☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘
السلام علیکم حضرت ۔ بینک میں زیورات گروی رکھے گئے تو اس کی زکوٰة نکالے جائیں گے یا نہیں ۔ جواب عنایت فرما کر ماجور ہوں۔
محمد نصیر الدین رضوی سیتا مڑھی۔
☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘
ف نمبر ٢
۔۔۔۔۔۔ *الجواب بعون الملک الوہاب*۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ۔
اداںٔیگی زکوةکیلئے مال پر ملک تام اور قبضہ ھونا شرط ہے بغیر ملک تام و قبضہ زکوٰۃ کی ادائیگی واجب نہیں ۔فتاوی ہندیہ ج١ ص١٧۲ پر ہے!
*" ومنھا الملک التام"* کسی مال یا شیٔ کو گروی رکھ دینے کی صورت میں وہ ملکیت تامہ سے خارج ہو جاتا ہے اس لئے شیٔ مرہونہ کی زکوۃ راہن و مرتہن کسی پر واجب نہیں ۔
اسی فتاوی ہندیہ میں ہے! *"ولاعلی الراھن اذا کان الرھن فی ید المرتھن ھکذا فی البحر الرائق"*-
لہذا جو زیورات بطور گروی بینک میں رکھا گیا اسکی زکاة نکالنا نہ راہن (بینک میں زیور رکھنے والے) پر ضروری ہے اور نہ مرتہن(بینک) پر ضروری ہے ۔
جب راہن اس شئ کو مرتہن (بینک) سے واپس لے گا تو گزشتہ سالوں کی زكاة بھی لازم نہیں کہ ان سالوں میں اس شیٔ پر قبضہ نہیں تھا-
فتاوی شامی ج٣ص١٨٠ پر ہے!
*"ولا فى مرهون بعد قبضه " ،(قوله ولا فى مرهون )أي لا على المرتهن لعدم ملك الرقبه ،ولا على الراهن لعدم اليد ،واذا استرده الراهن ،لا يزكي عن السنين الماضيه ،وهو معنى قول الشارح "بعد قبضه "ويدل عليه قول البحر:ومن موانع الوجوب الرهن ح،وظاهره ولو كان الرهن ازيد من الدين ط ، "* -والله اعلم باصواب
☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘☘
*زیر سرپرستی ۔ پیر طریقت رہبر شریعت فقیہ ملت حضور حسن العلماء ، مفتیٔ اعظم بہار حضرت علامہ مفتی حسن رضا نوری صاحب قبلہ دامت برکاتہ العالیہ۔ صدر شعبۂ افتاء مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ بہار۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المجيب محمد شوكت على- رکن آن لائن تربیت افتاء کورس۔*
*تصحیح ۔ مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*-
*تصدیق ۔ مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی و مفتی عبد الشکور مرکزی۔ رکن رضوی دارالافتاء۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں