مفتی صاحبان کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ عورت کو پیر میں مہندی لگانا کیسا خاص کر کنواری لڑکی لگاے پیر میں جلن کی وجہ سے۔ اگر مرد بھی جلن کی وجہ سے مہندی استعمال کرے تو کیا حکم ہے؟

مفتی صاحبان کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ 
عورت کو پیر میں مہندی لگانا کیسا خاص کر کنواری لڑکی لگاے پیر میں جلن کی وجہ سے۔ اگر مرد بھی جلن کی وجہ سے مہندی استعمال کرے تو کیا حکم ہے؟
سائل : محمد عبداللہ خان، غازی پور، یوپی

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مستفسرہ میں عورت ہو یا لڑکی انہیں بلا عذر بھی پاؤں میں مہندی لگانا جائز ہے جیسا کہ غمز عیون البصائر میں ہے: قوله:ویباح لھا خضب یدیھا ورجلیھا. أقول: ظاھر الإطلاق سواء کان الخضاب فیه تماثیل أو لا.ولیس کذلک، قال فی الوجیز: ولا بأس بخضاب الید والرجل للنساء مالم یکن خضاب فیه تماثیل (غمز عیون البصائر شرح کتاب الأشباہ والنظائر، احکام الأنثی،ج3،ص388،دار الکتب العلمیة،بیروت).
اور مرد کے لیے پیر میں مہندی لگانا صرف بطور دوا و علاج جائز ہے، اور بلا عذر صرف ناخن پر بھی مہندی لگانا ناجائز و حرام ہے تشبہ خواتین کی وجہ سے، جیسا کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے لکھا ہے:مرد کو ہتھیلی یاتلوے بلکہ صرف ناخنوں ہی میں مہندی لگانی حرام ہے کہ عورتوں سے تشبہ ہے،الحناء سنۃ للنساء ویکرہ لغیرھن من الرجال الا ان یکون لعذر لانہ تشبہ بھن۲؎اھ اقول: والکراھۃ تحریمیۃ للحدیث المار لعنﷲالمتشبھین من الرجال بالنساء فصح التحریم ثم الاطلاق شمل الاظفاراقول: وفیہ نص الحدیث المار لوکنت امرأۃ لغیرت اظفارک بالحناء۱؎اما ثنیا العذر فاقول ھذا اذا لم یقم شیئ مقامہ ولاصلح ترکیبہ مع شیئ ینفی لونہ واستعمل لاعلی وجہ تقع بہ الزینۃ۔مہندی لگانی عورتوں کے لئے سنت ہے لیکن مردوں کے لئے مکروہ ہے مگرجبکہ کوئی عذر ہو (توپھر اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہے) اس کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے مہندی استعمال کرنے میں عورتوں سے مشابہت ہوگی اھ اقول: (میں کہتاہوں) کہ یہ کراہت تحریمی ہے گزشتہ حدیث پاک کی وجہ سے کہ جس میں یہ آیا ہے کہﷲ تعالی نے ان مردوں پرلعنت فرمائی جو عورتوں سے مشابہت اختیارکریں، لہذا تحریم یعنی کراہت تحریمی صحیح ہوئی۔ اور اطلاق (الفاظ حدیث) ناخنوں کوبھی شامل ہے۔اقول: (میں کہتاہوں) اس میں بھی گزشتہ حدیث کی صراحت موجود ہے(حدیث: اگرتوعورت ہوتی توضرور اپنے سفیدناخنوں کومہندی لگاکرتبدیل کردیتی) رہاعذر کااستثناء کرنا، تو اس کے متعلق میری صوابدید یہ ہے کہ (عذر اس وقت تسلیم کیاجائے گا کہ) جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیزنہ ہو، نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کوزائل کردے۔ اور مہندی استعمال میں بھی محض ضرورت کی بناپر بطور دوااورعلاج ہو، زیب وزینت اورآرائش مقصود نہ ہو،.( فتاوی رضویہ مترجم ج24،ص 543).

وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

١٤/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ٩ اپریل ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے