اگرمقتدی تکبیرکہناچھوڑ دے تواس کی جنازے کی نماز ہوگی یا نہیں

جنازہ کےفرائض دوہیں قیام چاروں تکبیریں اب دریافت طلب امریہ ہےکہ کیامقتدی پربھی یہ تکبیریں کہنافرض ہے
اگرمقتدی تکبیرکہناچھوڑ دے تواس کی جنازے کی نماز ہوگی یا نہیں؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
محمد عظیم الدین مہراج گنج یوپی۔
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مستفسرہ میں مقتدی کے لیے بھی فرض ہے وہ ترک کرےگا تو اس کی نماز فاسد اور اگر امام ترک کرے تو سب کی نماز فاسد کہ نماز جنازہ میں فرائض و سنن امام و مقتدی دونوں کے لیے ہیں، جیسا کہ امام محمد بن حسن شیبانی علیہ الرحمہ نے لکھا ہے :إِذا وضعت الْجِنَازَة تقدم الإِمَام واصطف الْقَوْم خَلفه فَكبر الإِمَام تَكْبِيرَة وَيرْفَع يَدَيْهِ وَيكبر الْقَوْم مَعَه ويرفعون أَيْديهم ثمَّ يحْمَدُونَ الله تَعَالَى ويثنون عَلَيْهِ ثمَّ يكبر الإِمَام التَّكْبِيرَة الثَّانِيَة وَيكبر الْقَوْم وَلَا يرفعون أَيْديهم ويصلون علي النبي صلى الله عليه وسلم ثم يبكر الإمام التكبيرة الثالثة و يكبر القوم ولا يرفعون ايديهم ثم يستغفرون للميت و يشفعون له ثم يكبر الإِمَام التَّكْبِيرَة الرابعة و يكبر القوم ولا يرفعون ايديهم ثم يسلم الإمام عن يمينه و شماله و يسلم القوم كذالك،(الأصل للإمام محمد بن الحسن الشيباني الجزءالاول،صفحہ 349،350،دولة قطر)،
اور اسی طرح اگر کسی کو دعا وغیرہ یاد نہ ہو تو صرف چاروں تکبیریں کہ لے نماز جنازہ ہوجائے گی، کیوں تکبیریں فرائض میں سے ہے جیسا کہ تاتارخانیہ میں ہے:و الأمي و الهنود الذين لا يعلمون الأدعية يكبر تكبيرات و يسلم تجوز صلاته،لأن الأركان فيها التكبيرات،(الفتاویٰ التاتارخانيةج3 صفحہ46)،اور اسی میں ہے کہ نماز کے احکام میں امام و مقتدی دونوں برابر ہیں: الإمام و القوم فيه سواء(الفتاویٰ التاتارخانيةج3،صفحہ47)،
اسی طرح اگر کچھ تکبیر چھوٹ جائے تو مقتدی اس کی قضا کرے(اس لیے کہ یہ فرائض میں سے ہے):
من فاته بعض التكبيرات علي الجنازة يقضيها،(الفتاویٰ التاتارخانيةج3،كتاب الصلاة،صلاة الجنازة،صفحہ51)،
اور اگر امام چار کے بجائے تین تکبیریں کہ کر نماز مکمل کرلےتو سب کی نماز فاسد،جیسا کہ مراقی الفلاح میں ہے : لأن الإمام إذا اقتصر علي ثلاثة فسدت فيما يظهر، و إذا فسدت علي الإمام فسدت علي المأموم لترك ركن من اركانها (حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح،كتاب الصلاة،باب أحكام الجنائز،فصل الصلاة عليه،صفحہ587،دارالكتب العلمية،بيروت)،
اور یہ کہ جب کوئی مقتدی جنازہ میں حاضر ہو یا بعد میں حاضر ہو اگر وہ تکبیر نہ کہے اور امام نماز مکمل کر لے تو مقتدی کی نماز نہیں ہوگی، جیسا کہ تاتارخانیہ میں: فإن سلم الإمام فقد انقضت و لا يكبر، و روي عن أبي حنيفة في هذه الصورة أنه فاتته صلاة الجنازة،...... فلو لم يكبر حين حضر تفوته الصلاة،(الفتاویٰ التاتارخانية،ج3،کتاب الصلاة، صلاة الجنازة،صفحہ 52،51،مکتبۃ زکریا دیوبند)،
اور فرائض کے چھوڑ نے سے نماز فاسد ہوتی ہے، جیسا کہ جوہرہ نیرہ میں ہے:و يسقط فرض الصلاة بصلاته اجماعا،(الجوهرةالنيرة شرح مختصر القدوري ج1،صفحہ 265،دارالكتب العلمية،بيروت)،
هذا ما ظهرلي والعلم عند الله
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

٢٧/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ٢٢ اپریل ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے