اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت سے کیا مراد ہے

اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت سے کیا مراد ہے 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ترجمہ: تم فرماؤ: اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر ہی خوشی منانی چاہیے ، یہ اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں 
*۔(سورہ یونس آیت نمبر 58)* 

اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے کیا مراد ہے اس بارے میں مفسرین کے مختلف اَقوال ہیں۔ چنانچہ
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا، حضرت حسن اور حضرت قتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل سے اسلام اور اس کی رحمت سے قرآن مراد ہے۔ 
ایک قول یہ ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل سے قرآن اور رحمت سے اَحادیث مراد ہیں۔ 
*(خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۵۸، ۲ / ۳۲۰)* 

بعض علماء نے فرمایا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فضل حضور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت قرآنِ کریم۔ 
رب عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے: ’’وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ عَظِیْمًا‘‘
(نساء ۱۱۳)
 *ترجمہ:* اور آپ پر اللہ کافضل بہت بڑا ہے۔

بعض نے فرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فضل قرآن ہے اور رحمت حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں جیسا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے: 
’’وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ‘‘ *(انبیاء:۱۰۷)* 
*ترجمہ:* اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا۔

اور اگر بالفرض اِس آیت میں متعین طور پر فضل و رحمت سے مراد سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ مبارکہ نہ بھی ہو تو جداگانہ طور پر تو اللہ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یقینا اللہ تعالیٰ کا عظیم ترین فضل اور رحمت ہیں۔ 
لہٰذا فنِ تفسیر کے اس اصول پر کہ عمومِ الفاظ کا اعتبار ہوتا ہے ، خصوصِ سبب کا نہیں، اس کے مطابق ہی نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات ِ مبارکہ کے حوالے سے خوشی منائی جائے گی خواہ وہ میلاد شریف کرکے ہو یا معراج شریف منانے کے ذریعے، ہاں اگر کسی کیلئے یہ خوشی کا مقام ہی نہیں ہے تو اس کا معاملہ جدا ہے، اسے اپنے ایمان کے متعلق سوچنا چاہیے۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے