بزرگانِ دِین کی اِحتیاط وتقویٰ
سُوال : اَمردوں سے اپنے آپ کو بچانے کے حوالے سے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین کا کیا اَنداز ہوا کرتا تھا؟
جواب: ہمارے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین عِلم وعمل اور تقویٰ و پرہیزگاری کا پیکر ہونے کے باوجود اِس مُعاملے میں نہایت ہی مُحتاط رہتے تھے چنانچہ اِس ضِمن میں کروڑوں حنفیوں کے عظیم پیشوا ، اِمامُ الائمہ ، سِراجُ ا لاُمَّہ حضرتِ سیِّدُنا اِمام اعظم اَبُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی اِحتیاط اور کمالِ تقویٰ مُلاحظہ کیجیے چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا امام محمد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالصَّمَد جب بارگاہِ سیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم میں پڑھنے کے لیے حاضر ہو ئے تو اَمرد حسین تھے۔سیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم متقی و پرہیزگار ہونے کے باوجود نظر کی خیانت کے خوف سے اُنہیں اپنے سامنے بٹھانے کے بجائے پشت یا ستون کے پیچھے بٹھا کر دَرس دیا کرتے تھے۔ ([2])
(شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:) اَمرد کو نہ تو تحفہ دیا جائے اور نہ ہی اس سے کوئی چیز لی جائے کہ اس سے محبت بڑھتی ہے اور اَمرد کے ساتھ رَوابِط بڑھانا خطرے سے خالی نہیں۔ایک با ر مدنی قافلے میں سفر پر روانہ ہوتے وقت میری چادر کہیں کھو گئی تو ایک اَمرد نے بڑی عقیدت سے اپنی چادر پیش کی۔ میں نے اس نیت سے اس سے چادر نہ لی کہ اگر میں اس کی چادر لے جاؤں گا تو یہ سارے سفر میں مجھے یاد آتا رہے گا اور اس کا یاد آنا مناسِب نہیں ہے۔ اَمرد کی چادر، اس کی تحریر ، اس کا رُومال بلکہ کوئی بھی نشانی نہ لی جائے کہ اس کی نشانی اس کی یاد کا سبب بنے گی اور اس کی یاد آدمی کی آخرت داؤ پر لگا سکتی ہے مگر خیال رہے کہ انہیں ڈانٹا نہ جائے اور نہ ہی ان کی دِل آزاری کی جائے کیونکہ بِلاعُذرِشَرعی کسی مسلمان کی دِل آزاری گناہِ کبیرہ ہے اس میں ان بےچاروں کا کوئی قصور بھی نہیں ۔
کیا مدنی منّے مدنی کام کر سکتے ہیں؟
سُوال : کیا مدنی منّے دعوتِ اسلامی کا مدنی کام کر سکتے ہیں ؟
جواب: جی ہاں مدنی منّے بھی دعوتِ اسلامی کا مدنی کام کر سکتے ہیں اور انہیں مدنی کا موں کا جذبہ بھی ہوتا ہے لہٰذا انہیں مدنی کام کرنے کی اِجازت ہے مگر بڑوں سے مُحتاط رہیں۔اگر کوئی بڑا انہیں زیادہ لِفٹ دے، بار بار تحائف پیش کرے تو سمجھ جائیں کہ یہ خطرے کی گھنٹی ہے اس سے دُور رہیں اگرچہ وہ علاقے کا ذِمَّہ دار ہی کیوں نہ ہو۔
مدنی مُنّوں کو چاہیے کہ اپنے اندر کشش (Attraction) پیدا نہ کریں۔ عمامہ شریف بھی سادہ باندھیں، زُلفیں آدھے کان سے زیادہ نہ رکھیں، ضَرورتاً سادہ عینک اِستعمال کریں، جاذِبِ نظر (پُرکشش) فریم سے بچیں، بڑوں کے ساتھ زیادہ مِلنسار نہ بنیں، ان کے پیچھے پیچھے بھی نہ بھاگیں اور نہ ہی ان کے گھروں پر جائیں جب تک کم از کم ایک مٹھی داڑھی نہ آجائے ان اِحتیاطوں کو مَلحُوظِ خاطِر رکھیں۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے صَدقے ہم سب کو نفس و شیطان کے مکر و فریب سے بچنے اور اپنی نگاہوں بلکہ جسم کے ہر ہر عضو کا قفلِ مدینہ لگانے اور اس پر اِستقامت پانے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ([3])
٭…٭…٭
[2] رد المحتار ،کتاب الحظر والاباحة،فصل فی النظر و المس ،۹/۶۰۳ دار المعرفة بيروت
[3] مزیدمعلومات کےلیے شیخِ طریقت،امیرِاہلسنَّت بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔرقادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رِسالے”قومِ لوط کی تباہ کاریاں‘‘ کا مطالعہ کیجیے ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں