غزالیِ زماں رازی دوراں سید احمد سعید شاہ کاظمی رحمۃ اللہ علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯غزالیِ زماں رازی دوراں سید احمد سعید شاہ کاظمی رحمۃ اللہ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسم گرامی:* سید احمد سعید شاہ کاظمی۔
*کنیت:* ابوالنجم۔
*لقب:* غزالیِ زماں، رازی دوراں، امام اہل سنت۔
*سلسلۂ نسب اس طرح ہے:* غزالیِ زماں سید احمد سعید شاہ کاظمی بن حضرت سید مختار احمد کاظمی بن حافظ سید یوسف علی شاہ چشتی قادری بن مولانا سید وصی نقشبندی مجددی قادری بن محمد مولانا سید شاہ صبغت اللہ نقشبندی مجددی چشتی صابری بن مولانا سید شاہ سیف اللہ چشتی قادری بن مولانا سید میرمحمد اشرف دہلوی ثم امروہی۔الیٰ آخرہ۔ علیہم الرحمہ۔
آپ کا سلسلہ نسب 44 واسطوں سے سرورعالم ﷺ تک پہنچتا ہے۔
*(حیاتِ غزالیِ زماں:33)*

آپ حضرت امام موسیٰ کاظم رضی اللّٰه عنہ کی اولاد سے ہیں۔ اس لئے’’کاظمی‘‘ کہلاتے ہیں۔

*غزالیِ زماں، رازی ِدوراں کی وجہ تسمیہ:* محدث اعظم، وحید العصر، قدوۃ العلماء حضرت سید محمد محدث کچھوچھوی رحمۃ اللّٰه علیہ نےعلماء کرام کی مجلس جس میں کثیر علماء کرام و دانشوران کی تعداد، اور عوام کا ایک جم غفیر موجودتھا، میں ’’غزالیِ زماں، رازیِ دوراں‘‘ کا خطاب عطاء فرمایا۔ علماء کرام اور عوام نے فلگ شگاف نعروں کے ساتھ حضرت محدث کچھوچھوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے قول کی تصدیق کی، اس وقت سے آج تک یہ القاب حضرت علامہ کاظمی رحمۃ اللّٰه علیہ کا عرف قرار پائے ہیں۔
*(حیاتِ غزالیِ زماں:86)*

*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت بروز جمعرات 4؍ربیع الثانی 1331ھ،مطابق 13؍مارچ 1913ء ،بوقت صبح چار بجے، محلہ کٹکوئی شہر امروہہ، ضلع مراد آباد (انڈیا) میں ہوئی۔ (اب امروہہ ایک مستقل ضلع بن چکا ہے۔ (انسائیکلوپیڈیا)۔

*تحصیلِ علم:* آپ ایک علمی خاندان کے روشن چراغ ہیں۔ آپ کا خاندان علم و فضل، زہد و تقویٰ میں پورے ہندوستان میں معروف تھا۔ بچپن میں والد گرامی کا سایۂ عاطفت سر سے اٹھ گیا۔ تمام تر تعلیم وتربیت اپنے برادر بزرگ، محدث جلیل حضرت علامہ مولانا سید محمد خلیل محدث امروہوی علیہ الرحمہ سے حاصل کی۔ وہ مدرسہ بحرالعلوم شاہ جہاں پور میں مدرس تھے، اور حضرت علامہ کاظمی کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ امام اہل سنت نے 16سال کی عمر میں 1348ھ مطابق 1929ء میں مدرسہ محمدیہ حنفیہ امروہہ سے سند فراغ حاصل کی۔ شیخ المشائخ، ہم شکل غوث الاعظم حضرت شاہ علی حسین اشرفی رحمۃ اللّٰه علیہ نے دستار فضیلت باندھی، اس تقریبِ سعید میں حضرت صدرالافاضل حضرت مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللّٰه علیہ، مناظر اسلام حضرت مولانا نثاراحمد کانپوری بن علامۂ زماں مولانا احمد حسن کانپوری رحمہ اللّٰه ودیگر جید علماء شریک تھے۔جنہوں نے آپ کو خصوصی دعاؤں سے نوازا۔

*بیعت و خلافت:* اپنے برادر بزرگ، محدثِ شہیر، عالمِ کبیر، استاذ العلماء الراسخین حضرت مولانا سید محمد خلیل چشتی صابری محدث امروہوی رحمۃ اللّٰه علیہ کے دستِ حق پرست پر سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں بیعت ہوئے، اور خلافت سے مشرف کیے گئے۔

*شہزادۂ اعلیٰ حضرت مفتیِ اعظم ہند کی شفقت:* غزالیِ زماں رازیِ دوراں رحمہ اللّٰه کو اعلیٰ حضرت مجدد اسلام مولانا الشاہ امام احمد رضا خاں قادری رحمۃ اللّٰہ علیہ کی ذات گرامی سے بڑی گہری عقیدت ومحبت تھی۔ بلکہ آپ مسلکِ اعلیٰ حضرت کے عظیم مبلغ و داعی تھے۔ قیام ِ پاکستان سے قبل اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ کے اعراس میں شریک ہوتے تھے۔ایک مرتبہ اپنے مرشد و استاذِ محترم حضرت مولانا سید خلیل احمد محدث امروہوی رحمۃ اللّٰه علیہ کے ہمراہ عرسِ اعلیٰ حضرت میں شریک ہوئے اور عرس کی تقریب میں ہزاروں علماء و مشائخ تشریف فرما تھے اور وقفہ وقفہ سے تقاریر کر رہے تھے۔ شہزادۂ اعلیٰ حضرت مولانا مصطفیٰ رضا خاں رحمۃ اللّٰه علیہ اپنے کاشانۂ اقدس کے باہر رضوی دارالافتاء میں رونق افروز تھے۔ علامہ کاظمی صاحب کے خطاب کی باری آئی تو آپ نے اعلیٰ حضرت کے تجدیدی کارناموں پر فصیح و بلیغ انداز میں بیان فرمایا، دارالافتاء میں بیان کی آواز پہنچ رہی تھی، شہزادۂ اعلیٰ حضرت، اظہار ِ مسرت فرما رہے تھے۔ جامعیت و قوت استدلال کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: 
’’امروہہ کے چھوٹے شاہ صاحب تقریر کر رہے ہیں۔ ماشاء اللہ خوب فصاحت و بلاغت ہے۔ بہت اچھا مطالعہ ہے، اللہ تعالیٰ برکت دے‘‘۔
حضرت مفتیِ اعظہم ہند رحمۃ اللّٰه علیہ نے نہ صرف آپ کو سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کی اجازت عطاء فرمائی بلکہ سندِ حدیث بھی عطاء فرمائی۔ *(حیاتِ غزالی زماں:142)*

*سیرت و خصائص:* قدوۃ السالکین، سندالمحدثین، رئیس المفسرین، امام المدرسین، استاذالعلماء، مرجع الفضلاء، سید الاتقیاء، رئیس الفقہاء، ضیغم اسلام، متکلم اسلام، امام المنقولات والمعقولات، مجمع البحرین، قطبِ دوراں، غزالیِ زماں، رازیِ دوراں، امام اہل سنت شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا سید احمد سعید شاہ کاظمی رحمۃ اللّٰه علیہ۔
حضرت غزالیِ زماں رازیِ دوراں بالعموم تمام علوم اور بالخصوص تفسیر و حدیث کے مسند نشیں، محراب و منبر کی زینت، خانقاہ و درویشی کا جمال، رشد و ہدایت کا صوفیانہ اندازِ دل نشیں، لاینحل سوالات کی عقدہ کشائی، قرآن و حدیث کی روشنی میں اہل اسلام کی راہ نمائی، اور دین اسلام کی سر بلندی کے لئے سوز و گداز کی مجسم کیفیت والی عظیم شخصیت تھے۔ آپ جامع کمالات علمیہ و عملیہ تھے۔ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے، اسلامی علوم و فنون کے یکتائے روزگار ماہر، اور اسرارِ معرفت کا دبستان تھے۔

عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ تدریس، تصنیف، خطابت، اور مقام فقر و معرفت، یہ اوصاف کسی ایک شخصیت میں جمع نہیں ہوتے۔ کوئی اگر عظیم خطیب ہوتا ہے تو اس درجے کا مصنف نہیں ہوتا، اور اگر میدان تصنیف میں بام عروج کو پہنچ جائے، تو تدریس میں اس بلند مقام کا حامل نہیں ہوتا۔ لیکن حضرت غزالی زماں،رازی دوراں رحمۃ اللّٰه علیہ کی شخصیت اس عمومی قاعدے سے مستثنیٰ تھی، آپ بیک وقت بہترین مدرس و محدث، بلند پایہ مصنف، جاد و بیاں خطیب، اور صاحبِ کمال شیخِ طریقت تھے۔یہی سبب تھا کہ مخالفین نے آپ کا راستہ روکنے کی بارہا کوششیں کیں، یہاں تک کہ آپ پر قاتلانہ حملے کیے، مگر آپ کے پائے استقلال میں جنبش نہ آئی، اور آپ کا ہر قدم منزل کی طرف آگے ہی بڑھتا رہا اور ایک وہ وقت آیا کہ آپ ’’اہل سنت و جماعت‘‘ کی آبرو اور پہچان بن گئے۔

*غزالیِ زماں، اور علامہ اقبال:* جن دنوں آپ جامعہ نعمانیہ لاہور میں مدرس تھے، زندہ دلان ِلاہور نے موچی دروازے کے باغ میں ’’عید میلاد النبیﷺ‘‘ کے سلسلے میں ایک عظیم الشان جلسے کا اہتمام کیا۔مفکر اسلام شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کرسی ِ صدارت میں بیٹھے ہوئے محویت کے عالم میں علامہ کاظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا خطاب لاجواب سن رہے تھے۔ آپ نے صرف نبی مکرم ﷺ کےاسم گرامی’’محمدﷺ‘‘ کی عظمت میں ایک گھنٹہ تقریر فرمائی۔ تقریر کے بعد علامہ اقبال نے آپ کوسینے سے لگایا اور کہا: 
؏: ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں ہے۔ 
اور پھر مسکرا کر تھپکی دیتے ہوئے اور فرمایا: 
’’برخوردار! لگتا ہے بہت نام پیدا کروگے‘‘۔
*(نور نور چہرے:16/حیاتِ غزالی زماں:40)*


*تاریخِ وصال:* بروز بدھ،25؍ رمضان المبارک 1406ھ،مطابق 4؍جون 1986ء کو افطاری کے بعد واصل بااللہ ہوئے۔ شاہی عیدگاہ ملتان میں مزار پر انورا مرجعِ خلائق ہے۔

*ماخذ و مراجع:* تعارف علماء اہل سنت۔ نور نور چہرے۔ حیات غزالیِ زماں۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے