💫 💫 💫
بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت ایک اہم فریضہ ہے۔ اس کی ادائیگی کی پوری فکر کرنی چاہیے ورنہ سخت گرفت کا اندیشہ ہے۔ اس ذمہ داری میں والدین کے ساتھ اگر چہ پوری ملت، معاشرہ اور پوری مملکت بھی شریک ہے لیکن براہ راست یہ ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے اس لیے انھیں ہی اس تعلق سے سب سے زیادہ فکر مند ہونا چاہیے خصوصاً آج کے حالات میں تو اس طرف نظر عمیق سے توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ معمولی سی غفلت نہایت خطرناک نتائج سے دو چار کر سکتی ہے ۔
خدا کا شکر ہے کہ صورت حال کی سنگینی کا اب کسی حد تک احساس ہونے لگا ہے ۔ شادی کے بعد ہر جوڑے کی یہی تمنا ہوتی ہے کہ ان کی گود ہری ہو دیر ہوتی ہے تو سو جتن کرنا، رونا گڑ گڑگڑانا، منتیں مانگنا شروع ہو جاتی ہے اور بھی نہ جانے کیا کیا کرنے لگتے ہیں ۔ آخر اللہ تعالیٰ ان کی آرزو پوری فرماتا ہے اور اولاد جیسی نعمت اسے عطا فرماتا ہے۔اعزہ خوشی کے شادیانے بجاتے ہیں اور احباب ہدیئہ تبریک پیش کرتے ہیں بلاشہ بچہ اپنے ساتھ بے شمار خوشیاں لاتا ہے اس کے ساتھ گھر میں برکت آتی ہے۔والدین اپنے جگر گوشے کو پھولتا پھلتا دیکھ کر باغ باغ ہوجاتے ہیں، جنت کے ان پھولوں کے کھلنے سے گھروں میں بہار آجاتی ہی۔ غرض کہ ہر طرف فرحت و انبساط کی ایک لہر دوڑ پڑتی ہے ۔
لیکن......... محض چند دنوں کی بے لگام خوشی منا کر اپنی اولاد سے بے پرواہ ہو جانا بے اولاد کے زندگی گزارنے سے بدتر ہے اسی لیے اولاد کی تربیت پر ایام طفلی سے ہی سخت توجہ کی حاجت ہوتی ہے کیوں کہ بچے مستقبل میں قوم کے معیار ہوتے ہیں اگر والدین نے بچپن میں انہیں نیک و فرماں بردار بچے کی عادات کا عادی بنایا تو انھوں نے مستقبل کے لیے ایک درست بنیاد قائم کردی کیوں کہ ایک اچھا اور درست پودا ہی مستقبل میں تناور درخت بن سکتا ہے اور اس کے بر عکس اگر والدین نے ان کی تربیت صحیح نہیں کی تو مستقبل میں ان سے زیادہ بھلائی کی توقع رکھنا بے بنیاد ہے ۔
یاد رہے کہ...... بچے کی تربیت نقش علی الحجر کی طرح ہوتی ہے اگر آپ بچپن میں انھیں اچھے اخلاق، اچھے دوست و احباب اور دیگر اچھے عادات و اطوار کی طرف راغب کریں گے تو مستقبل میں ایک نیک و فرماں بردار فرزند کی شکل میں ظاہر ہو گا۔
ہاں! اگر آپ نے پچبن میں ان کے ساتھ غفلت برتی ان کی تربیت کی طرف توجہ نہ دی تو اگر اب وہ بگڑ گئے مثلاً ان کے اخلاق میں نرمی نہیں، ان کے اندر تمیز نہیں تو اس کے ذمہ دار والدین بھی ہیں۔
*قرآن و حدیث کی روشنی میں اولاد کی تربیت :*
قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد گرامی ہے : ”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ“{التحریم، آیت ٦}
ترجمہ: اپنے آپ کو اپنے اہل {اولاد و ہمسفر} کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس آیت کی تفسیر میں ارشاد فرمایا:
"علموهم و ادبوهم"
یعنی ان (اولاد) کو تعلیم و تربیت سے آراستہ و پیراستہ کرو ۔
حدیث شریف میں ہے کہ :”ما نحل والد أفضل من أدب حسن “ (الصحيح البخاری جلد:١ ص:٦٢٢)
ترجمہ: کوئی باپ اپنے اولاد کو اس سے بہتر عطیہ نہیں دے سکتا کہ اس کو اچھے آداب سکھا دے -
*بچوں کی اچھی تربیت والدین اور اولاد دونوں کے لیے نعمت عظمیٰ ہے:*
بچوں کی تربیت کے متعلق کچھ اہم اصول؛
١_ بچوں کو کبھی بھی آپ تنہا نہ چھوڑیں۔ آج کل اکثر والدہ اپنے بچوں کو موبائل، لیپ ٹاپ، وغیرہ دے کر انھیں چھوڑ دیتی ہیں اور اپنے مشاغل سے فارغ ہونے میں لگ جاتیں ہیں ۔ یہ بہت غلط ہے تنہائی میں بچوں کو شیطان افعال شنیعہ پر آمادہ کرتا ہے اور وہ اسے انجام بھی دے دیتے ہیں۔ بچوں پر ہر وقت غیر معمولی نظر رکھنی چاہیے۔
٢_ بچوں کے دوست و احباب اور ان کی سہیلیوں کو دیکھیں کہ کہیں وہ غلط بچے کی صحبت میں تو نہیں
ہیں؟
٣_ بچوں کو اپنے اسلاف کے متعلق چھوٹے چھوٹے واقعات اور قصے بتاتے رہیں اور ان کی ذہن سازی کرتے رہیں کہ اپنے اسلاف کی طرح بننے کی کوشش کرو۔
٤_ بچے اگر کوئی خلاف ادب حرکت کریں تو اسے پیار ومحبت کے ساتھ سمجھائیں اور یہ بتائیں کہ یہ غلط ہے۔آیندہ نہ کرنے کی تاکید کریں۔
٥_ بچوں کے سامنے ایسی باتیں نہ کریں جس کی وجہ سے وہ بے حیائی وبے غیرتی کی بات کرنے لگیں ۔
٦_ جب بچہ سمجھدار ہو جائے تو اسے نماز اور وضو کی فضیلت کے ساتھ ساتھ اس کا طریقہ بھی بتائیں۔
٧_ اگر کئی بچے ہوں تو سب کے درمیان برابری کا خیال رکھیں ۔
٨_ بچوں کو حلال و حرام کے بارے میں بتائیں اور حلال کھانے اور حرام سے بچنے کی ترغیب دیں ۔
اللہ رب العزت تمام والدین کو اپنے اولاد کی احسن طریقے سے تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
*✍🏻کنیز حسین مالکؔی بنت مفتی عبد المالک مصباحی ڈائریکٹر دارین اکیڈمی جمشید پور جھارکھنڈ*
26/مارچ 2020ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں