مستفتی روح الأمين نصيری.مرشد آباد.
الجواب بعون الملك الوهاب :صورت مسئولہ میں حکم شرع یہ ہے کہ زخمی شدہ خصی اگر اسکا زخم ٹھیک ہوگیا اور اس جگہ دوسرے بال نکل آئے ہوں اور وہ زخم گلٹی کی صورت اختیار نہ کیا ہو تو ایسے خصی کی قربانی بلا کراہت ہوجائے گی اور اگر وہ زخم گلٹی کی طرح ہوکر ٹھیک ہوا ہو اور وہاں بال نہ نکلے ہوں تو اسکی قربانی کراہت کے ساتھ جائز ہے کہ یہ عیب ہے مگر عیب فاحش نہیں ہے (یعنی زیادہ عيب نہیں ہے) جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے واما صفته فهو ان يكون سليما من العيوب الفاحشة كذا في البدائع الصنائع (جلد خامس صفحه 298) اور اسی طرح بہار شریعت میں ہے کہ قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہیے اور ٹھوڑا سا عیب ہوتو قربانی ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی اور زیادہ عیب ہوتو ہوگی ہی نہیں (جلد 3 صفحہ 340) اور فتاوی فقیہ ملت میں بھی ایساہی ہے (جلد دوم صفحہ 247)اه. والله تعالى اعلم بالصواب...كتبه محمد توقير عالم الثقافي........ ١٠ شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ٥اپریل ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں