قرآنِ مجید کے احکام پر عمل کے معاملے میں ہماری حالت
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 ترجمہ: اور وہ جو کتاب کو مضبوطی سے تھامتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم رکھی، بیشک ہم اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
اس آیت میں کتاب کو مضبوطی سے تھامنے والوں کی فضیلت بیان ہوئی اسے سامنے رکھتے ہوئے قرآنِ مجید کے احکام پر عمل کے سلسلے میں ہم اپنے اَسلاف کے حال اور اپنے حال کا مُوازنہ کریں تو موجودہ دور میں مسلمانوں کی مجموعی صورتِ حال انتہائی تشویشناک نظر آتی ہے کہ فی زمانہ مسلمان قرآنِ مجید پر عمل سے انتہائی دور ہو چکے اور دنیا کی نعمتوں اور رنگینیوں پر مطمئن بیٹھے نظر آرہے ہیں۔
حضرت حسن بصری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:
’’میں نے 70 بدری صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو دیکھا وہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں سے (تقویٰ و وَرع کی وجہ سے) اس قدر اِجتناب کرتے تھے جس قدر تم حرام چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے۔ جس قدر تم فراخی کی حالت پر خوش ہوتے ہو اس سے زیادہ وہ آزمائشوں پر خوش ہوتے تھے۔اگر تم انہیں دیکھ لیتے تو کہتے کہ یہ مجنون ہیں اور اگر وہ تمہارے بہترین لوگوں کو دیکھتے تو کہتے کہ ان لوگوں کا (آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں اور اگروہ تمہارے برے لوگوں کو دیکھتے تو کہتے: ان لوگوں کا حساب کے دن پر ایمان نہیں۔
اُن میں سے کسی کے سامنے حلال مال پیش کیا جاتا تو وہ یہ کہہ کرلینے سے انکار کردیتے کہ مجھے اپنا دل خراب ہو جانے کا ڈر ہے (جبکہ تم حرام مال لینے میں بھی ذراپرواہ نہیں کرتے) ۔
*(احیاء علوم الدین، کتاب الفقر والزہد، بیان تفضیل الزہد فیما ہو من ضروریات الحیاۃ، ۴ / ۲۹۷)*
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقلِ سلیم اور قرآنِ کریم پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں