🖊️کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس ۔مسئلہ ذیل میں
کہ گائے یا بھینس کو قبرستان میں باندھنا کیسا ہے ؟
مستفتی محمد سعید اختر چھپروی.
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مستفسرہ میں حکم یہ ہے کہ قبرستان میں گائے،بیل، بھینس وغیرہ جانوروں کو اس میں چرانا، باندھنا کسی طرح جائز نہیں مطلقاً حرام ہے،كما قال المجدد رحمه الله تعالى:جانوروں کا قبرستان میں چرانا کسی طرح جائز نہیں مطلقاً حرام ہے،قبروں کی بے ادبی ہے، مذہب اسلام کی توہین ہے کھلی مذہبی دست اندازی ہے(ملخصأ،فتاوی رضویہ قدیم، ج6 ص 492)اور فتاوی فقیہ ملت میں لکھا ہے: لہذا اگر قبرستان کی گھاس سوکھ گئی ہے تو اسے کاٹ کر جانوروں وغیرہ کے لئے لے جا سکتے ہیں، لیکن اس میں جانوروں کو چرانا اور کھونٹا گاڑنا پھر اس میں بکریوں کو باندھنا اور اس کی ہری گھاسوں کو کاٹ لےجانا ہرگز جائز نہیں، تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس کی گھاس کاٹنے والوں اور اس میں جانور باندھنے والوں و چرانے والوں کو روکیں، اگر وہ اس سے باز نہ آئیں تو ان کا مکمل طور سے سخت سماجی بائیکاٹ کریں،(ملخصأ، فتاوی فقیہ ملت،ج 2،ص186).
هذا ما ظهرلي
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
١٤/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ٩ اپریل ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں