🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں
(۱ ) رمضان۔ شوال و دیگر مہینوں کے رویت ہلال کا حکم ایک ہے یا الگ الگ؟
امید ہے کہ جواب سے نواز کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں گے
محمد ممتاز رضا
خادم تنظيم اہلسنت ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ
02/04/2020
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *الجواب* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*(١)* آسمان ابر آلود ہو تو رمضان المبارک کی رؤیت ہلال کے لئے ایک ہی عاقل بالغ غیر فاسق مستور الحال مسلمان کا بیان کافی ہے ۔
در مختار میں ہے!
*قیل بلا دعویٰ و بلا لفظ اشھد و حکم و مجلس قضاء للصوم مع علة کغیم و غبار خبر عدل او مستور لا فاسق اتفاقاً ولو قنا او انثی بین کیفیة الرؤیة او لا على المذهب۔*
((درمختار ج ١ ص ١٤٨))
*ترجمہ*۔ ابر و غبار کی حالت میں ہلال رمضان کے لئے ایک عادل یا مستور الحال کی خبر کافی ہے ، اگرچہ غلام یا عورت ہو ، رؤیت کی کیفیت بیان کرے خواہ نہ کرے ، دعویٰ یا لفظ اشھد یا حکم یا مجلس قضاء کسی کی شرط نہیں ، مگر فاسق کا بیان صحیح مذہب پر بالاتفاق مردود ہے ۔
اور سیدی مرشدی حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*ثبوت رؤیت ہلال کے لئے شرع میں سات طریقے ہیں۔ طریق اول! خود شہادت رؤیت یعنی چاند دیکھنے والے کی گواہی ہلال رمضان مبارک کے لئے ایک ہی مسلمان عاقل بالغ غیر فاسق کا مجرد بیان کافی ہے کہ میں نے اس رمضان شریف کا ہلال فلاں دن کی شام کو دیکھا اگرچہ کنیز ہو اگرچہ مستور الحال ہو جس کی عدالت باطنی معلوم نہیں ، ظاہر حال پابند شرع ہے اگرچہ اس کا یہ بیان مجلس قضاء میں نہ ہو اگرچہ گواہی دیتا ہوں نہ کہے نہ دیکھنے کی کیفیت بیان کرے کہ کہاں سے دیکھا کدھر کو تھا کتنا اونچا تھا وغیرہ ذالک۔ یہ اس صورت میں ہے کہ انتیس (٢٩) شعبان کو مطلع صاف نہ ہو چاند کی جگہ ابر یا غبار ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بحال صفائی مطلع اگر ویسا ایک شخص جنگل سے آیا یا بلند مکان پر تھا تو بھی ایک ہی کا بیان کافی ہو جائے گا ، ورنہ دیکھیں گے کہ وہاں کے مسلمان چاند دیکھنے میں کوشش رکھتے ہیں بکثرت لوگ متوجہ ہوتے ہیں یا کاہل ہیں دیکھنے کی پروا نہیں، بے پروائی کی صورت میں کم سے کم دو درکار ہوں گے اگر چہ مستور الحال ہوں ، ورنہ ایک جماعت عظیم چاہںۓ کہ اپنی آنکھ سے چاند دیکھنا بیان کرے جس کے بیان سے خوب غلبہ ظن حاصل ہو جائے کہ ضرور چاند ہوا اگرچہ غلام یا کھلے فساق ہوں ، اور اگر کثرت حد تواتر کو پہنچ جائے کہ عقل اتنے شخصوں کا غلط خبر پر اتفاق محال جانے تو ایسی خبر مسلم و کافر سب کی مقبول ہے۔*
((فتاویٰ رضویہ ج ١٠ ص ٤١٠))
باقی گیارہ ماہ کی رؤیت ہلال کے لئے دو آزاد ثقہ عادل متشرع مرد یا ایک مرد دو عورتیں جو ثقہ عادل متشرع آزاد ہوں ان کا لفظ" اشھد" سے شہادت دینا ضرور ہے۔
در مختار میں ہے!
*وشرط للفطر مع العلة العدالة و نصاب الشهادة و لفظ اشهد و لو كانوا ببلدة لا حاكم فيها صاموا بقول ثقة وافطروا باخبار عدلين مع العلة للضرورة و قيل بلا علة جمع عظيم يقع غلبة الظن بخبرهم و عن الامام يكتفى بشاهدين و اختاره فى البحر و صحح فى الاقضية الاكتفاء بواحد ان جاء من خارج البلد او كان على مكان مرتفع و اختاره ظهير الدين وهلال الاضحى و بقية الأشهر التسعة كالفطر على المذهب اھ مختصراً۔*
((در مختار ج ١ ص ١٤٩))
*ترجمہ*۔ اور عید کے لئے بحال نا صافی مطلع عدالت کے ساتھ دو مرد یا ایک مرد دو عورت کی گواہی بلفظ اشھد ضرور ہے اور اگر ایسے شہر میں ہوں جہاں کوئی حاکم اسلام نہیں تو بوجہ ضرورت بحال ابر و غبار ایک ثقہ شخص کے بیان پر روزہ رکھیں اور دو عادلوں کی خبر پر عید کر لیں اور جب ابر و غبار نہ ہو تو ایسی بڑی جماعت کی خبر مقبول ہو گی جس سے ظن غالب حاصل ہو جائے اور امام سے مروی ہے کہ دو گواہ کافی ہیں اور اسی کو بحر الرائق میں اختیار کیا اور کتاب الاقضیہ میں فرمایا صحیح یہ ہے کہ ایک ہی کافی ہے اگر جنگل سے آۓ یا ببلند مکان پر تھا اسی کو امام ظہیر الدین نے اختیار فرمایا اور ذی الحجہ اور باقی نو مہینوں کے چاند کا وہی حکم ہے جو ہلال عیدالفطر کا ہے اھ مختصراً۔
اور مجدد دین و ملت حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ!
*باقی گیارہ ہلالوں کے واسطے مطلقاً ہر حال میں ضرور ہے کہ دو مرد عادل یا ایک مرد دو عورتیں عادل آزاد جن کا ظاہری و باطنی حال تحقیق ہو کہ پابند شرع ہیں ، قاضیٔ شرع کے حضور لفظ اشھد گواہی دیں یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے اس مہینے کا ہلال فلاں دن کی شام کو دیکھا اور جہاں قاضیٔ شرع نہ ہو تو مفتیٔ اسلام اس کا قاںٔم مقام ہے جبکہ تمام اہل شہر سے علم فقہ میں زاںٔد ہو اس کے حضور گواہی دیں اور اگر کہیں قاضی و مفتی کوئی نہ ہو تو مجبوری کو اور مسلمانوں کے سامنے ایسے عادل دو مرد یا ایک مرد دو عورتوں کا بیان بے لفظ اشھد بھی کافی سمجھا جائے گا، ان گیارہ ہلالوں میں ہمیشہ یہی حکم ہے ، مگر عیدین میں اگر مطلع صاف ہو اور مسلمان رؤیت ہلال میں کاہلی نہ کرتے ہوں اور دو گواہ جنگل یا بلندی سے نہ آئے ہوں تو اس صورت میں وہی جماعت عظیم درکار ہے*۔
((فتاویٰ رضویہ ج ١٠ ص ٤١٠))
باقی طرق رؤیت ہلال جاننے کے لئے فتاویٰ رضویہ کا مطالعہ کریں۔ والله تعالیٰ اعلم بالصواب۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
*کتبہ۔ رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*-
📱9576545941=
🍁🍁🍁🍁🍁
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں