غیر مسلم کے دستر خوان پر اس کے ساتھ کھانا کھانے کا حکم

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
غیر مسلم کے دستر خوان پر اس کے ساتھ کھانا کھانے کا حکم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

کیا فرماتے ہیں علماء اکرام اس مسئلہ میں کہ ہندو کے ساتھ ایک دسترخوان پر ایک پلیٹ میں مسلمان کھانا کھاے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
*سائل: شعبان رضوی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*📝الجواب بعون الملک الوھاب :*
ایشائے خوردنی جو شریعت نے حلال فرمائی ہے حلال ہے ہنود کی کوئی تخصیص نہیں کہ وہ چیزیں خاص ہندوؤں کے کھانے کی ہیں ہاں ہندو کے یہاں کا کھانا اگر گوشت ہے حرام ہے اور اس کے سوا اور چیزیں مباح ہیں، جب تک ان کی حرمت یانجاست تحقیق نہ ہو، اوربچنا اولٰی۔
🎗 ہندو کے ساتھ کھانا کھانے کا سوال بے معنی ہے۔ ہندو کب اسی کے ساتھ کھائے گا۔ اور ایسا ہو تو اسے نہ چاہئے۔ 
📑حدیث میں ہے:
*لاتواکلوھم ولا تشاربواھم* 
نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤنہ ان کے ساتھ پانی پیو۔
 *📙کنزالعمال حدیث ۳۲۵۲۹ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱ /۵۴۰)*
 🔖غیر مسلم چار قسم ہیں : 
کتابی، مجوسی، مشرک، مرتد، کتابی اگر کتابی ہو ملحد نہ ہو تو اس کا ذبیحہ اور اس کے یہاں کا گوشت بھی حلال ہے اور باقیوں کے یہاں کا گوشت حرام ۔ اور مرتد ان میں سب سے خبیث تر ہے اس کے پاس نشست برخاست مطلقا ناجائز ہے۔ اور ساتھ کھانا ہر کافر کے ساتھ برا ہے۔ پھر اگر اس میں بد مذہبی کی تہمت ہو جیسے نصرانی کے ساتھ کھانا مسلمانوں کے لئے زیادہ باعث نفرت ہو تو اس کاحکم اور سخت تر ہوگا ورنہ اس اصل حکم میں کہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ پانی نہ پیو سب برابر ہیں۔
*📚فتاوی رضویہ جلد 21صفحہ664*

*واللّٰہ اعلم بالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

✍ازقلم حضرت علامہ ومولانا محمداسماعیل خان امجدی مد ظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دارالعلوم شہید اعظم دولہا پور پہاڑی انٹیا تھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی
رابطہ
+919918562794
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے