----------------------------------------------
حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب: حاجی امداد اللہ بن حافظ محمد امین، بن حافظ شیخ بڈھا ،بن حافظ شیخ بلاقی علیہم الرحمہ۔
آپ کے والدین نے آپ کا نام امداد حسین رکھا۔ عرفی نام امداد اللہ مہاجر مکی اور تاریخی نام ظفر احمد ہے۔
آپ فاروقی النسب ہیں۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت 22/صفر 1233ھ /مطابق29/دسمبر1817ء، بروز پیر بمقام نانوتہ ضلع سہارنپور (انڈیا) میں ہوئی ۔
تحصیلِ علم: حفظ اپنے گھر کے قریبی مکتب میں کیا۔ فارسی کی ابتدائی کتب علامہ مملو ک علی علیہ الرحمہ ۔ مشکو ٰۃ شریف اور دیگر کتب ِحدیث اور مثنوی شریف مولانا قلندر بخش جلال آبادی سے پڑھیں۔ حصن حصین اور فقہ اکبر مولانا عبد الرحیم سے پڑھیں۔ آپ کا شمار اپنے وقت کے جید علماء و عرفاء میں ہوتا تھا۔
بیعت و خلافت: سرکارِ دوعالم ﷺ کے اذن سے شیخ نور محمد چشتی جھنجھانوی کے دستِ حق پرست پر سلسلہ چشتیہ صابریہ میں بیعت ہوئے، اور انہیں سے خلافت ملی۔
سیرت و خصائص: شیخ المشائخ، عارفِ باللہ، عاشقِ مصطفیٰ ﷺ، شیخ العرب والعجم، حامیِ سنت، ماحیِ بدعت، شیخِ طریقت ،رونقِ شریعت، مطلع انوار سبحانی، منبع اسرارِ صمدانی، حاجی الحرمین حضرت حاجی شاہ امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ فاروقی النسب، چشتی مشرب بزرگ تھے 1859ء میں آپ ہندوستان سے ہجرت کرکے مکہ معظمہ چلے گئے اور بقیہ زندگی وہیں بسر کی۔ اس لیے مہاجر مکی کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ کا شہرہ عرب و عجم میں ہے۔ کثیر مخلوق آپ سے فیض یاب ہوئی، اور بالخصوص طبقہ ٔعلماء نے آپ سے استفادہ کیا۔ حرم شریف میں درسِ مثنوی دیتے تھے۔ درس کے بعد لنگر سے حاضرین کا تواضع کرتے تھے۔ نذر و نیاز، میلاد و قیام وغیرہ معمولاتِ اہل سنت کے پابند تھے۔ حضرت حاجی امد اللہ علیہ الرحمہ قدرتی طور پر میانہ قد مگر کچھ لمبائی مائل تھے۔ دبلا بدن، گندمی رنگ ، بڑا سر ، چوڑی پیشانی ، باریک اور لمبی ابرو، بڑی آنکھوں والے، شیریں زبان ، بہت زیادہ محبت والے ، ہنس مکھ، ہر وقت ہشاش بشاش رہنے والے، بہت کم سونے والے، اور مختصر کھانے والے تھے۔
اس وقت کے بعض نام نہاد علماء (نانوتوی، تھانوی، وغیرہ) جو حاجی صاحب سے رسمی بیعت ہوئے تھے اور عوامِ اہل سنت کو گمراہ کرنے کیلئے مدعی ِخلافت ہوئے۔ جب وہ آپ کی تعلیمات سے منحرف ہوئے تو آپ نے ان کے نظریات کی شدت سے تردید کی اور" فیصلہ ہفت مسئلہ" تحریر کیا۔ ان حضرات کی عجیب منطق ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ قبلہ حاجی صاحب کی تعلیمات تویہ ہیں، اور تم ان کو اپنا پیر و مرشد اور اپنے لئے خلافت کے مدعی بھی ہو تو امت میں اختلافات ختم کرو۔ تم امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی بات نہ مانو، اپنے پیر و مرشد کی تو مان لو۔ حضرت حاجی صاحب کو حکمَ تسلیم کر لیتےہیں۔ اس وقت فیصلہ ہفت مسئلہ تمام اختلافات کا حل موجود ہے۔ اس پر بھی تیار نہیں ہیں۔ جب تم ان کی تعلیمات و نظریات قبول کرنے کو تیار نہیں۔ تو بات واضح ہے کہ، پھر یہ پیری مریدی کا دھندا سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کے لئے بنایا ہوا ہے۔ یہ منافقت میں عبداللہ بن ابی سے بھی نمبر لےنکلے۔
میلاد شریف: حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تصنیف لطیف بنام "فیصلہ ہفت مسئلہ" میں تحریر فرماتے ہیں:
"مشرب فقیر (فقیر کا عمل) کا یہ ہے کہ محفل مولود شریف (میلاد) میں شریک ہوتا ہوں، بلکہ ذریعہ برکات کا سمجھ کر ہرسال کرتا ہوں، اور قیام میں لطف و لذت پاتا ہوں"۔ الیٰ آخرہ۔(فیصلہ ہفت مسئلہ،ص،4)
فیصلہ ہفت مسئلہ کے علاوہ "براہینِ قاطعہ" کے جواب میں "انوارِ ساطعہ در بیانِ مولود و فاتحہ " مولانا عبدالسمیع رامپوری سے لکھوا کر شائع کرائی۔ الغرض حضرت حاجی الحرمین شیخ امداداللہ مہاجر مکی علیہ الرحمہ کے عقائد و نظریات آپ کے ان ابیات سے واضح ہیں۔
؎ یارسولِ کبریا فریاد ہے
یا محمد ِ مصطفیٰ فریاد ہے
سخت مشکل میں پھنسا ہوں آج کل
اے میرے مشکل کشا فریاد ہے
(کلیاتِ امدادیہ ،ص،۹۰،۹۱)
وصال: بروز بدھ 13 جمادی الثانی 1317 ھ ،مطابق 18/اکتوبر 1899ءکو مکۃ المکرمہ میں وصال ہوا ۔جنت المعلی ٰ میں شیخ کیرانوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے قریب مدفون ہیں ۔
ماخذ و مراجع: تذکرہ علمائے ہند۔ روشن دریچے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب📝 شمـــس تبـــریز نـــوری امجـــدی
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں