حکمتِ عملی کی بَرکت سے مالا مال دِلچسپ حِکایت



حکمتِ عملی کی بَرکت سے مالا مال دِلچسپ حِکایت

حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن مُبارک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْخَالِق فرماتے ہیں ملکِ شام میں میری مُلاقات اِمام اَوزاعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے ہوئی وہ مجھ سے فرمانے لگے: *کوفے کے اُس بِدعتی کا کیا حال ہے جس کی کنیت ”اَبُوحنیفہ“ہے؟ میں نے اُن کی بات سُنی اور گھر آگیا اور تین دن مُسلسل امامِ اعظم اَبُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بیان کردہ مَسائل لکھتا رہا، تیسرے دن دوبارہ اِمام اَوزاعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کے پاس گیا تو اُنہوں نے میرے ہاتھ میں وہ صَفحات دیکھے جن پر میں نے مَسائل لکھے ہوئے تھے تو اُنہوں نے مجھ سے وہ صَفحات لیے اور مُطَالَعہ فرمانے لگے ، جب اُنہوں نے مُطَالَعہ کیا تو اُن میں لکھا تھا کہ یہ مَسائل نعمان بِن ثابت کی مجلس سے نوٹ کیے گئے ہیں، اِمام اَوزاعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی مَسائل پڑھتے گئے اور حیران ہوتے گئے بالآخر اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ نعمان بن ثابِت کون ہے جس کی مجلس سے یہ مَسائل نوٹ کیے گئے ہیں؟ میں نے کہا:یہ وہی اَبُوحنیفہ نعمان بن ثابِت ہیں جنہیں آپ بِدعتی فرما رہے ہیں!* پھر میں نے اِمام اَوزاعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے پوچھا اب بتائیے کہ اَبُوحنیفہ نعمان بن ثابِت کیسے ہیں؟ *تو اُنہوں نے فرمایا : وہ عِلم کا سمندر ہیں، میں اُن کی عقل وبصیرت پر رَشک کرتا ہوں اور اپنی سابقہ اُن تمام باتوں سے رُجُوع کرتا ہوں جو میں نے اُن کے متعلق کہیں تھیں۔* ([1])  

*میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!*
دیکھا آپ نے کہ حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن مُبارک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْخَالِق نے کیسی حِکمتِ عملی اَپنائی کہ حضرتِ سَیِّدُنا اِمام اَوزاعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی نہ صرف امامِ اعظم اَبُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شانِ عظمت نشان کے معترف ہو گئے بلکہ اپنی سابقہ تمام باتوں سے رُجُوع کر کے اپنی اِصلاح بھی کر لی۔ آپ بھی اِمام صاحبان اور مَساجد کی کمیٹی کے اَفراد میں کوئی ایسی بات دیکھیں کہ جس کی اِصلاح ضَروری ہو تو حِکمت بھرا اَنداز اِختیار کیجیے تاکہ ان کی اِصلاح بھی ہو جائے اور دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں میں کسی قسم کی رُکاوٹ بھی پیدا نہ ہو۔ اِس حِکایت سے یہ دَرس ملا کہ کسی مشہور عالِمِ دِین بلکہ عام مسلمین کے بارے میں بھی کسی سُنی سُنائی بات پر یقین کر کے اُن سے بدظن نہیں ہو جانا چاہیے جب تک اچھی طرح تحقیق نہ کر لی جائے۔ اگر خدانخواستہ ایسی غَلَطی ہو جائے تو شَرعی تقاضو ں کو پورا کرتے ہوئے اس سے توبہ کر لینی چاہیے۔

*ہے فَلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں*

*ہر بنا کام بِگڑ جاتا ہے نادانی میں*

*غیر مُسلِم کو تَرجَمۂ قرآن دینا کیسا؟*

*سُوال:* اگر کسی کو مُترجم قرآنِ پاک دینا ہو تو کونسا دیا جائے ؟ نیز غیرمُسلِم کو ترجمۂ قرآن یا ایسے رَسائل جن میں آیاتِ قرآنی ہوں دینا کیسا ہے ؟  

*جواب:* کسی مسلمان کو تَرجمۂ قرآن دینا ہو تو میرے آقائے نعمت ، اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کا شہرۂ آفاق ترجمۂ قرآن *”کنزُالایمان “* دیا جائے کہ یہ اُردو زبان کے تمام تَراجم میں سب سے بہترین اور مُحتاط تَرجمہ ہے۔ *رہی بات غیر مُسلِم کو تَرجمۂ قرآن یا ایسے رَسائل دینے کی جن میں آیاتِ قرآنی ہوں تو اُسے یہ نہیں دے سکتے کیونکہ غیر مُسلِم ناپاک ہوتے ہیں* جیسا کہ پارہ 10سورۃُ التوبہ کی آیت نمبر 28 میں خُدائے رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کافرمانِ عالیشان ہے: ( *یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ*) تَرجمۂ کنزُ الایمان: *”اے ایمان والو مشرک نِرے ناپاک ہیں۔“* اور *ناپاکی کی حالت میں قرآن یا تَرجمۂ قرآن کو چھونا حرام ہے* چنانچہ پارہ 27 سورۃُ الواقعہ کی آیت نمبر 79 میں اِرشادِ ربّ العباد ہے: ( *لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ* (۷۹) ) ترجمۂ کنزالایمان: *اسے نہ چھوئیں مگر باوضو۔*  

 *ہاں! اگر غیر مسلم کے ہدایت قبول کرنے کی اُمید ہو تو پھر غسل کے بعد اُسے قرآن یا ترجمہ ٔ قرآن کنزُالایمان یا کنزُالایمان کا دِیگر زبانوں مثلاً اِنگلش، ڈچ، بنگلہ، ہندی، پشتو اور سندھی وغیرہ میں ہونے والا تَرجمہ یا ایسے رَسائل جن میں آیاتِ قرآنی ہوں دینے میں حرج نہیں۔*

 فتاویٰ ہندیہ میں ہے: *غیر مسلم مصحف (یعنی قرآنِ پاک) کو نہیں چھو سکتا، ہاں اگر غسل کر کے پھر چھوئے تو حرج نہیں۔* ([2])  

*ترجمۂ کنزالایمان کے ساتھ ساتھ اگر اس کے تفسیری حاشیے ”خزائنُ العرفان“ کا بھی مُطَالَعہ کیا جائے تو یہ زیادہ مُفید ہے۔* ([3])

*اِصطلاحات کے تنظیمی فَوائد*

*سُوال:* دعوتِ اسلامی میں بولی جانے والی اِصطلاحات کے تنظیمی فَوائد کیا ہیں ؟  

*جواب:* ہر اِدارے اور تنظیم کی اپنی اپنی اِصطلاحات ہوتی ہیں۔جب کوئی اپنی گفتگو میں ان اِصطلاحات کو اِستعمال کرتا ہے تو اس سے اَندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ فُلاں اِدارے سے وابستہ ہے۔ اِسی طرح تبلیغِ قرآن و سنَّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کی بھی مخصوص اِصطلاحات ہیں، جب کوئی ان اِصطلاحات کو اِستعمال کرتا ہے تو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہے تو اس سے دعوتِ اسلامی کی تشہیر اور آپس میں ایک دوسرے کی پہچان ہوتی ہے۔

دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہر اسلامی بھائی اور اسلامی بہن کو چاہیے کہ وہ دعوتِ اسلامی کی اِصطلاحات کو یاد رکھے اور اپنی روز مَرَّہ کی گفتگو میں انہیں اِستعمال کرے تاکہ اس سے دعوتِ اسلامی کا اچھی طرح تعارف اور آپس میں ایک دوسرے کی پہچان ہو۔ ([4])   

[1] مناقبِ امام اعظم ابو حنیفة للکردری ، الجزء: ۱، ص ۳۹ ملتقطاً کوئٹه  

[2] فتاویٰ هندیه ،۵/۳۲۳ دار الفکر بیروت

[3] مزید تفصیلات جاننے کے لیے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارےمکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ تفسیر”صِراط الجنان فی تفسیر القراٰن“ کا مُطالعہ کیجیے ۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ) 


  1. [4] دعوتِ اسلامی کی تنظیمی اِصطلاحات اور مدنی ماحول میں رائج دِیگر اَلفاظ کی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارےمکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ رِسالے ”بارہ مدنی کام “ کے صفحہ 64 تا 67 کا مُطَالَعہ کیجیے۔ (شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ )

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے