تراویح کی دو یا زائد جماعتیںالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام رہنمائی فرمائیں کہ ایک مسجد میں تراویح کی دوجماعت ہوسکتی ہے مثلا ایک جماعت آٹھ بجے سے لیکرکے ساڑھے نوبجے تک ایک حافظ عشاء کی نماز بیس رکعت تراویح مع وتر کی نماز پڑھایا پھر ساڑھے دس بجے سے دوسرا حافظ دوسرے مقتدیوں کی عشاء بیس رکعت تراویح مع وتر پڑھائے تو کیا اسمیں کوئی قباحت ہے ؟
برائے کرم مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں؛
ا_________(💢 )__________
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
ایک مسجد میں تراویح کی دو جماعتیں جائز ہے جیسا کہ اعلی حضرت بیک وقت دو جماعتیں کرنے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:
تراویح کی دو یا زائد جماعتیں ایک مسجد میں ایک وقت میں جبکہ ایک کی آواز سے دوسرے کو اشتباہ نہ ہو ، دُوردُور فاصلے پر ہوں جیسی مکّہ معظّمہ مسجد الحرام شریف میں ہوتی ہیں جائز ہیں
*(📕فتاوی رضویہ جدید ۶،مسئلہ نمبر ۵۸۸ )*
الحاصل جب بیک وقت مذکورہ طریقے پر جائز ہے تو دو وقتوں میں الگ الگ دو جماعتیں بدرجہ اولی جائز ہوگی اس میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے
*واللہ اعلم بالصواب؛* ا______(🖌)_________
*کتبـــہ؛*
*حضرت علامہ مفتی محمد ھاشم رضا مصباحی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی صدر شعبئہ افتاء دارالعلوم جامعہ رضویہ شاہ علیم دیوان شیموگہ کرناٹکا؛*
*مورخہ؛30/4/2020)*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں