حضرت خواجہ نصیر الدین چراغ دہلوی چشتی نظامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں


حضرت خواجہ نصیر الدین چراغ دہلوی چشتی نظامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔۔

میں نے مونس الارواح میں لکھا دیکھا ہے کہ ایک بزرک نے خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کتنے عرصے میں مقام محبت پر پہنچے ؟ فرمایا تین دن میں۔۔ پہلے روز دنیا کو ترک کیا ۔ دوسرے روز آخرت کو اور تیسرے روز مقام محبت پر پہنچ گیا۔۔
جب یہ بات حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ علیہ نے سنی تو فرمایا پہنچ تو گیا لیکن دیر بعد ۔۔ جب میں نے حق تعالٰی کی محبت طلب کی۔ تو پہلے قدم میں اپنی تئیں (یعنی اپنی ذات) گم کیا۔ دوسرے میں آخرت کو ۔ اور تیسرے قدم میں مقام محبت تک پہنچ گئی۔
پھر فرمایا کہ خاص محبت اس کا نام ہے کہ محبوب چیز کو دوست کی خاطر ایثار کردے۔ جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالٰی کی محبت کی خاطر اپنے فرزند کو قربان کرنا چاہا ۔ تو حکم ہوا کہ اے ابراہیم۔۔ تو ہماری دوستی میں ثابت قدم ہے۔ اپنے بیٹے کو قربان نہ کر ہم اس کے عوض بہشت سے ایک دنبہ بھیجتے ہیں اس کی قربانی کر اور بیٹے کو چھوڑ دے۔
پھر خواجہ نصیر زار زار روئے اور بے ہوش ہوگئے۔ جب ہوش میں آئے تو فرمایا محبت میں صادق وہ ہے کہ اگر اسے ذرہ ذرہ کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے تو (بھی) ثابت قدم رہے۔ جو ان حالتوں میں ثابت قدم نہ ہوگا تو وہ محبت میں بھی ثابت قدم نہ ہوگا۔

(مفتاح العاشقین ، ملفوظات حضور چراغ دہلوی رح ، مجلس 7 )

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے