السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اگر کوئ عشاء کی نماز مسجد میں جماعت سے پڑھے اور تراویح اور وتر تنہا گھر میں پڑھے تواس کے لئے کیا حکم ھے برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں کہ اس مسئلے کی میرے یہاں اشد ضرورت پڑگئی ھے
سائل:محمد انعام الحق؛
ا________(🔇)___________
*الجواب بعون الملک الوہاب؛*
گھر پر تنہا تراویح پڑھنا جائز ھے البتہ ترک فضیلت ھے اسلئےکہ تراویح کی نماز مسجد میں جماعت سے پڑھنا سنت کفایہ ھے
*(📕ردالمحتارمیں ھے:)*
*(صلاتھا بالجماعۃ سنۃ کفایۃ فلو ترکھا الکل اساؤوا،امالوتخلف عنھا رجل من افراد الناس وصلی فی بیتہ فقد ترک الفضیلۃ)*
*(📘مبحث التراویح،ج2ص495)*
وترکی نماز تنہاگھرمیں پڑھنا جائز ھے بلکہ ایک قول کےمطابق افضل ھے اور یہی اصل مذھب ھے اور ایک قول کےمطابق جماعت سے پڑھنا بھی افضل ھے فقہاء کرام سے دونوں قولوں کی تصحیح وترجیح منقول ھے لہذا وقت وحالت قوم وجماعت کی موافقت سے جو انسب ھو اس پر عمل کا اختیارھے
*(📕درمختارمیں ہے:)*
*(ھل الافضل فی الوتر الجماعۃ ام المنزل تصحیحان لکن نقل شارح الوھبانیۃ مایقتضی ان المذھب الثانی واقرھ المصنف وغیرہ۔)*
*(📕ج2ص501مطبع زکریا)*
*(📙فتاوی رضویہ شریف میں ھے)*
وتررمضان المبارک میں ہمارے علمائے کرام قدست اسرارہم کواختلاف ہے کہ مسجد میں جماعت سے پڑھناافضل ہے یامثل نماز گھرمیں تنہا، دونوں قول باقوت ہیں اور دونوں طرف تصحیح وترجیح، اول کو یہ مزیت کہ اب عامہ مسلمین کا اس پر عمل ہے اور حدیث سے بھی اس کی تائید نکلتی ہے، ثانی کو یہ فضیلت کہ وہ ظاہرالروایۃ ہے،
بالجملہ اس مسئلہ میں اپنے وقت وحالت اور اپنی قوم وجماعت کی موافقت سے جسے انسب جانے اس پرعمل کا اختیار رکھتاہے۔
*(📘باب الوتر۔ج7ص399)*
*واللہ تعالی اعلم بالصواب؛* ا________(🖊)___________
*کتبـــہ؛*
*حضرت علامہ مفتی عطامحمد مشاھدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی صدر شعبئہ افتاء دارالعلوم حشمت الرضا پیلی بھیت شریف یوپی الھند؛*
*مورخہ؛27/4/2020)*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں