خواتین کے رخسار پر اگر خلافِ عادت بال نکل آئے تو کیا حکم ہے ؟

        «    احــکامِ شــریعت     »        
----------------------------------------------

خواتین کے رخسار پر اگر خلافِ عادت بال نکل آئے تو کیا حکم ہے ؟

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
📝 سوال ؛__________↓↓↓
علمائے کرام کے بارگاہ عالیہ میں مسلہ ہے ایک عورت کے رخسار پر بال اگیے اور مونچھوں کے جگہ پر بھی بال ا گیے  جو دیکھنے میں  خراب لگتا هے عورتیں بولتی ہیں یہ صاف کرالو بیوٹی پارلر جاکر تو مقصد اصلیہ یہ ہے کے ایسا کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے ؟ جواب دیکر عنایت فرمائیں ۔ 

سائل : محمد سجاد نوری امام جامع مسجد سی پور گلبرگہ شریف کرناٹک
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

 جواب ؛_______________↓↓↓
خواتین کے لئے اپنے چہرے کے خلافِ عادت آنے والے بال مثلاً داڑھی ، مونچھ ، پیشانی اور رخسار وغیرہ کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال یا جسم کے دیگر بال ( سر کے علاوہ ) صاف کرنا جائز ہے ، البتہ ان بالوں کو نوچ کر نکالنا مناسب نہیں ، کیونکہ اس میں بلا وجہ اپنے جسم کو اذیت دینا ہے ، کسی پاؤڈر وغیرہ سے کے ذریعہ یا کسی ایسے طریقہ سے جس سے تکلیف نہ ہو ، یہ بال صاف کر لیئے جائیں تو زیادہ بہتر ہے ۔

🍃 اور عورت کے لئے بھنویں بنانا ( دھاگا یا کسی اور چیز سے ) یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں ، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے ، اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب و زینت کے حصول کے لئے کتروانا جائز نہیں 

 البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے عام  حالت کے مطابق ( ازالۂ عیب کے لئے ) معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

[📖 جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ؛👇🏻
" يلعن المتنمصات و المتفلجات و الموتشمات اللاتي يغيرن خلق الله عز وجل " اھ
_🖋یعنی؛_ لعنت کی گئی ہے چہرے کے بالوں کو اکھاڑنے و الیوں پر ، دانتوں کو رگڑنے والیوں پر اور گوندنے والیوں پر جو اللہ کی خلق کو بدل دیتی ہیں " اھ
(📚 سنن ابی داؤد : رقم حدیث 5108 )

[📖 اور فتاوی شامی میں ہے کہ؛👇🏻
" إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأۃ لحیة ، أو شوارب ، فلا تحرم إزالته ؛ بل تستحب و لا بأس بأخذ الحاجبین وشعر وجهه ما لم یشبه المخنث " اھ
(📚 فتاوی شامی ج 9 ص 536 : کتاب الحظر و الإباحة  ، قبیل الإستبراء ، مطبوعہ زکریا )

[📖 اور حاشية  رد المحتار  على الدر المختار  میں  ہے  کہ؛👇🏻
" ( و النامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً ، و فى المغرب : النمص نتف الشعر و منه المنماص المنقاش اهـ و لعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب ، و إلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد ؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين ، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه ؛ لما فى نتفه بالمنماص من الإيذاء .  و فى تبيين المحارم : إزالةالشعرمن الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلاتحرم إزالته بل تستحب"
(📚 حاشية رد المحتار على الدر المختار ج 6 ص 373 : مطبوعہ کراچی )

              واللہ اعلم بالصواب

""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
✍ شرف قلم؛ حضرت علامہ مفتی کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی؛؛
استاذ و مفتی؛ دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی؛؛📞 7666456313
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے