یمین الدولہ سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

یمین الدولہ سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اسمِ گرامی:
آپ کا اسمِ گرامی محمود بن سبکتگین رحمۃ اللہ علیہما ۔
کنیت: ابوالقاسم تھی۔ آپ محمود غزنوی کے نام سے مشہور ہوئے۔

تاریخِ ولادت: سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کی 361 ھ /بمطابق نومبر 971ء میں ولادت ہوئی۔

بیعت: سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ نے ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی۔

سیرت وخصائص: یمین الدولہ، امین الملت، فاتحِ ہند سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بہت رحیم وکریم اور عادل حاکم تھے۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کا حکمران تھے۔سلطان محمود غزنوی بچپن سے ہی بڑے نڈر اور بہادر تھے۔ وہ اپنے والد ماجد کے ساتھ کئی لڑائیوں میں حصہ لے چکے تھے۔ بادشاہ ہونے کے بعد انہوں نے سلطنت کو بڑی وسعت دی۔ وہ کامیاب سپہ سالار اور فاتح بھی تھا۔ شمال میں انہوں نے "خوارزم" اور "بخارا" پر قبضہ کرلیا اور "سمرقند"کے علاقے کے چھوٹے چھوٹے حکمرانوں نے اس کی اطاعت قبول کرلی۔ جنوب میں انہوں نے" رے" "اصفہان" اور "ہمدان" فتح کرلئے جو بنی بویہ کے قبضے میں تھے ۔ مشرق میں انہوں نے قریب قریب وہ تمام علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کرلیا جو اب پاکستان کہلاتا ہے ۔محمود عدل و انصاف اور علم و ادب کی سرپرستی کے باعث بھی مشہور ہے۔ اس کے دور کی مشہور شخصیات میں فردوسی اور البیرونیکسی تعارف کے محتاج نہیں۔انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کردیا اور اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ آپ کے عظیم حملوں میں سے ایک حملہ سومنات کے مندر پر تھا ، کئی روز ہوچکے تھے مگر مندر کی چڑہائی پر کامیابی حاصل نہیں ہورہی تھی آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں اپنے پیرومرشد کا خرقہ کا وسیلہ پیش کیا ، وسیلہ پیش کرنا ہی تھا کہ اگلے دن سومنات کا مندر فتح ہوگیا۔سلطان محمود غزنوی نے لشکر کشی کرکے نہ صرف اس مندر کو تباہ کیابلکہ سومنات کے بت کو ٹکڑے ٹکڑے کردئے۔وہ تاریخ اسلامیہ کے پہلا حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔وہ پہلے مسلمان حکمران تھے جنہوں نے ہندوستان پر 17 حملے کئے اور ہر حملے میں فتح حاصل کی ۔اس عظیم مجاہد کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے ہندوستان کے بت کدے لرز اٹھتے تھے ۔

تاریخِ وصال: سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال 23 صفر المظفر421 ھ کو ہوا۔آپ کا مزار افغانستان کے شہر غزنی میں ہے۔

ماخذ ومراجع: سلطنتِ غزنویہ

انتقال 30 اپریل 1030ء

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے