خانۂ کعبہ کی تعمیر کب ہوئی، کس کی کی، اور کتنی بار ہوئی

خانۂ کعبہ کی تعمیر کب ہوئی، کس کی کی، اور کتنی بار ہوئی؟ 
 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ علماے کرام کی بارگاہ میں سوال ہےکی خانہ کعبہ کی بنیاد کس دن اور کس مہینے میں رکھی گٸ؟

سائل: غلام ربانی خان
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
           
 الجواب بعون الملک الوھاب
تاریخی حیثیت سے دیکھا جائے توبقول علّامہ احمد بن محمد قَسْطَلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ خانہ ٔکعبہ کی تعمیر 
10 مرتبہ ہوئی۔
 (📘ارشاد الساری،ج4ص،103 تحت الحدیث:1582)
پہلی تعمیر:حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی تخلیق سے دو ہزار سال قبل سب سے پہلے خانۂ کعبہ فِرِشتوں نے تعمیر کیا۔
 (📗تفسیرخازن،ج1،ص275) دوسری تعمیر:دوسری مرتبہ بحکم الٰہی حضرت سیدنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے خانۂ کعبہ کی تعمیر فرمائی، حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے خط کھینچ کر جگہ کی نشاندہی کی، حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے بنیادیں کھودیں اور حضرت حوا رضی اللہ تعالٰی عنہا نے مٹی اٹھانے کا کام کیا،پھر آپ کو طواف کا حکم ہوااور فرمایا گیا: آپ پہلے انسان ہیں اور یہ پہلا گھر ہے۔ 
 (📙تاریخ دمشق،ج7،ص427 ملخصاً)
تیسری تعمیر:اِس گھر کوتیسری بار حضرت شیث بن آدم عَلَیْہِمَا السَّلَام نےمٹی اور پتھرسے تعمیر فرمایا۔ (📘 شفاء الغرام،ج1ص126۔ارشاد الساری،ج،4ص103، تحت الحدیث:1582) 
بعض نے فرمایا کہ آپ نے صرف خانہ ٔکعبہ کی مَرمَّت کا کام کیا تھا
 (📗تفسیرنعیمی،ج4،ص30) چوتھی تعمیر :طوفانِ نوح کے وقت خانۂ کعبہ کی عمارت آسمان پر اٹھالی گئی اوریہ جگہ ایک اونچے ٹِیلے کی مانند رہ گئی، پھراُسی بنیاد پر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے خانہ ٔکعبہ کو تعمیر فرمایاجس میں پتھر اٹھاکر لانے کا کام حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام نے سرانجام دیا،اس خاص اورعظیم تعمیر کا ذکر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے سورۂ بقرۃ کی آیت127 میں فرمایاہے ۔ (📙 تفسیرکبیر،ج3،ص29
 تفسیر نعیمی،ج4،ص30 ماخوذاً)
پانچویں اورچھٹی تعمیر:خانۂ کعبہ کو پانچویں بار قوم عمالقہ اورچھٹی مرتبہ قبیلہ جُرْہُم نے تعمیر کیا۔ قبیلہ جُرْہُم میں سے جس شخص نے یہ کام کیا اُس کا نام حرث بن مُضاض اصغر تھا۔
 (📘ارشاد الساری،ج 4،ص103 ،تحت الحدیث: 1582) 
ساتویں تعمیر: پاکیزہ نسبِ رسول کے ایک فرد حضرت قُصَی بن کِلاب نے بھی خانۂ کعبہ کی تعمیر فرمائی اور اَز سرنو بے مثال عمارت بنائی۔
 (📘شفاءالغرام،ج1،ص128۔ارشاد الساری،ج 4،ص103،تحت الحدیث:1582)
 آٹھویں تعمیر: ایک عورت خانۂ کعبہ کو دُھونی دے رہی تھی کہ ایک چنگاری اڑ کر خانۂ کعبہ کے غلاف پر گری، اورآگ لگ گئی ، اس سبب سے یا سیلاب کی وجہ سے خانۂ کعبہ کی دیواریں کمزور ہوگئیں تومکۂ مُکرّمہ کے معززقبیلے قریش نے اِسے دوبارہ تعمیر کیاجس میں حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی شریک ہوئے۔ 
 (📗ماخوذ ازسبل الہدی والرشاد، ج2،ص169) 
یاد رہے کہ حلال سرمایہ کم ہونے کے باعث قریش کی تعمیر میں حطیم کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ نویں تعمیر :یزیدی فوج کی سَنگ باری سے جب خانۂ کعبہ کی دیواریں شِکستہ ہوگئیں توحضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالٰی عنہ نے حطیم (جو کہ قریش کی تعمیر میں شامل نہ کیا گیا تھا اس) کو شامل کر کے بنیادِ ابراہیمی پر نئے سِرے سے تعمیرکیا۔
 (📗شفاءالغرام،ج1،ص132)
 دسویں تعمیر:عبدُالمَلِک بن مروان کے نائب حجاج بن یوسف(جو کہ ایک ظالم حکمران تھا )نے 74ہجری میں پھرسے خانۂ کعبہ کو قریش والی تعمیر کے مطابق بنادیا ۔(📙شفاءالغرام،ج1،ص135)
علامہ سلیمان جَمَل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:بعض تاریخ دانوں کے بقول 1039ہجری کے بعد بھی کسی بادشاہ نے تعمیرِکعبہ کی ہے۔ 
 (📘حاشیہ جمل، ج1،ص160) 
اور مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 1040 ہجری میں (سلطنتِ عثمانیہ کے)سلطان مراد بن احمد خان شاہِ قسطنطنیہ نے حَجَرِاسود والے رُکن کے علاوہ ساری عمارت کو بنیادِ حجاج کے موافق تعمیر کیا۔ 
 (📘تفسیرنعیمی،ج1،ص692) لہٰذاخانۂ کعبہ کی موجودہ عمارت کم وبیش 398 سال کی ہے کیونکہ 1040ھ میں بنی اور اب 1438ھ ہے

واللہ اعلم باالصواب؛
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

کتبـــہ؛
 حضرت علامہ محمد اسماعیل خان امجدی رضوی قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی دولھا پور پہاڑی پوسٹ و تھانہ انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی الھند۔
رابطہ؛📞9918562794)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے