مسجد کے بورنگ سے عوام کا اپنے گھروں میں پانی لینا اور بغیر کنکشن بجلی کا استعمال کرنا کیسا ہے

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
----------------------------------------------
📚مسجد کے بورنگ سے عوام کا اپنے گھروں میں پانی لینا اور بغیر کنکشن بجلی کا استعمال کرنا کیسا ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں علمائے دین اس بارےمیں کہ
مہاراشٹر کی اکثر مسجدوں سے لوگ پانی اپنے گھر میں لے جاتے ھیں چونکہ یہاں پانی کی تکلیف ھوتی ھے تو مسجد کی بورنگ استعمال
 کرتے ھیں ؟ کیا یہ جاٸز
 ھے ؟
دوسرا سوال کہیں کہیں چوری کا پاور استعمال کرتے ھیں میٹر نہیں لگا ھوتا ھے کیا یہ درست ھے؟
*سائل: حافظ جعفر علی نظامی بھیونڈی*
*🍂ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍂*

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

 مسجد کا بورنگ کسی دوسری غرض یعنی کسی کے گھر وغیرہ کےلئے استعمال نہیں کرسکتے
البتہ اگر کسی نے وقف کیا ہو اور بوقت وقف واقف نے اس کی نیت کیا ہو یا جانتا تھاکہ اس کا استعمال کرایہ وغیرہ پہ کیا جائے گا یالوگوں نےچندہ کرکے بورنگ لگایا اور ہر چندہ دینے والا جانتا تھا کہ بورنگ کا استعمال کرایہ پر کیا جائیگا تو اس صورت میں بوقت ضرورت اس کا استعمال کرایہ پر (اجرت دیکر) کر سکتے ہیں لیکن فضولی کاموں میں اس کے استعمال کی اجازت نہیں
اسی طرح کے ایک جواب میں حضور فقیہ ملت علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ:
 "مسجد کے لاوڈسپیکرسےموت کااعلان کرنا یا میلادشریف وغیرہ کےلئے کرایہ پر دینا جائز نہیں جیساکہ بہار شریعت حصہ دہم میں ہےکہ مسجد کے اشیاء مثلاً لوٹا چٹائی وغیرہ کوکسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ 
اور اگر مسجد کا لاوڈسپیکر وقف ہے اور واقف نے بوقت وقف اس کی اجازت دی ہو تو اس سے موت کا اعلان کرنا یا میلاد شریف اور دیگر مجالس خیر میں استعمال کرایہ پر کرنا جائز ہے۔
لان شرط الواقف کنص الشارع۔
*فتاویٰ رضویہ جلدششم صفحہ ٣٥٢📚*

بہر صورت مجالس خیر کے علاوہ دیگر دنیاوی مجلسوں میں استعمال کی اجازت نہیں۔ اگر واقف نے اجازت نہیں دی مگروہ جانتا تھاکہ اس سے موت کا بھی اعلان ہوگا۔ یا چندہ سے لاوڈسپیکر خریدا گیا اور ہر چندہ دینے والا جانتا تھاکہ اس سے موت کا بھی اعلان ہوگا تو ان صورتوں میں بھی موت کا اعلان اس سے جائز ہے۔
*(فتاویٰ فقیہ ملت جلددوم صفحہ ١٧٤/٧٥)📚*

مسجد میں بلاکنیکشن چوری سے بجلی جلانا منع ہے کہ اس میں حکومت کو دھوکہ دینا ہےاور اس کے قانون کوتوڑنا ہے۔ اپنے کو اہانت کےلئے پیش کرنا۔ اپنی عزت کو خطرہ میں ڈالناہے۔ اور عزت کی حفاظت کرنا ذلت و رسوائی سے بچنا ضروری ہے۔ 
حضرت مفتی اعظم ہند علیہ الرحمةوالرضوان اسی قسم کے ایک جواب میں تحریر فرماتے ہیں:'یہاں کفار اگرچہ حربی ہیں مگر بلاٹکٹ (ریل میں)سفر کرنا اپنے کو اہانت کےلئے پیش کرناہےاپنی عزت کوخطرہ میں ڈالنا ہےکہ خلاف قانون ہے- مستوجب سزا ہوگا- لہذا ایسی حرکت سے احتراز لازم ہے جو موجب ذلت و رسوائی ہو۔
*"فتاویٰ مصطفویہ حصہ سوم صفحہ ١٤٦*
*(بحوالہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ١٩٢)📚*

*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*

*🍂ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍂*

*✍️کتبــــــــــــــــــــــــــہ:*
*حضرت علامہ محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خطیب وامام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹررابطہ👈 7276556912📲* 

*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اسماعیل خان امجدی مدظلہ العالی والنورانی دولھاپور پہاڑی پوسٹ انٹیا تھوک بازار گونڈہ یوپی ۔رابطہ 9918562794📲*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے