زید نے شھوت کے ساتھ ایک غیر محرمہ لڑکی کو گلے لگایا اور اس کے گلے اور چہرے کو چوما جس کے سبب زید کو انزال ہوگیا آیا اس صورت میں
1 زید پر غسل فرض ہوگا یا نہیں ؟؟؟
اور
2 دونوں کے روزوں کا کیا حکم ہوگا؟؟؟
بینوا تؤجروا
سائل شاداب رضا ممبئی،
(وعلیکم السلام)
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں زید غلط حرکت کرنے کی وجہ سے سخت گنہگار ہوا.
زید پر غسل فرض ہے، اور روزہ فاسد ہو گیا قضا لازم کفارہ نہیں، اسی طرح فتاوی مفتی اعظم ہند میں ہے:اس صورت میں جسے مصافحہ یا معانقہ سے إنزال ہو گیا اس کا روزہ فاسد ہوگیا اس پر اس کی قضا لازم کفارہ کا حکم نہیں، اگرچہ مصافحہ معانقہ نہیں، بشہوت بوسہ یا مباشرت فاحشہ ہوئی ہوتی، عالمگیری میں ہے:إذا قبل امرأته و أنزل فسد صومه من غير كفارة كذا في المحيط، وكذا في تقبيل الأمة و الغلام، والمس و المباشرة و المصافحة و المعانقة كالقبلة كذا في البحرالرائق، بیوی کا بوسہ لینے سے إنزال ہو جائے روزہ فاسد ہو جائے گا لیکن کفارہ لازم نہیں ہو گا ایسا ہی محیط میں لکھا ہے، یہی حکم باندی اور غلام کا بوسہ لینے کا ہے، مس، مباشرت، مصافحہ اور معانقہ بوسہ کے حکم میں ہے ایسا ہی بحر الرائق میں لکھا ہے،
ہدایہ میں ہے: و لو أنزل بقبلة أو لمس فعليه القضاء دون الكفارة لوجود معني الجماع و وجود المنافي صورة أو معني يكفي لايجاب القضاء احطياطا أما الكفارة فتفتقر إلي كمال الجناية لأنها تندري بالشبهات كالحدود،
اگر بوسہ یا لمس کی وجہ سے إنزال ہو جائے تو اس پر روزے کی قضا لازم ہوگی البتہ کفارہ لازم نہ ہو گا اس لیے کہ معنی جماع موجود ہے اور منافی صوم کا صورة یا معنی پایا جانا وجوب قضا کے لیے کافی ہے احطیاط اسی میں ہے، لیکن کفارہ اس وقت لازم ہوگا جب کہ مکمل جنایت پائی جائے، کیوں کہ کفارہ حدود کی طرح شبہات سے ساقط ہوجاتا ہے، (ملخصأ،فتاوی مفتی اعظم ہند ج3 صفحہ 319)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
٥/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٢٩ اپریل ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں