🖊️سوال۔ کیافرماتے ہیں علماےدین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ کچھ جگہوں پر بھی فیصلہ کرتے ہیں اس وقت بنام پنچ خرچ کے نام سے کچھ رقم دونوں فریقین سے لیئے جاتے ہیں اور اس رقم کو مسجد میں لگادیتے ہیں کیا یہ درست ہے ؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
🌾مستفتی عرش محمد ' آمنہ مسجد بنگلہ بازار لکھنؤ🌾
///////******/////////---------/////////
🌹﷽🌹
وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
✍️الجواب ۔ ھوالھادی الی الصواب صورت مستفسرہ میں حکم یہ ہے کہ کسی فیصلے کے نام پر فریقین سے مالی جرمانہ لینا جائزودرست نہیں ہے ۔
👈حضرت علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ شرح الاثار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں "التعزیر بالمال کان فی ابتداءالاسلام ثم نسخ "
📚فتاوی شامی'جلدسوم 'ص ۱۹۵
👈اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں سرکار اعلحضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں " جرمانہ کے ساتھ تعزیر کہ مجرم کا کچھ مال خطاکے عوض لے لیا جاے منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل جائز نہیں"
📚فتاوی رضویہ جلد پنجم ص۹۳۵،
🌹لہذا پنچ والوں نے جتنی مقدار میں فریقین سے مالی جرمانہ کے طور پر وصول کیا ہے وہ گنہگار ہوے اور ان پر واجب ہے کہ ان رقم کو واپس کریں کہ اس کا ضروریات مسجد میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے ۔
/////////********//////////********
🕋واللہ اعلم بالصواب🕋
✍️کتبہ۔ فقیر محمدامتیاز عالم رضوی مجاہدی عفی عنہ ۲۸/شعبان المعظم ۱۴۴۱ ھ بمطابق ۲۲/اپریل ۲۰۲۰
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں