🌹•┈┈❍﷽❍┈┈•🌹
****************************************
🕌قبرستان کی جگہ پر مسجد تعمیر کرنا کیسا ہے🕌
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
میرے گاؤں کے سنّی مسلمان ایک نئی مسجد کرنے جارہے ہیں جس جگہ کا انتخاب کیا گیا ہے وہ موجودہ سروے میں قِسم قبرستان ہے اور اس جگہ کوئی قبر نہیں ہے.. اس زمین کی تفصیل کچھ اس طرح ہے - میرے گاؤں کا ایک زمیندار ابھی سے ستّر یا سو سال قبل اپنی ذاتی زمین پر اپنے خاندان والوں کو دفن کرتا تھا - چند سالوں کے بعد اپنے سماج کے لوگوں کو بھی دفن کرنے کی عام اجازت دے دیتا ہے - علاقے کے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ پوری جگہ قبرستان کی ہے اس لئے اس جگہ مسجد نہیں بنےگی.. اور ستّر سال قبل جس نے ہر خاص و عام کو دفن کرنے کی اجازت دیاتھا اسکے وارثین کہتے ہیں جس حصے میں قبر نہیں ہے وہ میرے خاندان والوں کی جگہ ہے چاہے موجودہ سروے میں ِقسم قبرستان کیون نہ ہو ہم سب مل کر اس جگہ مسجد بنانے کی اجازت دیتے ہیں ...
(خیال رہے ابھی موجودہ جگہ پر سرکاری فنڈ سے چہار دیواری ہوچکی ہے خالی جگہ اس چہار دیواری کے اندر ہے) کیا ایسی جگہ پر نئ مسجد تعمیر کرنا ازروئے شرع جائز ہے؟؟
اور زبر دستی تعمیر کروانے والوں پر کیا حکمِ شرع ہے
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢مُحَمَّدْ رَاقِمْ رَضَا رَضْوِیْ کھگڑیا بہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🕹مذکورہ بالا مسئلے میں جواب یہ ہے کہ اگر واقعی وہ زمین قبرستان کےلئے وقف کی ہوئی ہے تو وقفی قبرستان کے کسی حصے پر مسجد بنانا سخت ناجائز و حرام اور گناہ ہے اگر چہ اس حصے پر بنائے جس پر ابھی تک تدفین عمل میں نہ آئی ہے کہ یہ ابطال غرض وقف ہے اور یہ ہرگز جائز نہیں۔
❤فتاوی عالمگیری میں ہے
لا يجوز تغيير الوقف عن هيئتهاد
📗✒فتاوی عالمگیری ج 2 ص 490
❤فتاوی عالمگیری میں ہے
"سئل هو (ای الفاضی الامام شمس الائمة محمود الاوزجندی) عن المقبرة في القرى اذا ان درست ولم يبق فيها اثر الموتى لا العظم ولا غيره هل يجوز زرعها واستغلالها قال لا ولها حكم المقبرة كذا في المحيط یعنی شمس الائمہ امام محمود اوزجندی سے سوال کیا گیا کہ جب کوئی قبرستان بالکل مٹ جائے اور اس میں مردوں کا نشان باقی نہ رہے اور ناہی ان کی ہڈیاں اس وقت قبرستان پر کھیتی باڑی کرنا اور اسے پیداواری کاموں میں استعمال کرنا جائز ہے انہوں نے کہا ناجائز ہے اور قبرستان کےلئے اب بھی پہلے والے احکام باقی ہیں
📗✒فتاوی عالمگیری جلد: 2 ص362
❤رد المحتار میں ہے
الواجب ابقاء الوقف على ما كان عليہ
📗✒ رد المحتار ج 3 ص 327
❤تبیین الحقائق فی شرح کنز الدقائق میں ہے
’’إذا لزم الوقف فانہ لایجوز بیعہ ولا ھبتہ ولا التصرف فیہ بأي شیء یزیل وقفیتہ لقول النبی ﷺ فی ابن عمر رضی اللہ عنہ: لایباع ولایوھب ولایورث، ویری أبو حنیفۃ أنہ یجوز بیع الوقف، قال أبویوسف لو بلغ أبا حنیفۃ ھذا الحدیث لقال بہ‘‘۔ یعنی اگر وقف لازم ہوجائے تو نہ اس کی بیع جائز ہے اور نہ ہبہ اور نہ اس میں کسی طرح کا تصرف، جس سے اس کی وقفیت ختم ہو جائے، اس دلیل کی بنیاد پر کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وقف شدہ چیز نہ بیچی جائے گی اور نہ ہبہ کی جائے گی اور نہ وراثتاً کسی وارث کی طرف منتقل ہوگی ۔امام ابو حنیفہ کا خیال ہے کہ وقف شدہ چیز کی بیع جائز ہے، چنانچہ امام ابویوسف لکھتے ہیں کہ اگر امام ابوحنیفہ کو یہ حدیث پہنچی ہوتی تو وہ ضرور اس کے قائل ہوتے اور اپنا مذہب تبدیل کر دیتے۔
📗✒تبیین الحقائق فی شرح کنز الدقائق ج 4 ص 272
❤ قال ابن القاسم لوان مقبرۃ من مقابر المسلمین عفت فبنٰی قوم علیھا مسجداً بعد لم یکن بذلک باسا لان المقابر وقف من اوقاف المسلمین لاتجوز لاحد ان یملکھا فاذا درست واستغنٰی من الدفن فیھا یصر فھا الی المسجد لان المسجد ایضًا وقفً من اوقاف المسلمین لایجوز تملیکہ لاحدٍ لان معنا ھما واحد
📗✒عمدۃ القاری۔ ص 179، ج 4
❤سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ قبرستان وقف میں کوئی تصرف خلاف وقف جائز نہیں مدرسہ ہو خواہ مسجد یا کچھ اور
📗✒فتاوی رضویہ ج 9 ص 347
❤حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
”قبروں کے لیے زمین وقف کی تو وقف صحیح ہے اور اصح یہ ہے کہ وقف کرنے سے ہی واقف کی ملک سے خارج ہوگئی اگر چہ نہ ابھی مرده
دفن کیا ہو اور نہ اسے قبضہ سے نکال کر دوسرے کو قبضہ دلا ہو
📗✒بہار شریعت ج 1ص 87
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ وقفی قبرستان پر مسجد تعمیر کرنا ناجائز و حرام اور گناہ ہے
👈اور رہی بات اس بارے میں کہ وارثین نے تعمیر کرنے کی اجازت دی تو اس کے متعلق شریعت مطہرہ میں یہ حکم ہے کہ
وقف کے بعد خود واقف ہی اس وقف کا مالک نہیں اس لیے اس کے وارثین کو بھی اس میں کسی کو تصرف
کی اجازت دینے کا حق حاصل نہیں
❤سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
وقف کے بعد واتف صرف ایک متولی کی حیثیت سے رہتا ہے نہ کہ مالک یا ابطال وقف پر قادر
📗✒فتاوی رضویہ ج 6ص 341
نیز دوسری جگہ سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
جائداد ملک ہو کر وقف ہوسکتی ہے مگر وقف ٹھر کر کبھی ملک نہیں ہوسکتی
📗✒فتاوی رضویہ ج 6 ص353
🕹اس سے معلوم ہوا کہ وارثین کا اس وقف شدہ زمین پر تصرف کرنا صحیح نہیں ہے
👈اور وہ لوگ جو زور زبردستی سے کام کر رہے ہیں ان پر ضروری ہےکہ وہ اپنے اس فعل سے پرہیز کریں اور دوسروں کو پرہیز کرائیں ورنہ وقفی قبرستان پر جب کوئی زور زبردستی سے کام کرنے لگے تو وہاں کے مسلمانوں پر فرض ہے حتی المقدور ہر جائز کوشش صرف کر کے اس پر زور زبردستی سے کام کرنے والوں کو روک دیں اور جس طرح ہو سکے اسے ضرور محفوظ کرلیں خواه قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ یا کسی اور طریقے سے
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ*(بتاریخ ۶/فروری بروز جمعرات ۲۰۲۰/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
♻️الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
♻️ الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط *محمداسماعیل خان امجدی* رضوی دارالعلوم شہیداعظم دولھاپور پہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک تھانہ ضلع گونڈہ یوپی الھند
♻️ماشاءاللہ بہت خوب الجواب' ھو الجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
♻️الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد اسلام خان رضوی مصباحی صاحب قبلہ صدر المدرسین مدرسہ گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
♻️ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمــــــــد الــطاف حسیــــن قـادری خـــادم التـــــدریـــس دارالعلـــــوم غــــــوث الـــــوری ڈانـــگا لکھیــــــــم پـــورکھیــــری یـــوپــــی الہند _
♻️الجواب الصحیح فقط محمد ابو الاحسان قادری رضوی غفرلہ میرج شریف مہاراشٹر
♻️الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
♻️ماشاءاللہ جواب بہت عمدہ بہت اچھا ھے اللہﷻاپنےحبیبﷺ کےصدقےعلم وعمل میں برکتیں عطافرماۓ ۔ آمین یارب العالمین ﷻ بجاہ سید المرسلین ﷺ الجواب صحیح والمجیب نجیح العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں