زمین وغیرہ کی خرید و فروخت میں دلالی کرنا کیسا ہے

 « احــکامِ شــریعت » 
----------------------------------------------
زمین وغیرہ کی خرید و فروخت میں دلالی کرنا کیسا ہے
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 *السلام علیکم ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ*
کیافرماتے ہیں علماۓکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زمین کی پلاٹنگ کرنے والے مالک کو جوشخص کسٹمر لا کے دیتا ہے پھر اس سے کچھ پیسے وصول کرتا ہے ایسا کرنا جائز ہے یا نہی مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنائت فدمائیں۔
سائل👈 *صــلاح الـدیــــن سـیـتــاپــوری* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 
         
 *الجواب بعون الملک الوھاب* 
دلالی ایک ذلیل پیشہ ہے ذلت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے، فتح القدیر میں دلال کو خاکروب و حجام کے ساتھ شمار کیا ہے عبارت یہ ہے۔
اماشہادۃ اہل الصناعات الدنئیۃ کالکساح والزبال والحائک والحجام والاصح انھا تقبل لانہا قدتولاھاقوم صالحون فمالم یعلم القادح لایبنی علی الصناعۃ ومثلہ النخاسون و الدلالون گھٹیا کاروبار کرنے والوں کی شہادت مثلا جاروب کش، ماشکی، جولاہا، حجام کی تواصح یہی ہے کہ قبول کی جائے گی کیونکہ یہ کام بہت سے صالح اور بزرگ لوگ بھی اپناتے رہے تو جب تک واضح طور پر مانع طعن وجرح نہ ہو محض کسی کاروبار کو عدم صحت شہادت کی بنیاد نہیں بنایا جاسکتا اور اسکی مثل حکم ہے جانور ہانکنے والوں اور دلالوں کا ۔
 *( 📕فتح القدیر باب من تقبل شہادۃ الخ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ۶/ ۴۸۶)* 
 *بلکہ درمختارمیں ہے* 
 شرح الوھبانیۃ لاتقبل شہادۃ بائع الاکفان والحنوط وکذاالدلال واعتمدہ قدری افندی فی واقعاتہ وذکرہ المصنف فی اجارۃ معینۃ معزیا للبزازیۃ وملخصہ انہا لاتقبل شہادہ الدلالین والصکاکین والوکلاء المفتعلۃ علی ابوابہم ونحوہ فی *فتاوٰی مؤیدزادہ* 
 *شرح الوہبانیہ میں ہے* کفن وحنوط بیچنے والے کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی، اسی طرح دلال کی گواہی کا بھی حکم ہے قدری آفندی نے اپنی واقعات میں اس پر اعتماد کیا، مصنف نے بزازیہ کی طرف منسوب کرتے ہوئے اجارہ معینہ میں اسے ذکر کیاہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ دلالوں، اشٹام فروشوں اور ان وکلاء جولوگوں کے دروازوں پر چکرلگاتے ہیں وغیرہ کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی، فتاوٰی مؤید زادہ میں ایسے لوگوں کایہی حکم بیان ہوا ہے۔
 (📘 درمختار باب القبول وعدمہٖ مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۹۵)
دلال کا کام یہ ہے کہ مشتری سے بڑھوائے یا بائع سے گھٹوائے جوڑ توڑ لگا کر جھوٹ سچ ملاکر نرم گرم کراکر سودا کرادے اور اپنے ٹکے سیدھے کرے۔
 (📙فتاوی رضویہ جلد14 کتاب السیر ص 672)
اورحضور فقیہ ملت حضرت علامہ ومولانا مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔
دلالی کا اگر یہ مطلب ہے کہ بائع اور مشتری سے بیچوانے اور خریدوانے کی اجرت لیتا ہے تو جائز ہے البتہ جھوٹ بول کر بیع کرانا حرام وناجائز ہے۔
قرآن وحدیث میں جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت آئی ہے
 لعنة اللہ علی الکاذبین
 (📗فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ نمبر 190)

واللہ اعلم باالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

کتبـــہ:
 حضرت علامہ محمد اسماعیل خان امجدی رضوی قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، دولھاپور پہاڑی پوسٹ وتھانہ انٹیاتھوک بازارضلع گونڈہ یوپی الھند
رابطہ؛📞9918562794)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے