نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بچپن میں ملنے والے عظیم ترین فضائل

نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بچپن میں ملنے والے عظیم ترین فضائل🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’ اللہ تعالیٰ نے چار بچوں کو چار چیزوں کے ساتھ فضیلت عطا کی:
*(1)* حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کنویں میں وحی کے ساتھ فضیلت دی۔

*(2)* حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھولے میں کلام کرنے کے ساتھ فضیلت دی۔
 
*(3)* حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو فہم سے فضیلت دی۔

*(4)* حضرت یحیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بچپن میں نبوت عطا کر کے فضیلت دی۔

اور سب سے عظیم فضیلت اور سب سے بڑی نشانی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا کی کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ولادت کے وقت سجدہ فرمایا، اللہ تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سینے کو کشادہ فرمایا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت کے وقت حوروں اور فرشتوں کو خادم بنایا اور ولادت سے پہلے ہی عالَمِ اَرواح میں آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نبوت سے سرفراز فرما دیا اور یہ عظمت و فضیلت آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کا خاصہ ہے۔ 
*( روح البیان، مریم، تحت الآیۃ: ۳۰، ۵ / ۳۳۰)* 

 *⬅حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا اور حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا کی براءت میں فرق:* 
 جب حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا پر بہتان لگا تو ان کی عِفَّت و پاکیزگی خود حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بیان فرمائی۔ 
اب یہاں اللہ تعالیٰ کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجۂ مُطَہّرہ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا کے ساتھ ہونے والا معاملہ ملاحظہ ہو۔
چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :
حضرت والد ماجد ’’سُرُورُ الْقُلُوْب فِیْ ذِکْرِ الْمَحْبُوْب‘‘ میں فرماتے ہیں: 
’’حضرت یوسف کو دودھ پیتے بچے، اور حضرت مریم کو حضرت عیسیٰ کی گواہی سے لوگوں کی بدگمانی سے نجات بخشی، اور جب حضرت عائشہ پر بہتان اٹھا، خود ان کی پاک دامنی کی گواہی دی، اور سترہ آیتیں نازل فرمائیں، اگر چاہتا ایک ایک درخت اور پتھر سے گواہی دلواتا، مگر منظور یہ ہوا کہ محبوبۂ محبوب کی طہارت و پاکی پر خود گواہی دیں اور عزت و اِمتیاز ان کا بڑھائیں۔
 (فتاوی رضویہ، رسالہ: تجلی الیقین، ۳۰ / ۱۶۹)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے