از : زلفی سبحانی
کسی جاہل بدتمیز نے کرونا وائرس کو قرآن کے حوالے ثابت کرنے غلیظ حرکت کی ہے،
افسوس کچھ اہل علم اور بہت سے جاہل حضرات اس کو دھڑلے سے شئر بھی کر رہے ہیں،
بے شک قرآن میں ہر چیز کا بیان موجود ہے،
لیکن ہر چیز اتنی صراحت اور وضاحت کیساتھ نہیں موجود ہے،
کہ کوئی بھی چرسلا یہاں وہاں سے قرآنی آیت کے ٹکڑوں کو اٹھا کر کبھی این آر سی، کبھی این پی آر اور کبھی سی اے اے ثابت کرنے لگے،
ایسے بدتمیز، ہٹ دھرم ،ذلیل کمینوں سے کوئی پوچھے تو کہ تم ابھی تک کہاں تھے؟
کہاں دھنس رہے تھے ؟ جب یہ چیزیں آگئیں تب تم ہیرو بننے آۓ ہو؟
خبیث ہیرو بننے کے چکر میں قرآنی معانی اور مفاہیم میں تحریف کے باعث کافر نہ بن جاؤ،
بڑے بڑے مفسرین پوری زندگیاں قرآن کے معانی اور مفاہیم کو سمجھنے اور سمجھانے کے کھپاتے رہ گئے،
پھر کچھ باتیں لکھ کر انہیں بھی کہنا پڑا، کہ ہم تو سمندر کے کنارے سیپیاں بھی برابر نہ چن پاۓ،
اور یہ ہیں چرسلے صاحب، جنہیں تلوا چاٹنے سے فرصت نہیں، تو قرآن مع تفسیر کیا پڑھیں گے،
قرآنی آیت کو توڑ مروڑ کر کرونا وائرس، این آر سی، این پی آر اور سی اے اے ثابت کرنے والے صاحبو!
گلی کوچوں میں ادھر ادھر پلیٹ چاٹنے سے اگر کبھی فرصت ملے تو قرآن پڑھنے، سمجھنے کے شرائط، اور ڈھنگ سیکھ لو،
کرونا وائرس 19 کے متعلق قرآنی حوالے سے جو تحریر عوامی میڈیا پر گشت کر رہی ہے،
اس تحریر میں قرآن مجید کے معانی اور مفاہیم کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے،
میں حیران ہوں اپنے اہل علم دوستوں کے رویے پر جنہوں نے اسے پڑھا اور نظر انداز کر دیا،
اس تحریر کے جاہل بدتمیز محرر کو سمجھنا چاہیے کہ،
کبھی مورد خاص ہوتا ہے اور حکم عام ہوتا ہے،
کہیں اسکے برعکس اور کہیں دونوں خاص ہوتے ہیں،
اور کہیں دونوں عام ہوتے ہیں،
مثلاً دو آیتوں کے ان دو جملوں پر غور کریں،
پھر سمجھ میں آجائے گا کہ تحریر لکھنے والے نے کتنی بڑی بدتمیزی کی ہے،
( *وثیابک فطھر* اور *ولا تقربوھا*)
قرآنی آیات سے مفاہیم و مطالب نکالنے کے لیے نظم قرآن کی تقسیمات کو بھی سمجھنا بہت ضروری ہے،
اور نزول کے اسباب وعوامل اور پس منظر، نیز اہل عرب کے عقائد، نظریات اور احوال کو بھی جاننا ضروری ہے،
ساتھ ہی احادیث آثار اقوال ائمہ فن پر بھی گہری نظر ہونی چاہیے،
تاویل و تفسیر کے اصول وضوابط، اور تاویل و تفسیر میں جن چیزوں سے مدد لی جاتی ہے ان کا علم بھی ہونا چاہئے،
نیز شعراء عرب اور فصحاء عرب
کے کلام کو بھر پور طریقے سے سمجھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو،
یہ جس بد تمیز کی تحریر ہے اسے مذکر و مؤنث کی تمیز نہیں،
جو آیتیں اماں کے لیے ہیں، اس سے کرونا وائرس ثابت کررہا ہے،
جسے مذکر و مؤنث کی تمیز نہ ہو ایسے کمینے ذلیل کے ہاتھ میں اگر فون آجائے گا تو وہ یہی سب کریگا جو اسکے ایمان کو خراب کردے،
جن لوگوں نے اس تحریر کو نشر کیا اور پڑھ کر مزے لوٹے انہیں غیرت آنی چاہیے کہ،
ہمارے گھروں میں اگر بچے کا پیر غلطی سے بھی قرآن کے غلاف سے لگ جائے تو ہم بچوں کو ڈانتے ہیں،
اور کہتے ہیں کہ بیٹا چومو یہ اللہ کی عظیم الشان کتاب ہے، اس کا ادب کرو،
اور یہاں حال یہ ہے کہ جوکروں کی اولادیں قرآن کے ساتھ مذاق کر رہی ہیں، اور انہیں کوئی ڈانتا نہیں،
کہ تم یہ کیا کر رہے ہو؟
*قرآن کی صریح آیتوں سے کرونا وائرس ثابت کرنے والے بدتمیز، کمینے دم بریدہ لومڑی،*
*تو نے کرونا کو قرآن میں ڈھونڈا، کرونا کے پھلنے اور اس سے بچاؤ کا طریقہ بھی من موافق قرآن سے نکالا،*
*پھر آخر تجھے کیا ہوگیا کہ تجھے ویکسین نہیں ملا؟*
*قرآن میں ہر چیز کا بیان موجود ہے، تو تونے ویکسین کیوں تلاش کیا،*
اور قرآن سے این آر سی، سی اے اے اور این پی آر نکالنے والے چرسیو! تمہیں یہ نہیں ملا تھا کہ این پی آر ٹل جائے گا، ایک اپریل سے نہیں ہوگا؟
اور شاہین باغ کا دھرنا کیسے ختم ہو گا؟
بدتمیزیاں نہ کرو بیٹا، تمہاری بدتمیزی تمہیں اللہ، قرآن اور رسول کا باغی بنا سکتی ہے.
ادب میں رہو جو ادب میں رہتے ہیں وہ ہمیشہ شاداب رہتے ہیں، بے ادبی کرنے والے اکثر عذاب کا شکار ہوجاتے ہیں،
فون کا استعمال شرعی حد میں رہ کر کرو،
کل قیامت کے دن کتنے ایسے ہونگے جو فون اور واٹسپ کیوجہ سے جہنم میں پھینکے جائیں گے.
🖊........ ذوالفقار احمد رضوی سبحانی.
(زلفی سبحانی)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں