بعض اکابر کے کلام میں یَثْرِب کی وجہ
*سُوال :* یثرب کہنے کی اتنی مُمانعت کے باوجود بعض اکابر کے کلام میں جو یَثْرِب کا ذِکر ملتا ہے ، اس کی کیا وجہ ہے؟
*جواب:* جن اکابر کے کلام میں یہ لفظ واقع ہوا ہے ان کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ اس حکمِ شرعی پر مُطَّلِع نہ ہو سکے جیسا کہ فتاویٰ رضویہ جلد 21 صفحہ 118 پر اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُرَبِّ الْعِزَّت اِرشاد فرماتے ہیں: *بعض اَشعارِ اکابر میں کہ یہ لفظ واقع ہوا ، اُن کی طرف سے عُذر یہی ہے کہ اُس وقت اس حدیث و حکم پر اِطِّلاع نہ پائی تھی جو مُطَّلع ہو کر کہے اس کے لئے عُذر نہیں معہٰذا شرعِ مطہر (یعنی شریعتِ مطہرہ ) شِعر و غیرِ شِعر سب پر حُجَّت (دَلیل) ہے، شِعر شَرع (یعنی شریعت) پر حُجَّت (دَلیل) نہیں ہو سکتا۔ ([2])
*اَمردوں پر اِنفرادی کوشش*
*سُوال :* اَمردوں پر اِنفرادی کوشش کرنا کیسا ہے؟
*جواب:* اِنفرادی کوشش کے ذَریعے کسی کو نیک بنانا اور بدمذہبوں کی صحبت سے بچانا یقیناً اپنی اور اس کی بھلائی چاہنا ہے۔ اگر آپ کو واقعی اِنفرادی کوشش کے ذَریعے کسی کو نیک بنانے، گناہوں سے بچانے اور بُری صحبت سے چھٹکارا دِلانے کا شوق ہے تو پہلے غیر اَمردوں پر تَوَجُّہ دیں۔ جب اس میں کامیابی مل جائے تو پھر اَمردوں کے بارے میں سوچیں۔ دوسروں کو چھوڑ کر صرف اَمردوں ہی کی فِکر میں لگے رہنا اور انہی پر اِنفرادی کوشش کرتے رہنا یہ نفس و شیطان کا دھوکا ہے اس سے بچنا ضَروری ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان کے چُنگل میں پھنس کر، اَمرد پسندی کا شِکار ہو کر اَمردوں کی اِصلاح کرنے اور ان كا اِیمان بچانے کے بجائے اپنے اِیمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔
*اِس ضِمن میں ایک حِکایت مُلاحظہ کیجیے اور عِبرت کے مدنی پھول چنیے* چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا عبدُ ﷲ بن اَحمد مُؤذِّن رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: *میں طوافِ کعبہ میں مشغول تھا کہ ایک شخص پر نظر پڑی جو غِلاف ِکعبہ سے لپٹ کر ایک ہی دُعا کی تکرار کر رہا تھا:”یااللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے دُنیا سے مسلمان ہی رُخصت کرنا۔“* میں نے اُس سے پوچھا : *اِس کے عِلاوہ کوئی اور دُعا کیوں نہیں مانگتے؟* اُس نے کہا: *میرے دو بھائی تھے، بڑا بھائی چالیس سال تک مسجِد میں بِلا مُعاوَضہ اذان دیتا رہا۔ جب اُس کی موت کا وقت آیا تو اُس نے قرآنِ پاک مانگا، ہم نے اُسے دیا تاکہ اس سے بَرَکتیں حاصِل کرے، مگر قرآن شریف ہاتھ میں لے کر وہ کہنے لگا:تم سب گواہ ہوجاؤ کہ میں قرآن کے تمام اِعتقادات و اَحکامات سے بیزاری ظاہِر کرتا اورنَصرانی (عیسائی) مذہب اِختیار کرتا ہوں۔ پھر وہ مر گیا۔ اس کے بعد دوسرے بھائی نے تیس برس تک مسجِد میں فِیْ سَبِیْلِ اللہ اذان دی۔ مگر اُس نے بھی آخِری وَقت نَصرانی ہونے کا اِعتِراف کیا اور مر گیا۔ میں اس لیے اپنے خاتِمے کے بارے میں بے حد فِکر مندہوں اور ہر وقت خاتِمہ بِالخیر کی دُعا مانگتا رہتا ہوں۔* حضرتِ سیِّدُنا عبدُ ﷲ بن احمد مُؤذِّن رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس سے اِستفسار فرمایا کہ *تمہارے دونوں بھائی آخر ایسا کون سا گناہ کرتے تھے ؟* اُس نے بتایا: *وہ غیر عورَتوں میں دِلچسپی لیتے تھے اور اَمردوں (یعنی بے ریش لڑکوں) کو (شہوت سے) دیکھتے تھے۔*([3])
[2] فتاویٰ رضویہ ،۲۱/۱۱۸
[3] الروضُ الفائق ، ص۱۴ دار احیاء التراث العربی بیروت
*اَمردوں سے میل جول بڑھانے کی اِجازت نہیں*
*یاد رکھیے!* اِنفرادی کوشش کے بہانے اَمردوں سے میل جول بڑھانے کی بالکل اِجازت نہیں ہے۔ اَمرد صِرف بے ریش ہی نہیں ہوتا بلکہ بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے پورے چہرے پر داڑھی نہیں آتی بلکہ رُخسار خالی ہوتے ہیں تو وہ بھی پچیس سال یا اس سے بھی زائد عمر تک اَمرد رہتے ہیں۔اس لیے ہر ایک کو اپنی حالت پر غور کر لینا چاہیے کہ اَمرد میں کچھ کشش محسوس ہو رہی ہے یا نہیں؟ *’’ ہاں ‘‘* کی صورت میں اُسے دیکھنے اور چھونے سے بچنا واجِب ہے کیونکہ اس کی ممانعت کی عِلَّت (Reason) شہوت ہے لہٰذا جسے دیکھ کر شہوت آتی ہو اور لذّت کے ساتھ بار بار اس کی طرف نظر اُٹھتی ہو چاہے وہ بڈھا ہی کیوں نہ ہو اسے قصداً دیکھنا حرام ہے۔
حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْوَالِی فرماتے ہیں: *اگر کسی کے دل میں حسین چہرے، منقش کپڑے اور سونے سے آراستہ چھت کو دیکھنے سے چھونے کی رغبت پیدا ہو تو اب ان چیزوں کی طرف بھی شہوت کی نظر سے دیکھنا حرام ہے۔ یہ وہ بات ہے جس سےغفلت کے باعِث لوگ ہلاکتوں میں پڑ جاتے ہیں اور انہیں معلوم بھی نہیں
ہوتا۔ ([1]) اَمردوں پر بھی اِنفرادی کوشش ہونی چاہیے مگر اس کے ليے انہیں، ان جیسے اَمردوں ہی کے حوالے کرنے اور خود کو حتَّی الامکان بچانے میں ہی عافیت ہے کہ شیطان کو بہکاتے دیر نہیں لگتی۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں شیطان کے مکر و فریب سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
آنکھوں میں قِیامت میں نہ کہیں بھر جائے آگ
آنکھوں پہ مِرے بھائی لگا قُفلِ مدینہ
[1] احیاءُ العلوم،کتاب کسر الشھوتین ،بیان ما علی المرید...الخ ،۳ /۱۲۷ ماخوذاً دار صادر بيروت
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں