مسجد کے اندر اذان دینا کیسا ہے

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
مسجد کے اندر اذان دینا کیسا ہے
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سوال :- مسجد کے اندر اذان دینا کیسا ہے ؟
نماز کے لئے جو اذان دی جاتی ہے کیا وہ اذان مسجد میں دے سکتے ہیں ؟ خطبہ جمعہ کی اذان کہاں دی جائے؟ ۔اگر کسی نے مسجد میں اذان دے دی تو کیا اس اذان کا اعادہ کیا جائے ۔

سائل : عبدالغنی بن محمد علی شیرانی آباد ضلع ناگور راجستھان۔

🍂ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍂
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملك الوهاب
پنج وقتہ اذان کسی بھی جگہ ، مسجد کے باہر دی جائے کیونکہ مسجد کے اندر اذان پڑھنا مکروہ و منع ہے ۔ 
 فتاوی قاضی خان جلد اول صفحہ 78📗۔ فتاویٰ عالمگیری جلد اول صفحہ 55* 
۔ بحرالرائق ، جلد اول صفحہ 268📕میں ہے : لا يؤذن في المسجد یعنی مسجد کے اندر اذان نہ دی جائے اور فتح القدیر جلد اول صفحہ 219📙 میں ہے* 
: قالوا لا يؤذن في المسجد یعنی فقہاۓ کرام نے فرمایا کہ مسجد میں اذان نہ دی جائے۔ 
 *طحطاوی علی مراقی صفحہ 217📕 میں ہے:* 
 يكره ان يؤذن في المسجد كما في القهستانى عن النظم یعنی مسجد میں اذان پڑھنا مکروہ ہے اسی طرح قہستانی میں نظم سے ہے۔
فقیہ اعظم ہند، حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ بہار شریعت میں فقہ کی معتبر کتب کے حوالہ سے رقمطراز ہیں: 
"اذان مئذنہ یعنی مینار پر کہی جائے یا خارج مسجد ، اور مسجد میں اذان نہ کہے ۔ مسجد میں اذان کہنا مکروہ ہے ۔ یہ حکم ہر اذان کے لیے ہے ، فقہ کی کسی کتاب میں کوئی اذان اس سے مستثنیٰ نہیں۔ اذان ثانی جمعہ بھی اسی میں داخل ہے " 
*(حصہ سوم صفحہ 469 )📙* 
اذان دینے والے کو یہ مسئلہ سمجھایا جائے تاکہ وہ خارج مسجد اذان دے۔
مسجد میں اذان کہنا مکروہ و منع ضرور ہے۔ مگر جو اذان مسجد میں دی گئی ، اگر وہ بلند آواز سے کہی گئی تو اس کے اعادے کی ضرورت نہیں ۔ ہاں اگر اذان پست آواز سے کہی گئی تو اس کا اعادہ کیا جائے گا ۔ جیسا کہ *بہار شریعت حصہ سوم صفحہ 472📘* پر ہے : اگر اذان آہستہ ہوئی، تو پھر اذان کہی جائے - 
جمعہ کی اذان ثانی ( خطبہ کی اذان) خطیب کے سامنے مسجد کے باہر پڑھی جائے جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے زمانہ میں پڑھی جاتی تھی۔ 
سنن ابی داود میں ہے : *حدثنا النفيلى حدثنا محمد بن سلمة،عن محمد بن اسحاق، عن الزهري ، عن السائب بن يزيد قال : ”كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد وابي بكر وعمر“ *(سنن ابي داود جلد اول صفحہ 180📓* مطبوعہ بیروت - باب النداء یوم الجمعۃ) 
یعنی حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے :انہوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ممبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابو بکر صدیق اور عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں ۔ 
لہذا خطبہ جمعہ کی اذان خطیب کے سامنے، مسجد کے دروازے پر یا خارجِ مسجد کہی جائے ۔ یہی مسنون طریقہ ہے۔ مسجد کے اندر خطبہ کی اذان کہنا مکروہ و خلاف سنت ہے ۔
 واللہ تعالی اعلم ۔

🍂ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍂
✍️کتبہ:
 حضرت علامہ مفتی محمد شریف القادری امجدی شیرانی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، صدر المدرسین دارالعلوم فیض سبحانی غوثیہ مارکیٹ ممبرا مہاراشٹر
 رابطہ نمبر 8976672127📲
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے