-----------------------------------------------------------
🕯حضرت خواجہ شمس الدین ترک پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: حضرت خواجہ شمس الدین۔
لقب: شمس الاولیاء۔
ترکی النسل ہونے کی وجہ سے ترک، اور پانی پت میں قیام کی وجہ سے پانی پتی کہلاتے ہیں۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: شمس الدین ترک بن سید احمد بن سید عبدالمومن بن سید عبدالملک بن سید سیف الدین بن خواجہ ورعنابن بابا قرعنا۔ علیہم الرضوان۔
آپ کے آباؤ اجداد ترک کے رہنے والے تھے۔ آپ ساداتِ علوی سے تھے۔ آپ کاسلسلہ نسب چند واسطوں سے حضرت محمد حنیفہ بن حضرت علی کرم اللہ وجہہ تک پہنچتا ہے۔
تاریخِ ولادت: 21/جمادی الثانی 597ھ، کو بمقام مرخس ترکمانستان میں پیدا ہوئے۔
تحصیل ِ علم: آپ کی تعلیم و تربیت ترکمانستان میں ہوئی۔ آپ نے بہت جلد تفسیر، حدیث، فقہ، ریاضی، منطق، ہیئت، ہندسہ میں قابلیت حاصل کی۔جلد ہی علم معقول و منقول سے فارغ ہو کر علم باطنی کی طرف متوجہ ہوئے۔
بیعت و خلافت: حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو خلافت سے سرفراز فرمایا، اور آپ سے فرمایا: تمھارا باقی حصہ دوسرے مرشد کے پاس ہے۔ "حصول نعمت و کمال تو موقوف بر مرشد دیگر است"۔تمہارا حصول نعمت و کمال دوسرے مرشد پر موقوف ہے۔
آپ کو اپنے مرید و خلیفہ حضرت علاؤالدین احمد صابر رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں کلیر روانہ کیا۔ (اس وقت ایسا پیر نہیں دیکھا گیا کہ جو بابا فرید کے مقام پر فائز ہو اور آئے ہوئے شخص سے یہ کہے کہ تم فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ، تمھارا حصہ ان کے پاس ہے۔ اب تو یہ ہے کہ ایک ترغیبی مہم چلائی جاتی ہے کہ فلاں حضرت اس مقام پر فائز ہیں تم ان کے مرید ہو جاؤ، ماشاء اللہ لنگر مزیدار ہوتا ہے وغیرہ۔ پھر صرف لنگر ہی ملتا ہے، خدا نہیں ملتا) حضرت مخدوم علاؤالدین احمد صابر (رحمتہ اللہ علیہ) نے آپ کو دیکھ کر فرمایا۔
"اے شمس الدین! تو میرا فرزند ہے۔ میں نے خدا سے چاہا کہ میرا سلسلہ تجھ سے جاری ہو اور قیامت تک رہے"۔
آپ کو بیعت سے مشرف فرمایا۔سلسلہ عالیہ چشتیہ کے مطابق آپ کو حلق کرایا۔ کلاہ چہار ترکی آپ کے سر پر رکھی۔ آپ گیارہ سال تک اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں رہے۔ پیر و مرشد کو وضو کرانے کی خدمت آپ کے سپرد تھی۔ حضرت نے خرقہ خلافت آپ کو عطا فرمایا اور اسم اعظم جو سینہ بسینہ چلا آتا تھا، آپ کو تعلیم کیا۔
*سیرت و خصائص:* شمس الاولیاء، بدرالاتقیاء، آئینہ جمال و جلال حقانی، قطبِ وقت، فیض یافتہ حضرت فریدالدین، و شیخ صابر، معارفِ علومِ ربانی حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ صوفیِ باصفا اور کاملانِ اولیاء میں سے تھے۔تلاش کے حق کے جذبے سے متاثر ہوکر آپ نے اپنوطن عزیز کو خیرباد کہا۔ اول ترکستان کی سیر و سیاحت فرمائی۔ جب وہاں کوئی مرشد کامل نہیں ملا تو ماور النہر تشریف لائے۔ وہاں بہت سے بزرگوں سے ملے، لیکن آپ کو تسکین نہیں ہوئی۔ماوراء النہر سے ملتان تشریف لائے۔ملتان سے اجودہن (پاک پتن) آئے اور حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کی قدم بوسی سے مشرف ہوئے۔ آپ نے کچھ عرصہ حضرت بابا گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت بابرکت میں رہ کر فیوض و برکات باطنی حاصل کئے۔
آپ صاحب عظمت و ولایت تھے۔علم ظاہری و باطنی میں اپنی مثال آپ تھے۔ زہد و تقویٰ آپ کا مشہور تھا۔ ترک و تجرید، ریاضت، مجاہدہ اور عبادمت میں بےنظیر تھے، وضع قطع سے قلندر معلوم ہوتے تھے اور قلندروں کا سا لباس چرمی پہنتے تھے۔ جو کچھ زبان سے فرماتے تھے ویسا ہی ہو جاتا۔ آپ کے پیر و مرشد حضرت مخدوم صابر کلیری رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کے متعلق فرمایا:
شمس ما در اولیاء چوں شمس است"
ہمارا شمس اولیاء میں سورج کی طرح ہے۔
آپ اپنے پیر دستگیر کی اجازت سے سلطان غیاث الدین بلبن کے لشکر میں ملازم ہوگئے۔ ریاضت، عبادت اور مجاہدہ کے ساتھ ساتھ آپ اپنے فرائض کو بھی بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔ آپ اپنا حال کسی پر ظاہر نہیں کرتے تھے۔ باوجود امارت و اعزاز کے فقر و فاقہ میں گزارتے تھے۔
*فضل و کمال:* سلطان غیاث الدین بلبن نے ایک قلعہ کا محاصرہ کیا۔ آپ شاہی لشکر کے ساتھ تھے۔ قلعہ فتح نہ ہو سکا، لیکن محاصر چھ ماہ تک بدستور جاری رہا۔ ایک رات آندھی اور بارش کے طوفان سے لشکر والوں کے خیمے گر پڑے۔ہر طرف اندھیرا ہوگیا۔ آگ بجھ گئی۔ ایک بہشتی (پانی بھرنے والا) لوٹا لے کر سلطان بلبن کے وضو کے لئے پانی گرم کرنے کے واسطے آگ تلاش کرنے نکلا۔ اس کی نگاہ آپ کے خیمے پر پڑی کہ بدستور قائم تھا۔ جب نزدیک پہنچے، دیکھا کہ ایک درویش چراغ کی روشنی میں قرآن پاک کی تلاوت کر رہا ہے اگرچہ طوفان سخت تیز تھا مگر چراغ بجھنے نہ پاتا تھا۔ وہ بہشتی خیمہ میں جاکر خاموش کھڑا ہوگیا۔ آپ نے اس کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ اگر آگ چاہے تولے جاؤ، اس بہشتی نے لکڑی سلگائی اور واپس چلا گیا۔ دوسرے روز وہ پھر آیا، لیکن آپ کو خیمہ میں نہ پایا۔
وہاں سے تالاب پر پانی بھرنے گیا تو کیا دیکھتا ہے کہ آپ وضو کر رہے ہیں۔ وہ ایک طرف چھپ کر کھڑا ہوگیا آپ کے جانے کے بعد اس نے مشک بھری تو پانی کو خوب گرم پایا، اس کو سخت حیرت ہوئی، اگلے روز علی الصبح آپ کے پہنچنے سے قبل وہ تالاب پر گیا، پانی کو سرد پایا، وہ ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گیا، تھوڑی دیر بعد آپ تشریف لائے اور وضو کیا، آپ کے جانے کے بعد اس نے جو مشک بھری تو پانی گرم پایا، اب اس کو یقین ہوا کہ بس آپ کی برکت کا نتیجہ ہے۔ اس نے سلطان بلبن سے ذکر کیا۔ سلطان بلبن اس کو ہمراہ لےکر اس تالاب پر پہنچا، پانی کو سرد پایا، سلطان بلبن اور وہ ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گئے، آپ تالاب پر تشریف لائے اور وضو کیا، آپ کے جانے کے بعد سلطان بلبن نے جو تالاب پر جاکر دیکھا تو پانی گرم پایا، اس کو کامل یقین ہوا کہ آپ کامل درویش ہیں۔
سلطان بلبن آپ کے خیمہ میں گیا، آداب بجا لایا۔ اور کہا: میں بہت خوش قسمت ہوں آپ جیسے کامل میرے لشکر میں موجود ہیں۔ آپ سے دعا کا طالب ہوا، آپ نے دعا کی اور دو دن میں قلعہ فتح ہوگیا۔ آپ سے جب کرامت کا اظہار ہوا اور سلطان بلبن اور لشکر والے آپ کے حال سے خبردار ہوئے تو آپ ملازمت سے مستعفی ہوکر کلیر آگئے۔ پیر و مرشد کےحکم سے پانی پت پہنچے، اور وہاں دین اسلام کے چراغ روشن کیے، اور لوگ جوق در جوق آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر مشرف بااسلام ہونے لگے۔ فاسق و فاجر تائب ہوکر نیکی کی زندگی گزارنے لگے۔
اولیاء کرام جہاں بھی تشریف لے گئے، اپنے اخلاق و کردار اور سیرت سے اسلام کی تفسیر بیان کرتے تھے۔ صرف قال نہیں ہوتا تھا، قال کے ساتھ حال بھی ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان کے اخلاق اور کردار سے متائثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوجاتےتھے۔پاک و ہند،اور بنگلہ دیش میں جو اکثریت مسلمانوں کی نظر آرہی ہے یہ کسی کی دعوت و تبلیغ کا نتیجہ نہیں ہے، بلکہ یہ تو اولیاء کرام کا فیضان و احسان ہے۔
تاریخ ِ وصال: آپ کا وصال 15/جمادی الثانی 716ھ، کو ہوا۔ آپ کا مزار شریف پانی پت انڈیا میں مرجعِ خلائق ہے۔
ماخذ و مراجع: تذکرہ اولیائے پاک و ہند۔ اقتباس الانوار۔انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، ج،33۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب📝 شمـــس تبـــریز نـــوری امجـــدی
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں