ہمیشہ سرمنڈوانا وہابیوں کی علامت ہے
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ
کیا ہر سال سر کے بل صاف کرنا ضروری ہے۔
ایک شخص بول رہا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہرسال سرکے بال صاف کرتے تھے کیا یہ روایت صحیح ہے۔
سائل: محمد شاہد بنارس یوپی الھند
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
و علیکم السلام ورحمة الله وبرکاته
اللھم ھوالھادی الی الصواب
اس تعلق سے مرآت المناجیح شرح مشکوات المصابیح میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
🔎عن علی رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم قال من ترک موضع شعرت من جنابت فعل بہاکذا وکذا من النار فقال علی من عادیت ثم راسی ثلاثا الخ
روایت ہے حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ جو جنابت میں ایک بال کی جگہ چھوڑدے جسے نہ دھوئے تو اسے آگ میں ایسا ایسا عذاب کیا جائیگا
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اسی لئے میں اپنے بالوں کا دشمن ہوں اسی لیے میں اپنے بالوں کا دشمن ہوں اسی لیے میں اپنے بالوں کا دشمن ہوں تین بار اسے ابو داؤد دارمی نے روا یت کیا مگر ان دونوں نے مکرر نہ کیا۔
اس حدیث کی شرح میں صاحب کتاب فرماتے ہین کہ اس حدیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہمیشہ سرمنڈوانا ثابت نہیں ہوتا کہ آپ بال منڈاتے ہوں اگر بال منڈواتے بھی ہوں تو منڈوانے کا جواز ثابت ہوگا نہ کہ سنت نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہمیشہ سر منڈوانا وہابیوں کی علامت قرار دیا لہذا ہمشہ سنی مسلمان اور خاص کر اس زمانے میں سر منڈوانے سے بچیں۔
( 📚مرآت المناجیح جلداول ص 297 )
واللہ اعلم وعلمہ احکم واتم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
✍🏻 شرف قلم حضرت علامہ و مولانا امجد رضا امجدی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی سیتامڑھی بہار
۲۹ جنوری ٠٢٠٢ء مطابق ۳ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ھ بروز بدھ
✅الجواب صحیح و المجیب نجیح حضرت مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ مسجد نور جاجپور اڑیسہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں