عام مسلمانوں کی قبر کو مزار بنانا کیسا ہے

 « احــکامِ شــریعت » 
----------------------------------------------
عام مسلمانوں کی قبر کو مزار بنانا کیسا ہے
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمت اللہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ کیا عام مسلمان کے قبر کو مزاربنانا جائز ہے یا نہیں اور کن کن لوگوں کا مزار بنانا جائز ہے۔
*سائل: اختر علی بہرائچ شریف*
*🍂ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍂*

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

مزار: لغت میں زیارت کرنے کی جگہ، درگاہ، آستانہ، مقبرہ ،قبر، تربت گور کو کہتے ہیں۔
اصطلاح میں قبر کو اوپر سے پختہ کرنے قبر کے اوپر قبہ وغیرہ بنانے کو کہتے ہیں۔
عام مسلمانوں کے قبر کو مزار بنانا درست نہیں کہ وہ اس کے اہل نہیں کہ لوگوں کو فیض پہنچا سکیں اور نہ دنیا میں انہوں نے لوگوں کی وہ رہنمائی کی ہے جس سےان کے شان وقدرعیاں ہوں کہ لوگ ان کی تعظیم کرتے رہے ہوں لہذا عام مسلمان کی قبر کو ہرگز ہرگز مزار نہ بنایا جائے ورنہ جو اس منصب کے اہل ہیں ان کی شناخت لوگوں میں باقی نہ رہےگی نیز اگر عام مسلمانوں کی قبروں کو مزار بنانا درست ہوتا ہے تو آج قبرستان نہ ہوتے ہر جگہ مزار ہی نظر آتا۔
مزار ان لوگوں کے بنانے چاہئے جو ولی بزرگ و برتر بندے ہیں جنہوں نے رب کا قرب حاصل کیا اللہ تعالیٰ نے ان پر خصوصی رحمتیں نازل فرمایا اور ان پر اپنا انعام فرمایا
جنہوں نے پوری زندگی اللہ کی فرمانبرداری اور اس کے رسول کی اتباع میں گزاری۔
قال اللہ تعالیٰ
*ومن یطع اللہ والرسول فاولئک مع الذین انعم اللہ علیھم من النبیین والصدیقین والشہداء والصالحین وحسن اولئک رفیقا*
(پ ٥-ع٦📗)
 
جو اس مرتبہ کو پہنچے ہوئے ہیں کہ عام لوگوں کی طرح کچی قبر میں نہ دفن ہوں بلکہ خوبصورت مزار میں دفن ہونا چاہئے کہ عوام ان کے قبر پر حاضر ہوکر ان سے فیض حاصل کریں ایسوں کےقبر کو اوپر سے پختہ کرنے قبہ وغیرہ بنانے سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ یہ اللہ کے مقبول بندےہیں جنہوں نے رب تعالیٰ کی رضا کیلئے اپنی زندگی کو صرف کیا ان پر اللہ تعالیٰ نے خصوصی رحمت فرمائی اور ان پر اپنا انعام فرمایا اور عام مسلمان کے قبر کو مزار نہ بنانا چاہئے کہ انہوں نے وہ مقام علیا نہیں حاصل کیا ہے۔ 
اس بارے میں فقیہ بے مثال حضور صدرالشریعہ بدرا لطریقہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
علماء و سادات کی قبور پر قبہ وغیرہ بنانے میں حرج نہیں اور قبر کو پختہ نہ کیا جائے (درمختار ردالمحتار) یعنی اندر سے پختہ نہ کی جائے اور اگر اندر خام ہو اوپر سے پختہ تو حرج نہیں۔
*(بہار شریعت ج١,ح٤,ص١٦٢📕*, مطبوعہ قادری کتاب گھر بریلی شریف۔

علماء سے مراد پرہیزگار علماء ہیں جو علم والے اور عمل والے ہیں نا پرہیزگار عالم چراغ رکھنے والے اندھےکی طرح ہیں سادات کرام قابل تعظیم ہیں اپنےنسب ہی کی بنیاد پر لیکن جو پرہیزگار ہوں گے انہیں سادات کے مزار بنانا چاہئے ورنہ لوگ اچھے عمل کی طرف نہ دوڑیں گے اور ان کے دل میں صاحب مزارکی عظمت باقی نہ رہےگی۔
*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*
*🍂ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ🍂*

*✍️کتبہ:*
*حضرت علا مہ مولانا محمدابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری خطیب وامام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹر رابطہ👇 7276556912📲*

*✅الجواب صحیح والمجیب حضرت علامہ مفتی تاج محمد صاحب واحدی ارشدی اترولوی*

✅الجواب صحیح فقط حضرت علامہ مفتی محمد اسماعیل خان امجدی قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، دولھاپور پہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک بازار گونڈہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے