کیا لاک ڈاؤن کرفیو کے سبب مردوں کا اپنے اپنے گھروں میں اعتکاف کرنا درست ہے

*🖊️کیا لاک ڈاؤن کرفیو کے سبب مردوں کا اپنے اپنے گھروں میں اعتکاف کرنا درست ہے؟🖊️*

🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسںٔلہ میں کہ ابھی ملک کے حالات ( لاک ڈاؤن کرفیو) کے پیش نظر رمضان المبارک کا اعتکاف مرد حضرات اپنے اپنے گھروں میں کر سکتے ہیں یا نہیں شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
المستفتی۔
ناز کوثر ۔ الہ آباد
🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹
ف۔ نمبر ١٤-
➖➖ *الجواب بعون الملک الوھاب* ➖➖ 
رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں جو اعتکاف کیا جاتا ہے وہ سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے کہ اگر سب ترک کریں گے تو سب سے مواخذہ ہوگا اور مسجد محلہ میں سے ایک نے بھی کرلیا تو سب بری الذمہ ہو گںٔے ، اعتکاف مسنون کے لئے مردوں کا مسجد میں ٹھہرنا شرط ہے ۔ 
ردالمحتار میں ہے!
*(وسنة مؤکدۃ فی عشر الاخیر من رمضان )ای سنة کفایة نظیرھا اقامة التراویح بالجماعة ، فاذا قام بھا البعض سقط الطلب عن الباقین فلم یاثموا بالمواظبة علی الترک بلاعذر*۔ 
(📕ردالمحتار ج ٣ ص ٤٣٠)
اور اسی میں ہے!
*ومنه الاعتکاف فی المسجد واللازم العکوف ومنه( یعکفون علی اصنام لھم) و قد يقال قید به نظرا الی شرطیة مسجد الجماعة فانه شرط الاعتکاف الرجل فقط*۔
(📕ردالمحتار ج ٣ ص ٤٢٨)
اور حدیث شریف میں!
*لا اعتکاف الا فی مسجد جماعة والسنة فيمن اعتكف ان يصوم*-
 یعنی مسجد جماعت کے سوا میں اعتکاف صحیح نہیں ، اور سنت اعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے۔
(📕السنن الکبری ج ٤ ص ٣١٦)
الموسوعہ شرح الموطأ میں ہے!
*لا یعتکف احد الا فی مسجد الجامع او فی رحاب المسجد التی تجوز فیھا الصلوٰۃ*-
(📕الموسوعہ ج ٢٠ ص ٤٠١)
اور الاستذکار میں ہے!
*الاعتکاف! ھو لزوم المسجد لطاعة الله*-
(📕الاستذکار ج ١٠ ص ٢٦٧)
اور المبسوط للسرخسی میں ہے!
*جوازہ یختص بمساجد الجماعات و روی الحسن عن ابی حنيفة رحمه الله تعالى قال! كل مسجد له امام و مؤذن معلوم و تصلى فيه الصلوات الخمس بالجماعة فانه يعتكف فيه*-
(📕المبسوط ج ٣ ص ١١٥)
اور فتاوی ہندیہ میں ہے!
*و منھا مسجد الجماعة فيصح كل مسجد له أذان و اقامة هو الصحيح كذا فى الخلاصه*-
*ترجمہ*- اعتکاف کے شراںٔط میں سے ایک شرط مسجد جماعت کا ہونا ہے پس ہر وہ مسجد جس میں اذان و اقامت ہوتی ہے اس میں اعتکاف صحیح ہے۔
(📕عالم گیری ج ١ ص ٢١١)
اور علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں!
*(مسجد جماعة) هو ماله أمام و مؤذن أديت فيه الخمس أو لا و عن الامام اشتراط أداء الخمس فيه، و صححه بعضهم قال! لا يصح فى كل مسجد ، و صححه السروجى ، و هو اختيار الطحاوى! قال خير الرملى و هو ايسر خصوصا فى زماننا فينبغى ان ىعول عليه--------- و أما الجامع فيصح فيه مطلقا اتفاقا----- (و مطلقا) أى وان لم يصلوا فيه الصلوات كلها ح عن البحر و فى الخلاصة وغيرها و ان لم يكن ثمة جماعة*-
(ردالمحتار ج ٣ ص ٤٢٩)
اور البحر الرائق میں ہے!
*و اطلق فی المسجد فافاد ان الاعتکاف یصح فی کل مسجد و صححه فى غاية البيان لاطلاق قوله تعالى! "و انتم عاكفون فى المساجد" البقره ١٨٧-*
(📕البحر الرائق ج ٢ ص ٥٢٦)
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ اسی عبارت کے پیش نظر فرماتے ہیں کہ!
*مسجد جامع ہونا اعتکاف کے لئے شرط نہیں بلکہ مسجد جماعت میں بھی ہو سکتا ہے ۔ مسجد جماعت وہ ہے جس میں امام و موذن مقرر ہوں ، اگرچہ اس میں نماز پنجگانہ نہ ہوتی ہو اور آسانی اس میں ہے کہ مطلقاً ہر مسجد میں اعتکاف صحیح ہے اگرچہ وہ مسجد جماعت نہ ہو ، خصوصا اس زمانے میں کہ بہیتری مسجدیں ایسی ہیں جن میں نہ امام ہیں نہ مؤذن۔*
(📕بہار شریعت ح ٥ ص ١٠٢٠)
اور حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ!
*اوپر کا حصہ جب کہ مدرسہ ہے تو اس کے ہال میں اعتکاف درست نہیں اس لئے کہ اعتکاف کے لئے مسجد ہونا شرط ہے۔*
(📕فتاویٰ برکاتیہ ص ٣١٢)
مذکورہ بالا عبارات سے مسجد کے متعلق دو باتیں کھل کر سامنے آںٔیں ،
 *ایک* - یہ کہ مردوں کے اعتکاف کے لئے مسجد جماعت کا ہونا شرط ہے اس کے علاوہ میں اعتکاف درست نہیں اس میں تمام علماء کا اتفاق ہے۔ 
*دوم* - یہ کہ مطلقاً مسجد میں ٹھہرنا شرط ہے ، خواہ اس میں جماعت ہوتی ہو یا نہیں۔
 فلہذا مردوں کے لئے مسنون یہ ہے کہ مسجد میں ہی اعتکاف کریں اگر کوئی شخص مسجد کے علاوہ دوسری جگہ مکان یا دکان یا صحرا میں اعتکاف کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا کہ شرعاً جائز نہیں ۔ واضح رہے کہ حالات کے پیش نظر کچھ مسجدیں مکمل طور سے بند کر دی گئی ہیں وہاں اذان نماز تک نہیں ہو رہی ہے وہاں کے لوگ مجبور اور معذور ہیں اگر وہاں کی مسجد میں اعتکاف نہیں کیا گیا تو وہاں کے لوگ گنہگار نہ ہوں گے.
*نوٹ=* فقہ کی اکثر کتب معتمدہ میں سنت اعتکاف کے لئے مسجد جماعت کی شرط مذکور ہے مگر دین سے دوری کی بناء پر بہت ساری مسجدوں میں امام و موذن متعین نہیں ہیں اس لئےفقہاء متاخرین نے مطلقاً ہر مسجد میں سنت اعتکاف کی اجازت دی ہے جیسا کہ بہار شریعت ، بحر الرائق اور ردالمحتار کی عبارت سے ظاہر ہے ۔ اور اعتکاف کی تعریف سے بھی یہی مستفاد ہے ۔
 عالمگیری میں ہے!
*الاعتکاف فھو اللبث فی المسجد مع نیة الاعتكاف كذا فى النهاية* ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹🕹
*زیر سرپرستی۔ پیر طریقت رہبر شریعت فقیہ ملت حضور احسن الفقہاء حضرت علامہ مفتی محمد حسن رضا نوری صاحب قبلہ دامت برکاتہ العالیہ صدر مفتی مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ بہار-*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبہ ۔ مفتی محمد عرفان رضا مرکزی صاحب رکن رضوی دارالافتاء و تربیت افتاء کورس*۔
✨✨✨
*تصحیح و تضییف-حضرت علامہ و مولانا مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ۔*
✨✨✨
*تصدیق۔ حضرت علامہ و مولانا مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی صاحب قبلہ کیمور*-
✨✨✨
*المرتب ۔ فیصل اقبال صدیقی مہاراشٹرا۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*باہتمام۔ رضوی دارالافتاء۔*
*منجانب ـ تربیت افتاء کورس و فقہی بحث و مباحثہ گروپ-*
📱9576545941=
✨✨✨
🖋️٢٢/ رمضان المبارک سنہ١٤٤١_ مطابق ١٦/ مںٔی سنہ٢٠٢٠
✨✨

Follow this link to join my WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/LspcAGwQ90q5FpVhJBpVMe
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
ہندوستان سے باہر کے افراد اس گروپ میں شامل نہ ہوں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے