حضرت مولانا شاہ انوار الحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ

📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯حضرت مولانا شاہ انوار الحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
اسم گرامی: حضرت مولانا شاہ انوار الحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ۔
لقب: امام العلماء، فرنگی محلی، جامع المنقول والمعقول۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: مولانا شاہ انوارالحق بن مولانا احمد عبدالحق بن مولانا محمد سعید بن ملک العلماء مولانا قطب الدین سہالوی۔
علیہم الرحمۃ والرضوان۔

مقام ولادت: آپ کی ولادت باسعادت مولانا شاہ احمد عبدالحق کے گھر فرنگی محل لکھنؤ (ہند) میں ہوئی۔

تحصیل علم: آپ کا خاندان ایک علمی خاندان تھا، جہاں ہرطرف قال اللہ و قال رسول اللہﷺ کی صدائیں بلند ہوتی تھیں۔ اس نورانی ماحول میں پروان چڑھے، بچپن سے ہی سعادت کے آثار چہرے سے عیاں تھے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی امام العلماء ماہر علوم ِ دینیہ حضرت مولانا شاہ احمد عبدالحق صاحب علیہ الرحمہ سے حاصل کیے۔ 
درسی کتب مولانا احمد حسین اور مولانا محمد حسن سے پڑھیں۔ اور علوم ظاہرہ کی تکمیل بحرالعلوم مولانا عبدالعلی فرنگی محلی علیہ الرحمہ سے حاصل کی۔ آپ کا شمار اس وقت کے علماء راسخین میں ہوتا تھا۔

*بیعت وخلافت:* سترہ سال کی عمر میں اپنے والد گرامی مولانا شاہ احمد عبدالحق کے دست اقدس پر بیعت ہوئے، اور خلافت سے مشرف ہوئے۔

*سیرت و خصائص:* امام العلماء، جامع المنقول والمعقول، امام ِ شریعت، شیخ طریقت، صاحب تقویٰ و فضیلت، حضرت علامہ مولانا شاہ انوارالحق فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ کا شمار اس وقت کے جید علماء و مشائخ اہل سنت میں ہوتا تھا۔ آپ سے شرف تلمذ و نسبت پر فخر کیا جاتا تھا۔
آپ سے سند ِ علم عظمت کی دلیل،اور شرفِ بیعت تقویٰ کی دلیل تھا۔ آپ کی بزرگی اہل ہند میں مسلم تھی۔ آپ معقولات کے امام تھے، لیکن اس میں رغبت نہیں تھی۔ آپ منقولات میں زیادہ رغبت رکھتے، اور اکثر اسی کا درس دیتے تھے۔ آپ کے اکثر اوقات درس و تدریس ،وعظ و نصیحت، تزکیہ نفس، ذکر و اذکار میں صرف ہوتے تھے۔ کثرت کے ساتھ عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے تھے۔بلکہ آپ کا ایک لمحہ بھی بغیر ذکر خداوندی صرف نہیں ہوتا تھا۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ الرحمن کے پردادا مولانا حافظ کاظم علی خاں علیہ الرحمہ آپ کے مرید و خلیفہ تھے۔ 
رئیس العلماء زبدۃ المشائخ حضرت مولانا نور الحق آپ کے بلند اقبال،صاحب ِعرفان و مقام صاحبزادے تھے، جن کے شاگرد حضرت شاہ آل رسول مارھروی (پیر و مرشد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان) اور سیف اللہ المسلول مولانا شاہ فضل رسول بد ایونی اور مولانا فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی تھے۔

*تاریخ ِ وصال:* آپ کا وصال 6/ شعبان المعظم 1236ھ، مطابق8/ مئی1821ء بروز منگل ہوا۔ آپ کا مزار پر انوار آپ کے باغ "باغ مولانا انوار" لکھنؤ (ہند) میں مرجعِ خلائق ہے۔

*ماخذ ومراجع:* تذکرہ علمائے اہل سنت۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے