کسی کے گهر میں کسی کے ماں یا باپ مر گیا هو تو وه لوگ کیا اپنے سروں میں کنگھی کرسکتے ہیں یا چپل یا نیا کپڑا پهن سکتے ہیں یا نہیں

السلام علیکم ورحمته الله
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ کسی کے گهر میں کسی کے ماں یا باپ مر گیا هو تو وه لوگ کیا اپنے سروں میں کنگھی کرسکتے ہیں یا چپل یا نیا کپڑا پهن سکتے ہیں یا نہیں ،جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی،
محمد نجمل الحق ،مرشد آباد،
(وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته)
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: رشتہ دار کی موت پر صرف عورت کو تین ہی دن تک ترک زینت کی اجازت ہے،نیا کپڑا نہ پہنے،اور ترک زینت تین دن کے بعد جائز نہیں اوربال سلجھانے کے لیے کنگھی کرسکتی ہے، اور چپل پہننا جائز ہے اور گھر کے مردوں کا ایسا کرنا درست نہیں کہ
کسی رشتہ دار کی موت پر تین روز تک سوگ منانا مباح ہے اس کا ثبوت صحیح حدیث سے ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے خدا اور آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے حلال نہیں کہ تین دن سے زیادہ سوگ کرے البتہ شوہر کی وفات پر چار ماہ دس روز تک سوگ منائے، جیسا کہ رد المحتار میں ہے : (ويباح الحداد على قرابة ثلاثة أيام فقط)أي حديث صحيح"لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوجها فإنهاتحد أربعة أشهر وعشرا"(رد المحتار على در المختار،الجزءالخامس،كتاب الطلاق،باب العدة،فصل في الحداد،صفحہ220)،
اور جب حضرت ام حبيبہ رضی اللہ عنہا کے والد کا انتقال ہو گیا تو آپ نے تین دن کے بعد خوشبو منگوائی اور کہا کہ مجھے خوشبو لگانے کی حاجت نہیں مگر چونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لا يحل لامرأة الخ، اور میرے والد کے انتقال کے تین دن ہو چکے ہیں لہذا حدیث پر عمل کرنے کی وجہ سے لگا رہی ہوں،
اسی طرح حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے بھی بھائی کے انتقال کے تین دن بعد خوشبو لگا کر حدیث پر عمل کی، جیسا کہ شامی میں ہے: وقال الرحمتي الحديث مطلق وقد حمله أمهات المؤمنين على إطلاقه فدعت أم حبيبة بالطيب بعد موت أبيها بثلاث وكذلك زينب بعد موت أخيها وقالت كل منهما مالكا بالطيب من حاجة غير أني سمعت رسول الله يقول لا يحل لامرأة الخ(ایضا صفحہ 221)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

٢٨/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ٢٣ اپریل ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے