🖊️سوال۔ کیافرماتے ہیں علماےدین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں
کہ زید نے اپنی بیوی سے جھگڑا کیا اور جھگڑا کرتے کرتے دوطلاق دے دیا اب زید بیوی کو رکھنا چاہتاہے اب اس کو کیا کرنا پڑےگا ؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
العارض عبداللہ نورانی بانکا بہار
*****۰۰۰۰۰۰۰*****۰۰۰۰۰۰۰*****۰۰۰۰۰
🌹وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ🌹
🌷﷽🌷
✍️الجواب ھوالھادی الی الصواب۔
👈برتقدیر صدق مستفتی صورت مسئولہ میں زیدکی بیوی اگرزیدکی مدخولہ ہے تو اس پر دوطلاق رجعی واقع ہوگئی۔
جیساکہ قرآن کریم رہنمائی کرتے ہوےفرماتاہے
📚"الطلاق مرتان فامساک بمعروف اوتسریح باحسان"
📚پارہ '۲'سورہ بقرہ'آیہ۲۲۹'صفحہ۱۵(حافظی قرآن)
👈۔البتہ اگر زیدنے اپنی بیوی کو اس سے پہلے کبھی اور طلاق نہ دی ہو تو عدت کے اندر رجوع کرسکتاہے ۔۔
اور رجوع کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ لفظ سے رجعت کرے اور رجعت پر دو عادل شخصوں کو گواہ بھی کرلے اور عورت کو اس کی اطلاع دیدے۔
📚"فتاوی شامی"میں ہے👇
"فالافضل ان یراجعھابالاشھادثانیا"اھ
📚جلد'۵'کتاب الطلاق'باب الرجعۃ'صفحہ۳۰
👈یاپھر زید اپنی مطلقہ رجعیہ سے عدت گزرنے سے پہلے ہمبستری کرلے یاشہوت کے ساتھ بوسہ لےلے تو بھی رجعت ثابت ہوجاےگی۔
📚"فتاوی شامی"میں ہے👇
"اذاراجعھابقبلۃ اولمس"
📚جلد'۵'کتاب الطلاق'باب الرجعۃ'صفحہ۳۰
👈اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں اعلحضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں۔
📚فتاوی رضویہ'جلد۵ کتاب الطلاق' صفحہ۶۲۲،
🕋ھذاماظھرلی والعلم بالحق عنداللہ وھو تعالی اعلم بالصواب🕋
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
✍کتبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔👇
فقیرمحمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ۔
۱۸/شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ بمطابق ۱۲/اپریل ۲۰۲۰ء
*****۰۰۰۰۰۰*****۰۰۰۰۰۰*****۰۰۰۰۰
✍الجواب صحیح والمجیب نجیح
حضرت مولانا مفتی محمدتوقیرعالم ثقافی دام ظلہ علینا۔
خادم التدریس والافتاء دارالعلوم نصیرالدین اولیاء کولکاتابنگال۔(انڈیا)
۱۸/شعبان المعظم۱۴۴۱ھ بمطابق ۱۲/اپریل۲۰۲۰ ۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں