☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ :کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام و شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ ایک مردہ جنگل میں پایا گیا مگر یہ معلوم نہیں ہو رہا ہے کہ مسلم ہے یا غیر مسلم تو اس مردے کا کیا حکم ہے. مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی.
المستفتی محمد پیکر نوری. جرہی شریف جھارکھنڈ۔
☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘
ف۔ نمبر ٤-
۔۔۔۔۔۔۔ *الجواب بعون الملک الوھاب* ۔۔۔۔۔۔۔
مسلم آبادی سے متصل جنگل میں لاش ملی اور غیر مسلم ہونے کی کوئ علامت نہ ہو یااس میت کی وضع قطع مسلمانوں کی طرح ہے یا کسی دیگر علامت سے مسلمان ہونا ثابت ہوتا ہے تو اس کو مسلمان تصور کیا جائےگا اور شرعی طور پر اس کی تجہیز و تکفین کی جائےگی ورنہ نہیں۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے!
*ومن لا يدري أنه مسلم أو كافر فإن كان عليه سيما المسلمين أو في بقاع دار الاسلام يغسل و إلا فلا*-
((📘فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١٥٩ کتاب الصلاۃ ، الباب الحادی والعشرون فی الجناںٔز ))
اور البحر الرائق میں ہے!
*ومن لا يدري أمسلم أم كافر إن كان عليه سيما المسلمون أو في بقاع ديار الإسلام يغسل و إلا فلا*-
((📘البحر الرائق ج ٢ ص ٣٠٥ کتاب الجناںٔز دار الکتب العلمیہ بیروت))
اور صاحب بہار شریعت تحریر فرماتے ہیں کہ!
*مردہ ملا اور یہ نہیں معلوم کہ مسلمان ہے یا کافر تو اگر اس کی وضع قطع مسلمانوں کی ہو یا کوئی علامت ایسی ہو جس سے مسلمان ہونا ثابت ہوتا ہے یا مسلمانوں کے محلہ میں ملا تو غسل دیں اور نماز پڑھیں ورنہ نہیں۔*
((📘 بہار شریعت جلد ١ صفحہ ٨١٥ :مطبوعہ مکتبتہ المدینہ میں ہے))
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔
☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘
*زیر سرپرستی پیر طریقت رہبر شریعت فقیہ ملت حضور احسن الفقہاء حضرت علامہ مفتی محمد حسن رضا نوری صاحب قبلہ دامت برکاتہ العالیہ۔ صدر شعبۂ افتاء مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ بہار*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبہ :محمد ذیشان رضا قادری فیضی۔ رکن رضوی دارالافتاء و تربیت افتاء کورس۔*
*تصحیح۔ مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ۔*
*تصدیق۔ مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی صاحب کیمور- و مفتی عبد الشکور مرکزی صاحب*-
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*باہتمام ۔ رضوی دارالافتاء۔*
*منجانب ـ تربیت افتاء کورس*-
📱9576545941=
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں