لاک ڈاؤن کرفیو میں حافظ نہ ملے تو غیر حافظ سے تراویح سن سکتے ہیں یا نہیں؟

✍️لاک ڈاؤن کرفیو میں حافظ نہ ملے تو غیر حافظ سے تراویح سن سکتے ہیں یا نہیں؟✍️

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ۔ ابھی ہمارے ملک کے حالات سازگار نہیں ہیں ایک وبا (کرونا وائرس ) کی وجہ سے پورا ملک لاک ڈاؤن کرفیو میں پھنس گیا ہے۔ جو جہاں تھا وہیں ٹھہر گیا ہے۔ اور اسی لاک ڈاؤن میں ماہ رمضان المبارک کی آمد ہو رہی ہے۔ اب دریافت کرنا یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں تراویح کے لئے اگر حفاظ نہ ملیں تو غیر حفاظ سے تراویح سن سکتے ہیں یا نہیں۔ یا اسکی کیا صورت ہوگی ؟
ساںٔل ۔ نور الدین اشرفی کوٹہ راج۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
نماز تراویح میں ایک بار پورا قرآن مجید پڑھنا اور سننا سنت مؤکدہ ہے۔ دو بار فضیلت اور تین بار افضل۔
علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں!
*قوله!(والختم مرة سنة)اى قرأة الختم فى صلاة التراويح سنة وصححه فى الخانية وغيرها، و عزاه فى الهداية إلى أكثر المشائخ ، و فى الكافى إلى الجمهور ، و فى البرهان وهو المروى عن ابى حنيفة و المنقول فى الآثار* -

*ترجمہ*- نماز تراویح میں ایک بار پورا قرآن مجید پڑھنا (سننا) سنت(مؤکدہ) ہے۔ خانیہ وغیرہ میں اسی قول کو صحیح فرمایا۔ اور ہدایہ میں اکثر مشاںٔخ کی طرف سے عزیز کہا۔ اور کافی میں علماء جمہور کی طرف سے عزیز کہا اوربرہان میں ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سےآثار میں بھی یہی منقول ومروی ہے۔
((📙ردالمحتار ج ٢ ص ٤٩٧))
اور علامہ ابن نجیم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں!
*فالمصحح فی المذھب ان الختم سنة*-
*ترجمہ*- صحیح مذہب میں قرآن مجید ایک بار نماز تراویح میں ختم کرنا سنت ہے۔
((📙بحر الرائق))
اور فتاوی عالمگیری میں ہے!
*السنة فى التراويح إنما هو الختم مرة فلا يترك لكسل القوم كذا فى الكافى*-
*ترجمہ*- تراویح میں ایک بار قرآن مجید ختم کرنا سنت ہے تو قوم کی کاہلی وسستی کی وجہ سے ترک نہیں کیا جائےگا۔
((📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١٣٠))
اور مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*تراویح میں پورا کلام اللہ شریف پڑھنا اور سننا (سنت) مؤکدہ ہے*-
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ!
*تراویح میں ایک بار قرآن مجید ختم کرنا سنت مؤکدہ ہے اور دو مرتبہ فضیلت اور تین بار افضل لوگوں کی سستی کی وجہ سے ختم کو ترک نہ کرے*-
((📙بہار شریعت ح ٤ ص ٣٣))
اور در مختار میں ہے!
*الختم مرة سنة و مرتين فضيلة و ثلاثا افضل ولا يترك الختم لكسل القوم*-
((📙در مختار علی ردالمحتار ج ٢ ص ٤٩٧))
مذکورہ بالا عبارتوں سے واضح ہوا کہ تراویح میں ایک بار پورا قرآن مجید پڑھنا اور سننا سنت مؤکدہ ہے اور دو مرتبہ فضیلت اور تین بار افضل ‌۔
*اب ظاہر سی بات ہے کہ تراویح میں پورا قرآن مجید وہی پڑھ سکتا ہے جو حافظ قرآن ہے۔ اور جو حافظ قرآن نہیں وہ نہیں پڑھ سکتا ۔ جبکہ تراویح ہر مکلف مرد و زن ، عالم و جاہل ، حافظ اور غیر حافظ سب کے لئے بالاجماع سنت مؤکدہ ہے۔ تو قرآن کریم پورا یاد نہ ہونے کی وجہ سے تراویح ترک نہیں کیا جا سکتا کہ بلا عذر شرعی ترک تراویح جاںٔز نہیں فلہذا ماتیسر من القرآن کے تحت جو قرآن کی آیتیں اور سورتیں یاد ہیں اسی سے تراویح پڑھا اور سنا جاۓ گا۔*(ت)
امام اہلسنت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان سے دریافت کیا گیا کہ!
*تراویح میں بعد سورہ فاتحہ سورہ اخلاص پڑھنا جائز ہے یا مکروہ باوجودیکہ امام اور سورہ بھی جانتا ہے*-
آپ جواب میں ارشاد فرماتے ہیں!
*جاںٔز ہے بلا کراہت اگرچہ سورہ فیل سے آخر تک تکرار کا طریقہ بہتر ہے اس میں رکعات کی گنتی یاد رکھنی نہیں پڑتی ۔ ردالمحتار میں ہے- "فی التجنیس و اختار بعضھم سورة الاخلاص فى كل ركعة و بعضهم سورة الفيل اى البداںٔة منها ثم يعيدها وهذا احسن لںٔلا یشتغل قلبه بعدد الركعات"- یعنی تجنیس میں ہے بعض نے ہر رکعت میں سورہ اخلاص کو مختار کہا اور بعض نے سورہ فیل کو یعنی اس سے ابتدا ہو اور پھر تکرار کیا جائے اور یہ سب سے بہتر ہے تاکہ دل تعداد رکعات کی طرف متوجہ نہ ہو۔ اور در مختار میں ہے- " لا بأس ان یقرأ سورة و یعیدھا فی الثانیة" یعنی اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایک سورت پڑھی جائےاور دوسری رکعت میں اسے دوبارہ لوٹایا جائے*-
((📙فتاویٰ رضویہ ج ٧ ص ٤٦٠))
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ جسے صرف ایک سورہ یاد ہو وہ بھی تراویح پڑھا سکتا ہے جبکہ مقدار ما یجوز بہ الصلوٰۃ قرأت کر لیتا ہو اور اس کے علاوہ دیگر کوئی دوسری وجہ مانع امامت نہ ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

*کتبہ- رضوان احمد مصباحی رامگڑھ۔*
📱9576545941=
*منجانب ـ رضوی دارالافتاء*-


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے