سنتیں، اگر فرض کی ادائیگی سے پہلے پڑھ لی تو کیا حکم ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ مفتیانِ کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں اگر فرض نماز کے بعد کی سنتیں اگر فرض کی ادائیگی سے قبل ہی پڑھ لی گئیں تو کیا ادا ہو جائیں گی یا پھر اعادہ کی ضرورت پڑے گی جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں ۔
*سائل: محمد احمد رضوی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وعلیکم السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوھاب*
*سنت اور فرض کے درمیان نوافل اور قضا نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں ،البتہ فرض کے بعد والی سنتیں فرض سے پہلے ادا نہیں کی جاسکتیں ۔*
📄ظہر کے فرض سے پہلے اور بعدکی سنتیں اپنے اپنے مقام پر پڑھی جائیں ،تاہم اگر فرض کی جماعت میں شمولیت کے سبب پہلی چار سنتیں رہ جائیں ،تو فرض کے بعد بہتریہ ہے کہ پہلے بعد والی دو سنتیں اپنے مقام پر پڑھ لیں اور پھر فرض سے پہلے رہ جانے والی چار سنتیں ادا کریں ،کیونکہ پہلے کی چار سنتیں اپنی جگہ سے ہٹ چکی ہیں، توبعد کی دو سنتوں کو اپنے مقام پر پڑھاجائے اور اُس کے بعد پہلے والی چارسنتیں پڑھی جائیں ،
*📜حدیث پاک میں ہے:*
*حضرت عائشہ رضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں : جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی ظہر کے فرض سے پہلے والی چار سنتیں رہ جاتیں ،تو آپ ﷺ اُن کو فرض کے بعد والی سنتوں کے بعد پڑھتے تھے ،*
*(📕سُنن ابن ماجہ:1158)‘‘۔*
🔰الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیہ میں ہے ’’سُنَنِ مُؤکَّدہ فرائض کے ساتھ ہی ہوتی ہیں،بعض کو فرض سے پہلے اداکیاجاتاہے ، جیسے فجر اور ظہر کی پہلے والی سنتیں، اوربعض کو فرض کے بعد ادا کیا جاتا ہے، جیسے:ظہر کے بعد والی سنتیں، اور مغرب و عشاء کی سنتیں، وتر اور قیام رمضان(یعنی نمازِ تراویح)
*💌مزید لکھتے ہیں: ترجمہ:’’پس جو فرض سے پہلے کی سنتیں ہیں، تو وقت (فرض) داخل ہوتے ہی ان کا وقت شروع ہو جاتاہے اور نماز باجماعت ہونے کی صورت میں اقامت کہنے تک رہتا ہے ، اس لیے جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی ‘‘۔*
🗳آگے چل کر لکھتے ہیں:
رہیں بعد والی سنتیں: جیسے ظہر ، مغرب، اور عشاء کے بعد کی سنتیں، ان کا وقت فرض ادا کرنے کے بعد سے لیکراُس نماز کا وقت ختم ہونے اور دوسری نماز کا وقت شروع ہونے تک جاری رہتا ہے،پس اگر نماز کا وقت نکل گیا تو بعد والی سنتیں ادانہیں کی جائیں گی،انہیں فوت شدہ مانا جاتا ہے (یعنی ان کا وقت نکل چکا ہے)،
(📙جلد25،ص:280)
*♦لہٰذا اگر کسی شخص نے ظہر یاعشاء کے بعد والی سنتیں پہلے ادا کیں ، تو گویا کہ اس نے سنتیں وقت سے پہلے ادا کرلیں اور یہ اس کی سُنَنِ مؤکَّدہ شمار نہیں ہونگی، بلکہ یہ نفل ہونگے ، جن پر نفل کا اجرملے گا۔*
🛡نفل نماز کے لیے کوئی وقت مقررنہیں ہے ،اس لیے نفل کے لیے مطلق نماز کی نیت کافی ہے ،اس میں وقت کے تعین کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
(📓 ’تفہیم المسائل‘‘ جلد دہم)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🖌کتبــــــــــــــہ
حضرت علامہ و مولانا محمداسماعیل خان امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی گونڈہ یوپی
+919918562794
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں