مکبر وقت اقامت کہاں کھڑا ہو ، اور مصافحہ و معانقہ کا مسنون طریقہ کیا ہے

*🖊️مکبر وقت اقامت کہاں کھڑا ہو ، اور مصافحہ و معانقہ کا مسنون طریقہ کیا ہے؟🖊️*

☀☀☀☀☀☀☀☀☀☀☀

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مندرجہ ذیل مسائل میں کہ مکبر کو امام کے پیچھے کس جگہ کھڑا ہونا چاہیے. 
مصافحہ کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے. 
معانقہ داہنے جانب سے شروع ہو یا بائیں طرف سے اور کتنے بار 
برائے مہربانی ان سوالوں کا جواب عنایت فرمائیں تو بڑی مہربانی ہوگی. 
محمد مجاہد الاسلام نوادہ بہار

☀☀☀☀☀☀☀☀☀☀☀
ف۔نمبر٢-
۔۔۔۔۔ *الجواب:بعون الملک الوھاب* ۔۔۔۔۔
(1) مکبر اقامت کے وقت امام کے پیچھے کھڑے ہو اس لئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! 
 *منکم اولو الاحلام والنھی ثم الذین یلونھم ثم یلونھم*- 
*ترجمہ*- تم میں سے میرے قریب ( صف اوّل میں) دانشور اور ذی شعور لوگ کھڑے ہوں پھر وہ کھڑے ہوں جو ان سے قریب ہے پھر وہ جو ان سے قریب ہے۔
((📗ابن ماجہ ج ١ ص ١٧٧))
 
بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ! 
*تکبیر امام کے پیچھے مسجد میں کہی جائے کہ پوری مسجد کے مصلیوں کے لئے نماز کے شروع ہونے کا اعلان ہے تو وسط ہی مناسب ہے*
((📗فتاویٰ بحر العلوم ج ١ ص ١٦٤))
 بعض کتب فقہ و فتاویٰ میں امام کے داہنی جانب سے بھی تکبیر کہنے کی صراحت ملتی ہے-

(2)فقہاءکرام نے احادیث نبویہ کی روشنی میں مصافحہ کے دو طریقے مرقوم فرمائے ہیں
*اول*= مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کیا جائے اس طرح سے کہ ہر ایک کا ہاتھ دونوں کے ہاتھوں کے درمیان میں ہو اور دونوں ہاتھوں کے درمیان کپڑا وغیرہ حاںٔل نہ ہو.
بخاری شریف میں ہے!
 *قال ابن مسعود علمنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم التشھد،وکفی بین کفیه*-
*ترجمہ*- حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں کے بیچ لےکر مجھے التحیات تعلیم فرماںٔی۔
((📗بخاری شریف کتاب الاستئذان باب المصافحہ)) 
اور فتاوی عالمگیری ج ٥ ص ٣٦۹ پر ہے
*"والسنة فیھا ان یضع یدیه علی یدیه من غیر حائل من ثوب کذا فی خزانة الفتاوی"*
*دوم-* حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
 *"دوسرا طریقہ جس کو بعض فقہاء نے بیان کیا اور اس کی نسبت بھی وہ کہتے ہیں کہ حدیث سے ثابت ہے وہ یہ کہ ہر ایک اپنا داہنا ہاتھ دوسرے کے داہنے سے اور بایاں بائیں سے ملائے اور انگوٹھے کو دبائے کہ انگوٹھے میں ایک رگ ہے کہ اس کے پکڑنے سے محبت پیدا ہوتی ہے۔*
((📗 بہارشریعت ح ١٦ ص ١١٤))

*(3)* معانقہ کے معنی کسی کو گلے لگانا ہے۔ بلفظ دیگر یوں کہہ لیا جائے *"جعل یدیه على عنقه و ضمه إلى صدره* یعنی اپنے دونوں ہاتھوں کو دوسرے کی گردن پر رکھ کر اسے اپنے سینہ سے لگالینا ۔ (📕المنجد) 
معانقہ کرنا احادیث کریمہ سے ثابت ہے لیکن کسی محدث کی یہ صراحت میری نظر سے نہیں گزری کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے معانقہ دائیں طرف سے فرماںٔی ہے یا بائیں طرف سے۔ البتہ معانقہ میں تیامن (یعنی دائیں طرف) سے کیا جاسکتا ہے کیونکہ ہر عمدہ کام کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تیامن (دائیں) کو پسند فرمایا ہے تو چاہئے کہ دائیں طرف سے معانقہ کیا جائے۔ یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ معانقہ میں محبت ظاہر کرنے کےلئے دل سے دل ملاتے ہیں اور محل قلب تیاسر (بائیں) طرف ہے تو بائیں طرف سے ملا جاۓ ۔ فلہذا تیامن پسند کریں یا تیاسر دونوں درست ہے۔ رہی بات کتنی بار گلے ملے جاںٔیں تو اس پر فقہائے کرام نےفرمایا ہے کہ معانقہ کرنےمیں صحیح یہ ہے کہ ایک ملاقات میں ایک بار ہی معانقہ کیا جائے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

☀☀☀☀☀☀☀☀☀☀☀

*کتبہ ۔ محمد عرفان رضا مرکزی۔ رکن رضوی دارالافتاء و تربیت افتاء کورس*۔
*تصحیح ۔ مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*۔
*تصدیق ۔ مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی صاحب کیمور-*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے