دنیا میں اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی علامت
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کسی بندے سے دنیا میں اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی ایک علا مت یہ ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ کے نیک بندےراضی ہوں اور اسے نیک اعمال کی توفیق ملے ۔
جب اللہ عَزَّوَجَلَّ کسی سے راضی ہوتا ہے تو فر شتوں میں اعلان ہوتا ہے کہ ہم اس سے راضی ہیں تم بھی اس سے راضی ہو جاؤ پھر تما م زمین والوں کے دلوں میں اس کی محبت پڑ جا تی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو ند اکی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت رکھتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو۔
حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام آسمانی مخلوق میں ندا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت فرماتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، چنانچہ آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ، پھر زمین والوں (کے دلوں) میں اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔
(بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ، ۲ / ۳۸۲، الحدیث: ۳۲۰۹)
اس سے معلوم ہوا کہ بزر گانِ دین کی طرف دلو ں کا مائل ہونا ان کے محبوبِ الٰہی ہونے کی علامت ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے وعدوں سے متعلق مسلمانوں کا حال:
ہم میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال نہیں یا کہیں سے مال ملنے کی امید ہے تووہ یہ دعا ئیں کرتے ہیں کہ اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ، تو ہمیں مال عطا فرما، ہم اس مال کے ذریعے فلاں نیک کام کریں گے ،اس سے فلاں کی مدد کریں گے اور تیرا دیا ہوا مال غریبوں کی بھلائی اور ان کی بہتری میں خرچ کریں گے ۔ اسی طرح بعض لوگ کسی بڑے مالی نقصان ، شدید بیماری یا حادثے سے بچ جانے کے دوران یا بچ جانے کے بعد اللہ تعالیٰ سے بہت سے وعدے کرتے ہیں کہ اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، تو ہماری فلاں مشکل اور پریشانی دور فرما دے اور ہمیں فلاں بیماری یا حادثے کی وجہ سے ہونے والے زخموں سے شفا عطا کردے ، ہم اب کبھی تیری نافرمانی نہیں کریں گے اور تیری فرمانبرداری والے کاموں میں اپنی زندگی بسر کریں گے ،نماز روزے کی پابندی کریں گے، اپنے مالوں کی زکوٰۃ دیں گے، ہم نے جن لوگوں کے حقوق ضائع کئے ہیں وہ پورے کر دیں گے ،خود بھی نیک بنیں گے اور دوسروں کو بھی نیک بنانے کی کوششوں میں مصروف ہوجائیں گے ۔ اسی طرح کچھ لوگ اپنے کسی قریبی عزیز کے اچانک فوت ہوجانے پر دنیا کے عیش و عشرت اور اس کی رنگینیوں سے دور ہونے اور اپنی قبر و آخرت کی تیاری میں مصروف ہونے کے وعدے کرتے ہیں لیکن جب انہیں مال مل جاتا ہے اور ان پر آنے والی مصیبت ٹل جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ انہیں شدید بیماری اور زخمی حالت سے شفا عطا کر دیتا ہے اور قریبی عزیز کے انتقال کو کچھ وقت گزر جاتا ہے تو یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے سب وعدے بھول جاتے ہیں اور مال ملنے کے بعد اسے نیک کاموں میں خرچ کرنے کا سوچتے نہیں اور غریبوں کو اچھی نظر سے دیکھنا تک گوارا نہیں کرتے اور اپنی سابقہ گناہوں بھری زندگی میں مشغول ہو کر قبر و آخرت کی تیاری سے بالکل غافل ہو جاتے ہیں۔قرآن اس طرزِ عمل کو منافقوں کا طرز ِعمل قرار دیتا ہے اور یقینا یہ ایک سچے مسلمان کا کردار نہیں ہوسکتا۔
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ہدایت نصیب کرے اور انہیں کامل مسلمان بننے کی توفیق عطا کرے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں