کیا فرماتے ہیں علمإ دین مسٕلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے منت مانی کہ میرا بچہ ٹھیک ہو جإگا بیمار سے تو میں اللہ کی رضا کے لیٕے ١٠ روزے رکھونگا الحَمْدُ ِلله بچہ ٹھیک ہو گیا مگر زید اب قدرت نہیں رکھتا کہ وہ ١٠ روزے رکھے تو کیا زیدی کے بدلے اوسکی بیوی ہندہ روزے رکھ سکتی ہے؟ اگر نہیں تو زیدکو کیا کرنا ہوگا قرآن وحدیث کے حوالے سے جواب عنایت فرمایں مہربانی ہوگی

از محمد عمران امام نورانی مسجد رینگا کھار خرد ضلع کبیر دھام (سی جی)،
 کیا فرماتے ہیں علمإ دین مسٕلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے منت مانی کہ میرا بچہ ٹھیک ہو جإگا بیمار سے تو میں اللہ کی رضا کے لیٕے ١٠ روزے رکھونگا الحَمْدُ ِلله بچہ ٹھیک ہو گیا مگر زید اب قدرت نہیں رکھتا کہ وہ ١٠ روزے رکھے تو کیا زیدی کے بدلے اوسکی بیوی ہندہ روزے رکھ سکتی ہے؟ اگر نہیں تو زیدکو کیا کرنا ہوگا قرآن وحدیث کے حوالے سے جواب عنایت فرمایں مہربانی ہوگی،. 

الجواب بعون الملك الوهاب صورت مسئولہ میں اگر زيد روزہ رکھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے اور آئندہ بھی روزہ رکھ پانے کی کوئی امید نہیں ہے تواس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ فدیہ ادا کرے اور ایک روزہ کا فدیہ ایک مسکین کی خوراک یا ایک شخص کا صدقہ فطر گیہوں سے آدھا صاع اور جو سے ایک صاع ہے جیسا کہ فتاوی علیمیہ بحوالہ غمزعیون البصائر میں ہے فى المنتقى نذر ان يصوم أبدا فضعف عن الصوم لاشتغاله بالمعيشة له ان يفطر ويطعم لكل يوم نصف صاع من بر او صاعا من شعير.اه( جلد دوم٢٢١) اور اسی طرح فتاوی ہندیہ میں ہے كان النذر بصيام الأبد فعجز ذالك أو باشتغاله لكون صناعته شاقة فله أن يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا.اه (جلد اول، صفه ٢٣٠،طبع دار الكتب العلمية بيروت ) اور رہی بات زید کے بدلے اسکی بیوی ہندہ سے روزہ رکھوانے کی تو یہ محض باطل وہ بے معنی ہے جیسا کہ اعلی حضرت علیہ رحمہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ اپنے بدلے دوسرے کو روزہ رکھوانا محض باطل و بے معنی ہے بدنی عبادت ایک کے کیے دوسرے پر سے نہیں اتر سکتی نہ مرد کے بدلے مرد نہ عورت کے:(فتاوی رضویہ شریف، جلد چہارم، صفحہ ٦٠١)
 والله تعالى اعلم بالصواب
كتبه
محمد توقير عالم الثقافي غفرله
١٤ شعبان المعظم ١٤٤١ھ بمطابق ٨ اپریل ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے