عورت حالت حیض میں شیرنی بنا سکتی ہے یا نہیں

حضرت آپ کی بارگاہ میں ایک سوال ہے ۔
سوال یہ ہے کہ عورت حالت حیض میں شیرنی بنا سکتی ہے یا نہیں 

جواب عنایت فرمائیں

سائل محمد حسنین رضا فیضی 
مقام کونڈراٹانڈ گریڈیہ جھارکھنڈ


جواب : حیض والی عورت فاتحہ کا کھانا اور شیرنی وغیرہ بنا سکتی ہے جیسا کہ محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ و مولانا مفتی نظام الدین صاحب قبلہ مد ظلہ العالی ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ " حائضہ عورت کو کھانا پکانے سے قرآن و حدیث میں کہیں ممانعت نہیں کی گئی ہے حدیث شریف میں ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا " ان حيضتك ليست فى يدك ۔ یعنی اے عائشہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں " اھ ( مشکوة  ص 56 باب الحیض ) 
اس کا کھلا ہوا مطلب یہ ہے کہ تیرا ہاتھ پاک ہے صحیح مسلم میں انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی فرماتے ہیں کہ " یہودیوں میں جب کسی عورت کو حیض آتا تو اسے نہ اپنے ساتھ کھلاتے نہ اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے صحابہ کرام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت " يسئلونك عن المحيض " ( سورہ بقرہ آیت 222 ) نازل فرمائی تو رسول اللہ صلیاللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جماع کے سوا ہر شیئ کرو اس کی خبر یہود کو پہنچی تو کہنے لگے کہ یہ رسول ہماری ہر بات کا خلاف کرنا چاہتے ہیں اسید بن مضر اور عباس بن بشیر رضیاللہ تعالی عنہما نے آ کر عرض کی کہ یہود ایسا ایسا کہتے ہیں تو کیا ہم ان سے جماع نہ کریں ( کہ پوری مخالفت ہوجائے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے مبارک متغیر ہوگیا یہاں تک کہ ہم گمان ہوا کہ ان دونوں پر غضب فرمایا وہ دونوں چلے گئے اور ان دونوں کے بعد دودھ کا ہدیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا حضور نے آدمی بھیج کر ان کو بلوایا اور دودھ پلایا تو وہ سمجھے کہ حضور نے ان پر غضب نہیں فرمایا تھا صحیح مسلم میں ام المومنین صدیقہ رضیاللہ تعالی عنہا سے ہے فرماتی ہیں کہ زمانہ حیض میں پانی پیتی پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کو دے دیتی تو جس جگہ میرا منہ لگا تو حضور وہیں دہن مبارک رکھ کر پیتے اور حالت حیض میں ہڈی سے گوشت نوچ کر کھاتی پھر حضور کو دے دیتی حضور اپنا دہن شریف اس جگہ پر رکھتے جہاں میرا منہ لگا تھا " اھ ( مشکوة المصابیح ص 56 باب الحیض ) 
یہاں سے معلوم ہوا کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جماع کے سوا ہر چیز کی اجازت دیدی تو اس میں کھانا پکانا بھی شامل ہے چاہے وہ کھانا اولیاء اللہ کی نیاز فاتحہ کے لئے تیار کیا جائے یا خود کھانے اور دوسروں کو کھلانے کے لئے اس میں شرعا کوئی کراہت نہیں " اھ  ( آپ کے مسائل ، مولف محقق مسائل جدیدہ ص 201 ) 

واللہ اعلم بالصواب

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے