کیا معتکف (اعتکاف کرنےوالا) اعتکاف کے دوران موباٸل پرکال(Call)یا میسیج (Sms)کے ذریعے گفتگو کر سکتا ہے

*✍️کیا معتکف (اعتکاف کرنےوالا) اعتکاف کے دوران موباٸل پرکال(Call)یا میسیج (Sms)کے ذریعے گفتگو کر سکتا ہے؟✍️*

🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀

کیا فرماتے علماۓ کرام مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ
اعتکاف کی حالت میں موباٸل فون رسیو(Receive) کر سکتے ہیں ضرورت پڑنے پر؟
ساٸل:- مولانا نوشاد عالم فیضی گڈا جھارکھنڈ۔

🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀🍀
ف ۔ نمبر ١٥-
➖➖ *الجواب بعون الملک الوہاب* ➖➖
مسجد عبادت کی جگہ ہے اور مسجد کا ادب واحترام اور اس سے محبت علامت ایمان ہے اور مسجد کی بے حرمتی علامت ضعف ایمان ہے۔ مسجد کے ادب و احترام کا خیال رکھنا ہرحال میں ضروری ہے۔ حدیث پاک میں مسجد کو"جنّت کا باغ" کہا گیا ہے۔
الحدیث-
*عن ابی ھریرة رضی اللہ تعالی عنه قال رسول اللهﷺ اذا مررتم بریاض الجنّة فارتعوا ، قلت : یارسول الله و ما ریاض الجنة؟قال:المساجد، قلت: و ما الرتع یارسول الله؟قال: سبحان الله، الحَمْدُ ِلله، لااله الا الله والله اکبر*-
*ترجمہ:-* حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم جنّت کے باغوں (مسجدوں)سے گزرو تو ان میں چَر لیا کرو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جنّت کے باغ کیا ہیں؟ توآپﷺ نے فرمایا: مسجدیں ۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس باغ میں چرنا کیا ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: سبحان الله، الحَمْدُ ِلله، لاالہ الااللہ واللہ اکبر کہنا۔
(📚 *سنن ترمذی، ابواب الدعوات، ج٥، ص٤١٢، حدیث٣٥٠٩*)
الحدیث ٢-
*احب البلاد الی الله تعالی مساجدھا وابغض البلاد الی الله تعالی اسواقھا۔*
*ترجمہ*- اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہروں میں سب سے زیادہ محبوب مسجدیں ہیں اور سب سے زیادہ مبغوض بازار ہے۔
(📚 *مشکوة کتاب المساجد ج١،ص٢٢٤*)
ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مسجدوں کو بچّوں، پاگلوں اور شریروں سے بچاٶ۔ اسی طرح مسجدوں کو خرید و فروخت ، جھگڑا کرنے، آواز بلند کرنے، حدود قاٸم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاٶ۔
(📚 *سنن ابن ماجہ،کتاب المساجد،حدیث٧٥٧،ج١،ص٤١٩*)
ان تینوں احادیث مبارکہ سے مسجد کے تقدس و احترام کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ 
اور فقہاء کرام فرماتے ہیں کہ مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا مکروہ ہے۔ خواہ یہ دنیاوی باتیں موباٸل کےذریعہ ہوں یا بغیر موباٸل کے ہوں۔
درمختار میں ہے: *یکرہ الکلام فی المسجد* ۔
حضرت علامہ شامی قدس سرہ اس عبارت کے تحت ردالمحتار میں لکھتے ہیں:
*"ورد أنه یأکل الحسنات کما تأکل النار الحطب۔۔وھذا کله فی المباح لا فی غیرہ فانه اعظم وزرا"*-
*ترجمہ:-* منقول ہے کہ مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا یہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھاجاتی ہے۔!!
یہ حکم تو جاٸز کلام (بات) سے متعلق ہے۔ مسجد میں ناجاٸز کلام کرنے کا گناہ اس سے کںٔی گنا زیادہ ہو گا آپ سوچ سکتے ہیں ۔!!
*حکم سوال*- جس طرح معتکف (یعنی اعتکاف کرنےوالا) کا مسجد میں ضرورتاً بغیر موباٸل کے جاٸز اور مباح باتیں کرنا جائز ہے ، اسی طرح ضرورتاً موباٸل پر کال یا میسیج کے ذریعے جاٸز اور مباح باتیں کرنا بھی جائز ہے ، بشرطیکہ اس سے کسی نمازی کی نماز یا اور دیگر عبادات میں خلل واقع نہ ہوتا ہو ، اور موباٸل کی رنگ ٹون (بیل) بھی ایسی ہو کہ نماز و عبادت میں خلل واقع نہ ہو اور نہ ہی رنگ ٹون گانے باجے پر مشتمل ہو، اور بہتر یہ ہے کہ موبائل رنگ ٹون کے بجائے ساںٔلینٹ موڈ میں رکھا جائے۔ اور جب تک سخت ضرورت درپیش نہ ہو موباٸل کا استعمال نہ کیا جاۓ ، فناۓ مسجد موبائل استعمال کرنا انسب و اولی ہے۔ کیونکہ فی زماننا ہمارے یہاں کے اکثر معتکفین کا موباٸل استعمال کرنے کا طریقۂ کار یہ ہے کہ وہ بلاضرورت دوست و احباب اور دیگر لوگوں سے فضول گپ شپ کرتے رہتے ہیں ، اس کی شریعت مطہرہ میں قطعاً اجازت نہیں ہے۔ اور یہ اعتکاف کی روحانیت کے بھی خلاف ہے ، البتّہ دینی کاموں کے لئے موباٸل استعمال کرنے میں شرعاً حرج نہیں ھکذا فی احکام التراویح والاعتکاف ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
*زیر سرپرستی۔ پیر طریقت رہبر شریعت فقیہ ملت حضور احسن الفقہاء حضرت علامہ مفتی محمد حسن رضا نوری صاحب قبلہ دامت برکاتہ العالیہ صدر مفتی مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ بہار-*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*کتبہ:- حضرت علامہ و مولانا محمد عالم رضا نورانی گڈاوی*-
✨✨✨
*تصحیح ۔ حضرت علامہ و مولانا مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ*-
✨✨
*تصدیق:- حضرت علامہ و مولانا مفتی ہدایت اللہ ضیاںٔی صاحب قبلہ کیمور-*
*المرتب۔ فیصل اقبال صدیقی مہاراشٹرا*-
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*منجانب:- تربیت افتاء کورس و کلک رضا گروپ*-
*باھتمام۔ رضوی دارالافتاء*-
📱9576545941=
✨✨✨✨
🖋️٢٣/رمضان المبارک سنہ ١٤٤١ھ مطابق ١٧/ مںٔی سنہ ٢٠٢٠ء
✨✨✨

Follow this link to join my WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/GTaIqWu2wCPH13vsqq3gB8
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اس گروپ میں ملک ہندوستان سے باہر کے افراد شامل نہ ہوں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے