کیا عورت کسی حلال جانور کو ذبح کر سکتی ہے؟

 بســــــم اللّٰه الرحمن الرحیم 

❁◐┈┉••۞═۞•••==•••۞═۞═◐••┉┈◐❁


سوال⬅ کیا عورت کسی حلال جانور کو ذبح کر سکتی ہے؟

جواب :
اگر مسلمان عورت، صحیح طور پر ذبح کرنا جانتی ہو تو ذبح کرسکتی ہے اور اس کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہوگا اور اس کا کھانا بھی جائز ہوگا. 
چنانچہ احکامِ شریعت میں ہے :
"عورت کا ذبیحہ جائز ہے جبکہ ذبح صحیح طور پر کرسکے."
(احکامِ شریعت صفحہ 144 ضیاء القرآن پبلیکیشنز )

بخاری شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکی کے ہاتھ کی ذبح کی ہوئی بکری کا گوشت کھانے کی اجازت دی مزید تفصیل کے لئے دیکھئے۔۔۔۔۔👇🏻
فتاوی مصطفویہ جلد سوم صفحہ 1153 
اور فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ1328 اور صفحہ 332*

مسئلہ: سمجھدار بچے کا ذبح کیا ہوا جانور بھی حلال ہے اور مسلمان اگر بدکار اور حرام کار ہو تو اس کا ذبیحہ بھی جائز ہے نماز روزے کا پابند نہ ہو اس کے ہاتھ کا بھی ذبح کیا ہو جانور حلال ہے ہاں نماز روزہ چھوڑنا اور حرام کام کرنا اسلام میں بہت برا کام ہے۔

سیدی اعلی حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ذبح کے لئے دین سماوی شرط ہے اعمال شرط نہیں۔
فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ 333
غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح صفحہ 163

فتاوی ھندیہ میں ہے:
 ”المرءہ المسلمتہ والکتابیتہ فی الذبح کالرجل وتئو کل ذبیحتہ الاخرس مسلماکان او کتابیا کذا فی فتاوی قاضی خان “
مسلمان اور کتابیہ عورت ذبح کرنے میں مرد کی طرح ہے اور گونگا کا ذبیحہ کھایا جائے گا خواہ مسلمان ہو یا کتابی۔ ایسا ہی فتاوی قاضی خان جلد 5 ص 286 میں ہے۔

نیز ایسا ہی "بہار شریعت ح 15 ج 3 ص 316 میں ہے۔

"شرط کون الذابح مسلما او کتابیا و لو امراة"
 ذبح کرنے والے کےلئے مسلمان اور آسمانی کتابوں پر ایمان رکھنے والا کافی ہے۔ اگر چہ عورت ہی ہو۔
در مختار کتاب الذبائح
 جلد دوم صفحہ 218 مطبعہ مجتبائی


❁◐┈┉••۞═۞•••==•••۞═۞═◐••┉┈◐❁


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے