قرآن پاک سے بال نکلنے کی افواہ اور اس پر شرعی حکم کیا ہے

 🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------
قرآن پاک سے بال نکلنے کی افواہ اور اس پر شرعی حکم کیا ہے ؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے اکرام کی خدمات میں ایک سوال ہے کہ ہمارے یہاں علاقے میں قرآن مجید میں بال نکل رہے ہیں کئی قرآن مجید میں نکل گئے ہیں ان بالوں کے نکل نے کا کیا مطلب ہے اور نکلے ہوئے بالوں کا کیا کیا جائے ۔رہنمائی فرماکر شکریہ کا موقع فراہم کریں ۔۔۔
سائل : ناظر حسین رضوی گرام رائے پور

ــــــــــــــــــــ(🔰)ــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
📝الجــــــــــــــــــــــــوابـــــــــــــــــــــــ بعـــــون المــــلــــك الــــــوھـــــابـــــــــ

یہ بات نہایت قابلِ افسوس ہے کہ مسلمانوں کا عقیدہ و ایمان اس زمانے میں اس قدر کمزور ہوگیا ہے کہ کوئی بھی عجیب بات پیش آئیے تو وہ اسے کرامت اور معجزہ سمجھنے لگتے ہیں، اس وقت ہندوستان کے کئی شہروں میں یہ افواہ پھیلی ہوئی ہے قرآن مجید میں سے بال نکل رہا ہے اور جیسا کہ سوالنامہ میں اس سے متعلق لکھا گیا ہے کہ متعدد باتیں اس سلسلے میں مشہور ہوگئی ہیں ،
ان بالوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بال ہونا قطعاً غلط ہے کیونکہ اس کی نہ کوئی دلیل ہے اور نہ سند، بس کسی کا خواب بتایا جاتا ہے۔
ظاہر ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے علاوہ کسی کا خواب شرعاً حجت نہیں ہے، اور نہ ہی اس پر شرعی احکام مرتب ہوسکتے ہیں چہ جائیکہ کہ معجزہ و کرامت اس لئے اس کو معجزہ یا کرامت سمجھنا بھی غلط ہے، واضح رہے کہ معجزہ انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ خاص ہے، غیر نبی سے اس کا صدور ممکن نہیں۔
اب رہی یہ بات کہ یہ بال کہاں سے آتے ہیں تو اس کی کیی وجوہات ہوسکتی ہیں ؛ مثلاً خود انسان کے سر یا داڑھی وغیرہ کا بال دوران تلاوت کسی موقع پر گر گیا ہو، یا دوران تلاوت ہوا سے اڑ کر اس میں آگیا ہو یا مطبع نے ایسے اوراق قرآن مجید میں لگایے ھوں جن میں پہلے سے بال موجود تھے وغیرہ ۔
واضح رہے کہ قرآن مجید اصلا ہدایت کی کتاب ہے ، اس کی آیات انسان کی دنیوی و اخروی کامیابی کے لئے ہیں؛ اس لئے بجایے اس کے کہ ان میں نکلنے والے بال کو اہمیت دی جایے ضرورت اس بات کی ہے کہ قرآن مجید کے احکام پر عمل کیا جائے اور اس کو عام کیا جائے۔

جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
(" وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ " )اھ
(📔 پ 27 سورہ قمر آیت 22 )
اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ
(" وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا هوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَة لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ " )اھ
(📙 پ 15 سورہ بنی اسرائیل آیت 82 )
اور ایک جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ
(" يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ") اھ
(📕 پ 11 سورہ يونس آیت 57 )
اور حدیث شریف میں ہے کہ "
{عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ "} اھ
(📒صحيح البخاري رقم الحديث 2697 : كِتَابٌ الصُّلْحُ ، بَابٌ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَى صُلْحِ جَوْرٍ )
اور صحیح مسلم میں ہے کہ
(" سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ ، يَقُولُ : الْإِسْنَادُ مِنَ الدِّينِ، وَلَوْلَا الْإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ ") اھ
(📗صحيح مسلم الْمُقَدِّمَةُ : بَابٌ بَيَانُ أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ )
واللہ اعلم باالصواب؛
ــــــــــــــــــــ(🔰)ــــــــــــــــــــــــ

✍کتبــــہ: حضـرت مفــتــی محـمـد کـریـم اللہ رضـوی صـاحـب قبـلـہ مـد ظـلـہ العـالـی والنـورانـی، صـدر شعـبـئـہ دارالعـــلوم مخــدومیـہ اوشیـورہ بـرج جـوگیـشـوری ممـبـئـی
 رابطہ؛ 7666456313
ـــــــــــــــــــــــــــ
✅ صح الجواب :
الشیخ شان ملت حضرت علامہ مفتی شان محمد القادری المصباحی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
ـــــــــــــــــــــــــــ
✅الجواب وھوالصحیح والمجیب وھو النجیح حضرت علامہ مفتی محمد مقصود عالم فرحت ضیائی صاحب قبلہ خلیفئہ حضور تاج الشریعہ و محدث کبیر و صدر مفتی فخر ازہر دارالافتاء و القضاء و سرپرست اعلیٰ جماعت رضائے مصطفی برانچ ہاسپیٹ کرناٹک
ــــــــــــــــــــ(🔰)ـــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے