Header Ads

(۱) مرد کو دوسرا نکاح کرنے کے لئے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ھے (۲) اگر مرد شرعی اعتبار دوسرا نکاح کر سکتا ھے اور پہلی بیوی اجازت نہ دے اور مرد بغیر اجازت نکاح کرلے تو نکاح ھوگا یا نہیں ایسی صوررت میں مردو عورت دونوں کے لئے کیا حکم شرع ھوگا ؟ بینوا توجروا

کیا فرماتے ہیں علماء دین 

(۱) مرد کو دوسرا نکاح کرنے کے لئے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ھے  

(۲) اگر مرد شرعی اعتبار دوسرا نکاح کر سکتا ھے
 اور پہلی بیوی اجازت نہ دے اور مرد بغیر اجازت نکاح کرلے تو نکاح ھوگا یا نہیں ایسی صوررت میں 
 مردو عورت دونوں کے لئے کیا حکم شرع ھوگا ؟  
بینوا توجروا 
ڈکٹر محمد مدثر حسین احمدآباد گجرات (ھند)
......... 

الجواب:

اللہ  عزوجل فرماتاہے:

{ فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ  فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً }(1)

      ترجمہ:   نکاح کرو جو تمھیں  خوش آ ئیں  عورتوں  سے دو دو اور تین تین اورچار چار۔ اور اگر یہ خوف ہوکہ انصاف نہ کر سکو گے تو ایک سے۔

آیت کریمہ سے واضح ہےکہ مرد چار عورتوں سے شادی کرسکتا ہے، یہ مذہب اسلام نےاسے اجازت دی ہے، کسی اور سے اجازت لینےکی ضرورت نہیں...
ہاں! یہ ضرور ہےکہ یہ مسئلہ جان کر صرف شادی کرنا کافی نہ سمجھ لےبلکہ ہربیوی کےمابین عدل وانصاف اور جوضروری مسائل بتائے گیےہیں انہیں جاننا اور ان پر عمل کرنا لازم وضروری ہے.مردوعورت پر کوئی حکم نہیں. 

بہار شریعت میں ہے:


مسئلہ ۶۹:  آزاد شخص کو ایک وقت میں  چار عورتوں  اور غلام کو دو سے زیادہ نکاح کرنے کی  اجازت نہیں  اور آزاد مرد کو کنیز کا اختیار ہے اس کے لیے کوئی حد نہیں  ۔ (8) (درمختار)

حصہ ہفتم ص: 35)

سب سوالوں کا جواب ہوگیا

واللہ تعالی اعلم
کتبہ عدیل احمد قادری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے