ہوا خارج کی بیماری میں نمازوں کا کیا حکم ہے
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت ایک مسلہ بیان کریں ایک شخص ہے جب وہ نماز پڑھتا ہے تو حالت نماز میں اسکا وضو بار بار ٹوٹ جاتا ہے ہوا خارج ہونے کی وجہ سے اور اس شخص کو ہوا خارج کی بیماری ہے لہذا ایسی بیماری میں نماز کا کیا حکم ہے نیز بیماری نہ ہو تو کیا حکم ہے
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢 حضرت مولانا غلام مخدوم صاحب قبلہ رضوی امام و خطیب چمنستان رضا دتنگر تعلقہ نائیگاوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
📝الجواب بعون الملک الوہاب
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
شریعت مطہرہ میں "معذور " ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کو اسباب انقطاع وضو لاحق ہو یعنی وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب ہو (جیسے ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) مسلسل پیش آتا رہتا ہو اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے۔ کسی بھی ایک نماز کا مکمل وقت اس طرح گزر جائے تو یہ شخص شرعاً معذور بن جاتاہے، اور معذور بننے کے بعد کی نمازوں کے اوقات میں اگر ایک مرتبہ بھی وہ عذر پایا جائے تو یہ معذور رہے گا، البتہ کسی بھی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر گزر گیا تو وہ شرعی معذور نہیں رہے گا، دوبارہ معذور شمار ہونے کے لیے مذکورہ معیار دیکھا جائے گا۔
🕹لہذا اگر کسی شخص کو ہوا خارج ہونے کی ایسی بیماری ہو کہ ایک مرتبہ فرض نماز پڑھنے کا وقت بھی اس عذر کے بغیر نہ گزرے یعنی درمیان میں اتنا وقفہ بھی نہیں ملتا کہ وضو کر کے ایک وقت کی فرض نماز ادا کی جاسکے تو وہ شریعت مطہرہ میں معذور کہلائے گا، معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت وضو کرلیا کرے اور پھر اس وضو سے اسی ایک وقت میں جتنی چاہیں فرائض و نوافل نمازیں ادا کرلے (اسی ایک وقت کے درمیان میں جتنی بار بھی ہوا خارج ہو وہ باوضو ہی سمجھا جائے گا بشرطیکہ کوئی اور سبب وضو کوتوڑنے کانہ پایا جائے) یہاں تک کہ وقت ختم ہوجائے، یعنی جیسے ہی اس فرض نماز کا وقت ختم ہوگا تو اس کا وضو بھی ختم ہوجائے گا اور پھر اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔
اور اگر ہوا خارج ہونے میں مقدارِ نماز کے برابر تسلسل نہیں ہے، یعنی کچھ دیر تک ہوا خارج ہونے(یعنی گیس کا مسئلہ رہنے ) کے بعد بند ہوجاتا ہے یا درمیان میں اتنا وقفہ ہوجاتا ہے کہ جس میں فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے تو اس صورت میں وہ شریعت مطہرہ میں معذور نہیں کہلائے گا اور اسے انتظار کر کے باقاعدہ وضو کی حالت میں ہی نماز ادا کرنی ہوگی، لہذا ایسے شخص کو حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ جماعت کے وقت سے پہلے اچھی طرح بیت الخلاء کے تقاضے سے فارغ ہوجائے، پھر اگر جماعت کے وقت وہ وضو کر کے جماعت میں شامل ہونے لگے اور گیس کا مسئلہ ہو جائے تو اگر ہوا کو روک کر نماز پڑھنا اس کے لیے ممکن ہو تو پڑھ لے، لیکن اگر اس وقت ہوا کو روکنا اس کے بس میں نہ ہو تو کچھ انتظار کرے، جب گیس کا مسئلہ ختم ہوجائے تو پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے،
جن لوگوں کو ہوا کے خارج ہونے کی بیماری ہوجائے ان کو اپنی غذا پر بھی خاص توجہ دینی چاہیے کہ کہیں وہ کوئی ایسی چیز تو نہیں کھا رہے ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ پریشانی پیش آرہی ہے، اور اس سلسلے میں کسی ماہر طبیب؍ ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرنا چاہیے۔
📗✒ھکذا فی الفتاوی فیض الرسول ج 1ص 172
📗✒فتاوی عالمگیری جلد اول مطبوعہ مصر ص 38میں ہے
المستحاضة ومن بہ سلس البول او استطلاق البطن او انفلات الريح اورعاف دائم او جرح يرقأ يتوضؤن لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضؤ في الوقت
ماشاء من الفرائض والنوافل
📗✒هكذا في البحر .
و يبطل الوضوء عند خروج الوقت المفروضة بالحدث السابق
📗✒هكذا في الهداية
📗✒وهو الصحيح هكذا في المحيط في نواقض الوضوء
🍁اور در مختار و رد المحتار حاشیہ ابن عابدین میں ہےکہ
"(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضأ ويصلي فيه خالياً عن الحدث (ولو حكماً)؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل. ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في {لدلوك الشمس} [الإسراء: 78]، (ثم يصلي) به (فيه فرضاً ونفلاً) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه.وأفاد أنه لو توضأ بعد الطلوع ولو لعيد أو ضحى لم يبطل إلا بخروج وقت الظهر.(وإن سال على ثوبه) فوق الدرهم (جاز له أن لا يغسله إن كان لو غسله تنجس قبل الفراغ منها) أي: الصلاة (وإلا) يتنجس قبل فراغه (فلا) يجوز ترك غسله، هو المختار للفتوى، وكذا مريض لا يبسط ثوبه إلا تنجس فوراً له تركه (و) المعذور (إنما تبقى طهارته في الوقت) بشرطين (إذا) توضأ لعذره و (لم يطرأ عليه حدث آخر، أما إذا) توضأ لحدث آخر وعذره منقطع ثم سال أو توضأ لعذره ثم (طرأ) عليه حدث آخر، بأن سال أحد منخريه أو جرحيه أو قرحتيه ولو من جدري ثم سال الآخر (فلا) تبقى طهارته
📗✒ در مختار و رد المحتار حاشیۃ ابن عابدین ج 1 ص 305 _****************************************_
(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)
_****************************************_
✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـبتاریخ ۸/ جنوری بروز بدھ ۲۰۲۰ عیسوی
( موبائل نمبر 📞8390418344📱)
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📋الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد اسلام خان رضوی مصباحی صاحب قبلہ صدر المدرسین مدرسہ گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند خ
📋ماشاءاللہ بہت خوب ✅الجواب' ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
📋الجواب صحیح فقط محــــــــمد امیــــــــــــن قادری رضوی دیوان بازار مراداباد یوپی
📋ماشاءاللہ سبحان اللہ بہت عمدہ مدلل و مفصل جواب الجواب صحیح والمجیب نجیح بارک اللہ تعالیٰ فی علمہ و عمرہ
واللہ اعلم بالصواب غلام غوث اجملی پورنوی خادم التدریس دارالعلوم اہلسنت غریب نواز چاپاکھور بارسوئی کٹیہار بہار انڈیا
📋الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط *محمداسماعیل خان امجدی* رضوی دارالعلوم شہیداعظم دولھاپورپہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک تھانہ ضلع گونڈہ یوپی الھند
📋ماشاء الله عمدہ وضاحت ✅الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محــــمد معصــوم رضا نوری منگلور کرناٹکا الھند)
📋الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمد الطاف حسین قادری خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
📋الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط تاج محمد قادری واحدی اترولوی صدر المدرسین مدرسہ اہلسنت رضویہ ریاض العلوم موہریا پوسٹ رہرا بازار تحصیل اترولہ ضلع بلرامپور
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں