کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ زید نے ایک شادی شدہ عورت سے کئی سال تک زنا کرتا رہا ۔لیکن اب وہ توبہ کر نا چاہتاہے ۔بکر کہتا ہے کہ اس کے شوہر سے معافی مانگنا ہوگا اس کے بعد اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرنا ہوگا نہیں تو روزے محشر میں اللہ تعالی تمہاری نیکیاں اس کے شوہر کو دیگا جب تک وہ معاف نہ کر دیں کیا بکر کا کہنا صحیح ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں


مستفتی محمد راقب الاسلام متعلم دارالعلوم نصير الدين أولياء، پونکمرہ بنگال،.

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:صورت مستفسرہ میں زید اس شادی شدہ عورت سے زنا کرنے کے سبب دونوں سخت گنہگار حرام کار مستحق عذاب نار لائق قہر قہار ہیں، اور شوہر بھی اپنی بیوی کی صحیح دیکھ ریکھ نہ کرنے کے سبب سخت گنہگار ہے، قرآن مجید میں ہے :يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا،یعنی اے ایمان والو بچاؤ اپنے کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے(پارہ ٢٨،سورہ تحریم،آیت٦)اور حدیث شریف میں ہے: كلكم راع و كلكم مسؤل عن رعيته، یعنی تم سب اپنے ماتحتوں کے حاکم و ذمہ دار ہو اور ہر ذمہ دار سے اس کے ماتحت کے بارے میں باز پرس ہوگی(بخاری شریف جلد اول صفحہ ١٧١) ان سب پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ و استغفار کریں،. (ملخصأ،فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ 400)،بکر کا کہنا صحیح نہیں.

هذا ما ظهرلي
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

١٤/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ٩ اپریل ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے