حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں "کملی" کا لفظ استعمال کرنا کیسا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
*سوال*
👈🏼سرکار مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو کالی کملی والا کہنا کیسا ہے؟
برائے کرم جواب عطا فرمائیں!
*سائل: حشمت خان*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ*
*✍الجواب بعون الملک الوھاب*
*فرہنگ آصفیہ جلد دوم ص 565میں ہے ،، کملی کمبل کی تصغیر ایک قسم کی اونی پوستین جو بکریوں اور بھیڑوں کی کھال سے تیار کی جاتی ہے اسے غریب درویش لوگ پہنا کرتے ہیں*
*فیروزاللغات ص 766 میں ہے کملی کمبل کی تصغیر چھوٹا کمبل بناءً علیہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کو کملی کہنا ممنوع ہے*
*شامی میں ہے مجرد ایھام المعنی المحال کافٍ للمنع*
*کسی ناروا معنی کا ایہام منع کے لئے کافی ہے۔ اس کی نظیر ,راعنا, ہے۔ عربی زبان میں یہ مراعات باب مفاعلت سے امر کا صیغہ ہے جس کے ساتھ ,نا, ضمیرِ منصوب متصل جمع متکلم ہے جس کے معنی عربی زبان میں یہ ہیں ہماری رعایت فرمائیں یہود کی لغت میں راعی کےمعنی احمق کے ہیں*
*حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کو جب صحابہ کرام اچھی طرح سن نہ پاتے یا سمجھ نہ پاتے تو عرض کرتے راعنا ہماری رعایت فرمائیے*
*چونکہ یہود کی لغت میں راعی کے معنی احمق کے ہیں۔ یہ گستاخ قوم اپنی فطری بد باطنی کی وجہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو راعنا کہتے*
*قران مجید میں راعنا کہنے سے منع فرمایا گیا*
*لھذا انھیں ہدایت کردی گئی کہ بجائے راعنا کے انظرنا کہو ارشاد ہے*
*یا ایھاالذین امنوا لا تقولوا راعنا قولوا انظرنا*
*اے ایمان والو راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں یہاں لغات دو ہیں تلفظ بھی الگ الگ تھا پھر بھی منع فرمایا گیا اور یہاں کملی میں ایک ہی زبان میں تصغیر ہے اگر چہ دوسرا معنی بھی ہے اس لئے یہ بدرجہ اولیٰ ممنوع ہوگا اگر چہ بولنے والے کی نیت تصغیر کی نہ ہو دوسرا معنی ہو*
*اس لئے کہ معاذ اللہ اگر تصغیر کی نیت سے بولے گا تو کفر ہے اور یہاں کملی میں ایک ہی لغت ہے تصغیر کا بھی معنی ہے اس لئے بدرجہ اولیٰ ممنوع ہوگا*
*یہ حکم اس وقت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلقا کملی والے کہا جائے لیکن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کبھی چھوٹا کمبل بھی استعمال فرماتے تھے*
*اب اگر حدیث میں اس کو بیان کرنے کے لئے کوئی لفظ وارد ہو تو اس کے ترجمہ میں کملی استعمال کیا جاسکتا ہے اسی طرح بعض صوفیائےکرام ,,چھوٹا کمبل,, استعمال فرماتے ہیں اس کے ذکر میں کملی استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ان دونوں صورتوں میں متعین ہے کہ کملی تصغیر کے لئے نہیں بلکہ بیان واقعہ ہے*
*لیکن حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلقا کملی والے کہیں گے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عام لباس کو کملی کہا حالاں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عام لباس کمبل نہیں*
*علاوہ ازیں حضرات انبیاکرام کا ذکر ایسے صفات سے کرنا ممنوع ہے جس میں کوئی فضیلت نہ ہو*
*جیساکہ شفاء اور اسکی شروح میں مذکور ہے یعنی حضور کے محاسن بیان کرنے کے دوران جیسا کہ لوگ ,, کملی والے ,, لفظ کو استعمال کیا کرتے ہیں عموماً نعت خواں اس کو استعمال کرتے ہیں جس کا مقصد فضائل کمالات بیان کرنا ہے ظاہر ہے کہ کملی والے ہونے میں کوئی فضیلت نہیں اس لئے مقام مدح میں استعمال سے بچنا لازم ہے*
*واللہ تعالی اعلم*
📚فتاوی شارح بخاری کتاب العقائد باب عقائدمتعلقہ نبوت ص535
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📝ازقلم حضرت علامہ مولانا محمد اسماعیل خان امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی دارالعلوم شہید اعظم دولہا پور پہاڑی انٹیا تھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی
رابطـہ 📞9918562794
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں